من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 4. باب كَيْفَ وُجُوبُ الْحَجِّ: حج کے ایک بار واجب (فرض) ہونے کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے“، عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال میں فرض ہے؟ فرمایا: ”نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال میں واجب ہو جاتا ہے، (حج عمر میں) صرف ایک مرتبہ فرض ہے، اس سے زیادہ نفل ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1829]»
اس روایت کی سند میں کچھ کلام ہے، لیکن متعدد طرق سے مروی ہے اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1721]، [نسائي 2619]، [ابن ماجه 2886]، [أحمد 256/1]، [الحاكم 293/2]، [بيهقي 326/4]، [أبويعلی 517، 542] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
اس طریق سے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حسب سابق روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1830]»
تخریج اور تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1825 سے 1827) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلا ضرورت سوال نہیں کرنا چاہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہا کہ تم پر حج فرض ہے۔ ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، پھر فرمایا کہ اگر میں کہہ دیتا کہ ہر سال حج فرض ہے تو واجب ہو جاتا اور پھر تم ہر سال حج ادا نہ کر سکتے، اور ہر سال حج ادا نہ کرتے تو (ترکِ حج کے) عذاب دیئے جاتے، فرض اور واجب کرنا الله تعالیٰ کی طرف سے ہے لیکن اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاں کہہ دیتے تو الله کی طرف سے ویسا ہی حکم صادر ہو جاتا، یہ بھی رحمۃ للعالمین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امّت پر رحمت و مہربانی کی اعلیٰ مثال ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|