من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 11. باب النُّفَسَاءِ وَالْحَائِضِ إِذَا أَرَادَتَا الْحَجَّ وَبَلَغَتَا الْمِيقَاتَ: حیض و نفاس والی عورتیں حج کے ارادے سے میقات تک آ جائیں تو کیا کریں؟
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: سیدہ اسما بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو جب محمد بن ابی بکر کی ولادت پر شجرہ کے پاس نفاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ”(ان سے کہیں) غسل کر کے احرام باندھ لیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1845]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1209]، [أبوداؤد 1743]، [ابن ماجه 2911]، [أحمد 369/6] وضاحت:
(تشریح حدیث 1841) شجرہ ذوالحلیفہ میں ایک درخت تھا جہاں محمد بن ابی بکر کی ولادت ہوئی، آج جو مسجد میقات پر تعمیر ہے وہ اسی مقام پر ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کی حدیث کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان کو ذوالحلیفہ میں نفاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ”ان سے کہیں غسل کر کے احرام باندھ لیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1846]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1210]، [نسائي 214، 2660]، [ابن ماجه 2913]، [أبويعلی 2027]، [ابن حبان 3791، 3944]، [الحميدي 1325، 2512] وضاحت:
(تشریح حدیث 1842) ان دونوں حدیثوں سے ثابت ہوا کہ جو عورت حج کے ارادے سے نکلے اور اس کو حیض یا نفاس آجائے تو غسل کرنے کے بعد احرام باندھے اور تلبیہ کہے اور ہر وہ کام کرے جو حاجی کرتے ہیں، بس بیت اللہ الحرام کا طواف نہ کرے، جیسا کہ صحیحین میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، بیت اللہ کا طواف ایام سے فارغ ہو کر غسل کرنے کے بعد کرے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|