من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 85. باب في طَوَافِ الْوَدَاعِ: طواف وداع کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ (حج کے بعد) ہر طرف سے واپس ہو رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص مکہ سے کوچ نہ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1975]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1755]، [مسلم 1327]، [أبوداؤد 2002]، [ابن ماجه 3070]، [أبويعلی 403]، [ابن حبان 3897]، [الحميدي 511] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حیض والی عورت کے لئے طواف افاضہ کے بعد کوچ کرنے کی اجازت دی گئی اور میں نے پہلے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ حائضہ عورت کوچ نہیں کر سکتی ہے، پھر بعد میں میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ حیض والی عورتوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف وداع کئے بغیر کوچ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1976]»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1760، 1761]، [مسلم 1328]، [ابن حبان 3898]، [الحميدي 512]۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت بھی [ابن حبان 3899] میں موصولاً بسند سابق موجود ہے۔ دیکھئے: [موارد الظمآن 1017] وضاحت:
(تشریح احادیث 1970 سے 1972) حج میں طوافِ وداع اکثر علماء کے نزدیک واجب ہے، لیکن حیض و نفاس والی عورت کے لئے رخصت ہے، ایسی حالت میں ان پر سے طوافِ وداع ساقط ہو جائے گا اور وہ مکہ سے روانہ ہو سکتی ہیں جیسا کہ مذکورہ بالا روایات میں ذکر کیا گیا ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما شروع میں یہی فتویٰ دیتے تھے کہ بنا طوافِ وداع کئے کوئی شخص مکہ سے نہیں نکل سکتا حتیٰ کہ حیض و نفاس والی عورتیں بھی خون بند ہونے تک انتظار کریں اور پاک ہونے پر طوافِ وداع کر کے رخصت ہوں، مگر جب ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے فوراً اپنے قول سے رجوع کرلیا، اس سے ان کی سنّت سے لگن و پیروی اور اطاعت و فرماں برداری کا ثبوت ملا۔ (رضی اللہ عنہ وارضاه)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
طاؤس یمانی کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے سوال کیا گیا حائضہ عورت کے بارے میں کہ انہوں نے قربانی کے دن طواف افاضہ تو کر لیا ہو لیکن رخصت ہونے سے پہلے حیض آ جائے اور طواف وداع نہ کر سکیں تو کیا حکم ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کے لئے خصوصی رخصت کا ذکر کرتی تھیں۔ اور یہ فتویٰ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی وفات سے ایک سال قبل دیا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 1977]»
اس روایت کی سند گرچہ ضعیف ہے لیکن بسند صحیح بھی یہ روایت موجود ہے۔ دیکھئے: [شرح معاني الآثار 235/2] و [السنن الكبرىٰ للنسائي 4198] وضاحت:
(تشریح حدیث 1972) اس سے معلوم ہوا کہ پہلے وہ حیض و نفاس والی عورت کو رکے رہنے اور طوافِ وداع کر کے رخصت ہونے کا فتویٰ دیا کرتے تھے، لیکن جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح حکم معلوم ہو گیا تو اپنے قول سے رجوع کرلیا۔ سبحان اللہ! کیا شانِ اتباع و اطاعت ہے، آج بھی اگر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا یہی جذبہ و ایمان ہو تو سارے اختلافاتِ فقہیہ دور ہو سکتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح
|