من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 57. باب في جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ أَيُّ سَاعَةٍ تُرْمَى: جمرہ عقبہ کی رمی کس وقت کرنی چاہئے؟
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی قربانی کے دن چاشت کے وقت کی، اس کے بعد جو رمی (کنکری مارنا) کی وہ زوال کے بعد۔ (یعنی 11، 12، 13 ذی الحجہ کو زوال کے بعد کنکری ماری)۔
تخریج الحدیث: «إلى قوله عليه الصلاة والسلام " يوم النفر " اسناده ضعيف لإنقطاعه عبد الله بن أبي بكر لم يسمع أبا البداح وإلى (أبي البداح) اسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1938]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1299/314]، [أبوداؤد 1971]، [ترمذي 894]، [نسائي 3063]، [ابن ماجه 3053، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إلى قوله عليه الصلاة والسلام " يوم النفر " اسناده ضعيف لإنقطاعه عبد الله بن أبي بكر لم يسمع أبا البداح وإلى (أبي البداح) اسناده صحيح
ابوالبداح بن عاصم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ چرانے والوں کو اجازت دی کہ وہ نحر کے دن رمی کر لیں، پھر دوسرے دن یا کل کے بعد ایک ساتھ دو دن کی رمی کر لیں، پھر جس دن منیٰ سے واپسی کا ارادہ ہو اس دن رمی کر لیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: بعض رواة نے عبدالله بن ابی بکر عن ابیہ عن ابی البداح کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1939]»
یہ دو اسناد ہیں، پہلی سند ضعیف اور دوسری سند جس کا حوالہ امام دارمی رحمہ اللہ نے دیا ہے صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1975]، [ترمذي 955]، [نسائي 3069]، [ابن ماجه 3027]، [أبويعلی 6836]، [ابن حبان 3888]، [موارد الظمآن 1015]، [الحميدي 877] وضاحت:
(تشریح احادیث 1933 سے 1935) اونٹوں کے چرواہے اونٹ چرانے کے لئے منیٰ سے دور چلے جاتے تھے اور ان کو روزانہ منیٰ میں رمی کے لئے آنا دشوار تھا، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی تھی کہ دو دن کی رمی آ کر ایک دن میں کر لیں، مثلاً یوم النحر کو کنکری مار کر چلے جائیں پھر 11 کو رمی نہ کریں 12 تاریخ کو آ کر دونوں دن کی رمی کر لیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|