من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 59. باب في رَمْيِ الْجِمَارِ يَرْمِيهَا رَاكِباً: سواری پر سے رمی جمرات کرنے کا بیان
سیدنا قدامۃ بن عبداللہ بن عمار کلابی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ و سفید اونٹنی پر جمرات کو کنکری مارتے دیکھا، جہاں نہ کسی کو مارتے، نہ بھگاتے اور نہ یہ کہتے تھے ہٹو بچو۔ (یعنی بڑے سکون سے رمی کرتے تھے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1943]»
اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 903]، [نسائي 3061]، [ابن ماجه 3035]، [الطيالسي 1078]، [طبراني 77]، [أحمد 413/3]۔ اس سند میں ابوعاصم: ضحاک بن مخلد اور ابونعیم: فضل بن وکین ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمی جمار تک برابر تلبیہ پکارتے رہے۔ (یعنی دس ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ کو کنکری مارنے تک تلبیہ کہتے رہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1944]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1670]، [مسلم 1281]، [أبوداؤد 1815]، [ترمذي 918]، [نسائي 3055]، [أبويعلی 7616]، [ابن حبان 3804]، [الحميدي 467] وضاحت:
(تشریح احادیث 1938 سے 1940) پہلی حدیث سے سواری پر بیٹھ کر کنکری مارنے کا ثبوت ملا، نیز یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری ایسے امیروں اور جاہ و چشم والوں کی طرح نہ تھی کہ لوگوں سے کہا جائے ہٹو، بچو، دور ہو جاؤ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری آرہی ہے۔ اور دوسری حدیث سے تلبیہ کہنے کا وقت معلوم ہوا جو احرام باندھنے سے لیکر جمرۂ عقبہ کی رمی تک ہے، رمی کے بعد حجاج کرام بھی صرف تکبیرات ہی 13 تاریخ کی عصر تک کہتے رہیں گے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|