من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 58. باب في الرَّمْيِ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ: رمی کے لئے کنکری کے سائز کا بیان
عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں ہمیں حکم دیا کہ ہم جمرہ عقبہ کی رمی چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے کر لیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1940]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزائد 5651]، [معجم الصحابة لابن قانع ترجمة 636، والأحاديث القادمة] وضاحت:
(تشریح حدیث 1935) «حصى الخذف» ایسی کنکری کو کہتے ہیں جو دو انگلیوں سے باآسانی پھینکی جا سکے، یعنی بڑے چنے کے برابر، تاکہ کسی کو لگ بھی جائے تو تکلیف نہ ہو۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو حکم فرمایا، پس انہوں نے چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے رمی کی اور وادی محسّر میں رفتار تیز رکھی، اور فرمایا: ”(سکون سے) آہستہ چلو۔“ (یعنی وادی محسّر کے علاوہ)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1941]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1299]، [ترمذي 797]، [نسائي 3075]، [أبويعلی 2108]، [معرفة السنن والآثار 10110] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبدالرحمٰن بن معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے رمی جمار کا حکم فرماتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا عبدالرحمٰن بن معاذ صحابی ہیں؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1942]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1957]، [نسائي 2996]، [مسند الحميدي 875]، [معجم الصحابة لابن قانع رقم الترجمة 626] وضاحت:
(تشریح احادیث 1936 سے 1938) ان تمام احادیث سے ثابت ہوا کہ جمرات پر چھوٹی کنکریوں سے رمی کرنی چاہے، بڑی کنکری، پتھر، جوتے اور چپل وغیرہ پھینکنا خلافِ سنّت بلکہ غلو فی الدین ہے۔ [ابن ماجه 3029] میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارتے ہوئے فرمایا: ”اے لوگو! تم دین میں غلو کرنے سے بچنا، تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے تباہ و برباد ہوئے۔ “ اس لئے دین کے ہر کام میں غلو کرنا منع ہے، اس سے بچنا چاہئے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|