من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 46. باب قَصْرِ الصَّلاَةِ بِمِنًى: منیٰ میں نماز قصر کرنے کا بیان
عبدالرحمٰن بن یزید نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں چار رکعت پڑھ چکے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس جگہ دو دو رکعتیں پڑھیں، اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو دو رکعتیں پڑھیں، اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو دو رکعتیں پڑھیں، پھر تمہارے راستے جدا جدا ہو گئے، کاش چار رکعت کے بجائے میری دو رکعت ہی قبول کر لی جاتیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1916]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1082]، [مسلم: 695]، [أبوداؤد 1965]، [ترمذي 882]، [نسائي 1444]، [أبويعلی 5194] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی دو رکعت اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی دو رکعت، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھیں پھر بعد میں چار رکعت پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1917]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1082]، [مسلم 694، 1284]، [ابن حبان 2758] وضاحت:
(تشریح احادیث 1911 سے 1913) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کی حالت میں تھے اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے منیٰ و عرفات و مزدلفہ میں ظہر، عصر اور عشاء کی نمازیں قصر پڑھیں، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بھی شروع میں دو ہی رکعت پڑھا کرتے تھے، آخر میں چار رکعت پڑھیں، ان کا کہنا تھا کہ دور دور سے آنے والے لوگ یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ یہ نمازیں دو رکعت ہی فرض ہیں اس لئے پوری چار رکعت ادا کیں، یہ امیر المومنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا اجتہاد تھا جو سنّتِ نبوی کے مقابلے اور موجودگی میں قابلِ قبول نہیں، اسی لئے سیدنا ابن عمر و سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہم نے اس پر برہمی کا اظہار کیا، لیکن امیر کی اطاعت میں ان کے ساتھ پوری اقتداء و اتباع کی اور جماعت سے الگ نہ ہوئے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|