من كتاب المناسك حج اور عمرہ کے بیان میں 24. باب في الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ: متوفی کی طرف سے حج کرنے کا بیان
سیدنا عبدالله بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: خثعم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے والد اسلام لائے، وہ بہت بوڑھے ہیں، سواری کرنے کے قابل نہیں، اور ان پر حج بھی فرض ہے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ فرمایا: ”کیا تم ان کے سب سے بڑے صاحبزادے ہو؟“ عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: ”بتاؤ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم اسے ادا کر دیتے تو کیا تمہارے باپ کا قرض ادا ہو جاتا؟“ عرض کیا: ہاں، فرمایا: ”تو ان کی طرف سے حج بھی کر لو۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1878]»
حديث الباب کی سند میں محمد بن حمید ضعیف ہیں، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ دیکھئے: [نسائي 2637، 2643]، [أبويعلی 6813]، [مشكل الآثار 221/3]، [البيهقي 329/4] وضاحت:
(تشریح حدیث 1873) یعنی فریضۂ حج بھی قرض کی طرح ہے جسے ادا کرنا چاہیے۔ اس حدیث میں یہ ذکر ہے کہ باپ موجود ہیں لیکن بہت بوڑھے ہیں، لیکن نسائی کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرے والد فوت ہو چکے ہیں اور انہوں نے حج نہیں کیا تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے باپ پر قرض ہوتا تو اس کو ادا کرتا یا نہیں؟ وہ بولا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو الله کا قرض ادا کرنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ [نسائي 2640] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ: میرے والد بہت بوڑھے ہیں، حج نہیں کر سکتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بتاؤ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ قرض ادا کرتے تو ان کی طرف سے وہ قرض قبول کر لیا جاتا؟“ عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: ”پس الله تعالیٰ بہت رحیم ہے، اور باپ کی طرف سے حج کرو۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے تمہارے والد کی طرف سے کیا گیا یہ حج قبول کر لے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1879]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 6818]، [مشكل الآثار 221/3]، [مجمع الزوائد 5756] وضاحت:
(تشریح حدیث 1874) امام دارمی رحمہ اللہ نے باب باندھا کہ میّت کی طرف سے حج کرنے کا بیان، لیکن دونوں حدیث میں باپ کے زندہ و موجود ہونے کا ذکر ہے، اس سے شاید امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ ماں باپ حج نہ کر سکے یا معذور و زنده ہوں ہر صورت میں ان کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے، دوسری روایات میں فوت ہو جانے کا بھی ذکر ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: «حُجَّ عَنْ أَبِيْكَ وَاعْتَمِرْ» ”اپنے باپ کی طرف سے حج بھی کرو اور عمرہ بھی۔ “ نسائی (2638)۔ شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ بھی اس کے قائل تھے کہ ماں باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرنا درست ہے لیکن صرف طواف کرنا صحیح نہیں کیوں کہ احادیث میں کسی اور کی طرف سے طواف کرنے کا حکم نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|