سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
60. باب الرَّمْيِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَالتَّكْبِيرِ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ:
وادی کے بیچ سے رمی کر نے اور ہر کنکری کے پھینکتے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1941
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن عمر، اخبرنا يونس، عن الزهري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان "إذا رمى الجمرة التي تلي المسجد مسجد منى، يرميها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة، ثم تقدم امامها فوقف مستقبل القبلة رافعا يديه، وكان يطيل الوقوف، ثم ياتي الجمرة الثانية فيرميها بسبع حصيات يكبر كلما رمى بحصاة، ثم ينحدر من ذات اليسار مما يلي الوادي رافعا يديه يدعو، ثم ياتي الجمرة التي عند العقبة، فيرميها بسبع حصيات، يكبر كلما رمى بحصاة، ثم ينصرف ولا يقف عندها". قال الزهري: سمعت سالم بن عبد الله يحدث بهذا الحديث، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وكان ابن عمر يفعله.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي الْمَسْجِدَ مَسْجِدَ مِنًى، يَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ، وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ مِنْ ذَاتِ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِي رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا". قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
امام زہری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ کی رمی کرتے، جو مسجد منیٰ کے قریب ہے، تو آپ سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری مارتے وقت تکبیر کہتے تھے، پھر تھوڑا آگے بڑھتے اور نرم ہموار زمین پر پہنچ کر قبلہ رخ کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دیر تک دعا کرتے رہتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے جمرہ پر آتے (یعنی جمرہ وسطیٰ) اور اس پر بھی سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے تھے، پھر بائیں جانب نشیب کی طرف آتے اور وہاں بھی قبلہ رخ کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے، پھر جمرہ عقبہ کے پاس آتے اور یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے، اس کے بعد واپس ہو جاتے اور یہاں آپ دعا کے لئے نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: میں نے سالم بن عبداللہ سے سنا جو اس حدیث کو اپنے والد سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے، نیز فرمایا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1945]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1753]، [نسائي 3083]، [ابن ماجه 3032]، [أبويعلی 5577]، [ابن حبان 3887]، [موارد الظمآن 1014]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1940)
مذکورہ بالا حدیث میں رمی کا ذکر گیارہویں تاریخ کا ہے جس میں سب سے پہلے رمی جمرہ کی ہے جو جمره مسجدِ خیف سے قریب پڑتا ہے، جمرہ سے دور ہٹ کر کھڑے ہو کر دعا کرنا سنّت ہے، اسی طرح جمرۂ وسطیٰ سے دور ہٹ کر ہاتھ اٹھا کر دیر تک دعا کرنا سنّتِ نبوی ہے، اور آخری جمرے پر کنکری مار کر کھڑے رہنا یا دعا مانگنا ثابت و صحیح نہیں۔
تمام اعمال کی قبولیت کی شرط یہ ہے کہ وہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کے مطابق ہو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ایسا ہی کیا کرتے تھے جیسا کہ حبیبِ کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا تھا اور وہ اتنی دیر تک دعا کرتے تھے جتنی دیر میں سورۂ بقرۃ ختم کی جاتی ہے۔
نیز ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہنا بھی اس حدیث سے ثابت ہوا جو اللہ تعالیٰ کے ذکر کو بلند کرنے کے لئے اور شیطان و اس کی ذریت کو ذلیل و خوار کرنے کے مرادف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.