سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
88. باب في دُخُولِ مَكَّةَ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ بِغَيْرِ حَجٍّ وَلاَ عُمْرَةٍ:
بغیر احرام کے مکہ میں داخل ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1978
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمَّارٍ الدُّهْنِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: "دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ حِينَ افْتَتَحَهَا وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ". قَالَ إِسْمَاعِيل: سَمِعَهُ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ. كَانَ مَعَ أَبِيهِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے جس دن مکہ فتح ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر احرام کے تھے اور سر پر کالا عمامہ تھا۔ اسماعیل نے کہا: انہوں نے ابوالزبیر سے یہ سنا اور وہ اپنے والد کے ساتھ تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1982]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1358]، [نسائي 2869]، [أبويعلی 2146]، [ابن حبان 3722]
وضاحت: (تشریح حدیث 1977)
پہلی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مغفر تھا، دوسری روایت میں ہے کہ سر پر عمامہ تھا، دونوں روایتوں میں توفیق کی صورت یہ ہے کہ جب داخلِ مکہ ہوئے تو سر پر مغفر تھا پھر اتار کر عمامہ پہن لیا، نیز ان احادیث سے ثابت ہوا کہ اگر حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو تو بغیر احرام کے مکے میں داخل ہونا جائز ہے، لہٰذا ڈرائیور، چرواہے، روزانہ آنے جانے والے ضرورت مند اشخاص بلا احرم حدودِ حرم اور مکے میں داخل ہو سکتے ہیں، کچھ علماء نے اس کی ممانعت کی ہے لیکن احادیثِ صحیحہ کے پیشِ نظر ان کا قول قابلِ عمل اور حجت نہیں ہے۔
والله اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح