سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
74. باب لاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ:
برہنہ آدمی خانہ کعبہ کا طواف نہ کرے
حدیث نمبر: 1957
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن يزيد البزاز، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي إسحاق، عن زيد بن يثيع، قال: سالنا عليا: باي شيء بعثت؟. قال:"بعثت باربع: لا يدخل الجنة إلا نفس مؤمنة، ولا يطوف بالبيت عريان، ولا يجتمع مسلم وكافر في الحج بعد عامهم هذا، ومن كان بينه وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد، فعهده إلى مدته، ومن لم يكن له عهد، فهي اربعة اشهر. يقول بعد يوم النحر اجلهم عشرين من ذي الحجة، فاقتلوهم بعد الاربعة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ زَيْدِ بْنِ يُثَيْعٍ، قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا: بِأَيِّ شَيْءٍ بُعِثْتَ؟. قَالَ:"بُعِثْتُ بِأَرْبَعٍ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَلَا يَجْتَمِعُ مُسْلِمٌ وَكَافِرٌ فِي الْحَجِّ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ عَهْدٌ، فَهِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ. يَقُولُ بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ أَجَلُهُمْ عِشْرِينَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَاقْتُلُوهُمْ بَعْدَ الْأَرْبَعَةِ".
زید بن یثیع نے کہا: ہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا پیغام لے کر بھیجا تھا؟ فرمایا: مجھے چار چیزیں دے کر بھیجا گیا۔ ایک یہ کہ جنت میں صرف ایمان والا نفس داخل ہو گا، دوسرے یہ کہ کوئی بھی ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کرے، تیسرے یہ کہ اس سال کے بعد حج میں کافر اور مسلمان جمع نہ ہوں گے، چوتھے یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جس کے بیچ ایک وقت مقررہ تک صلح ہے تو اس کی صلح اسی مدت تک رہے گی، اور جس کی صلح میں کوئی مدت مقرر نہیں اس کو چار مہینے تک مہلت ہے، وہ کہتے ہیں کہ قربانی کے دن کے بعد انہیں بیس ذوالحجہ تک کی مہلت ہے اس کے بعد حکم تھا کہ چار مہینے کے بعد ان کو قتل کر ڈالو۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1961]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 871]، [أبويعلی 452]، [الحميدي 48]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1956)
اس حدیث میں مومن مسلمان مرد و عورت کے لئے جنّت کی بشارت ہے اور برہنہ طواف کرنے کی ممانعت، یہ پیشین گوئی کہ اس سال کے بعد مسلمان اور کافر حج نہ کریں گے جو آج تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت و رسالت پر دلالت کرتی ہے۔
کفارِ مکہ اور مسلمانوں کے درمیان معاہدہ تھا، ان مشرکین کی ریشہ دوانیوں اور بدعہدی کے ساتھ اس معاہدے کی مدت بڑھائی نہ گئی اور فتح مکہ کے بعد کفار و مشرکین کو مکہ سے نکل جانے یا مسلمان ہو جانے کا حکم ہوا، چنانچہ تقریباً تمام اہلِ مکہ مسلمان ہو گئے تھے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.