سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
85. باب في طَوَافِ الْوَدَاعِ:
طواف وداع کا بیان
حدیث نمبر: 1973
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ الْيَمَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ يُسْأَلُ عَنْ حَبْسِ النِّسَاءِ عَنْ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ إِذَا حِضْنَ قَبْلَ النَّفْرِ، وَقَدْ أَفَضْنَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ:"إِنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَذْكُرُ رُخْصَةً لِلنِّسَاءِ". وَذَلِكَ قَبْلَ مَوْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِعَامٍ.
طاؤس یمانی کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے سوال کیا گیا حائضہ عورت کے بارے میں کہ انہوں نے قربانی کے دن طواف افاضہ تو کر لیا ہو لیکن رخصت ہونے سے پہلے حیض آ جائے اور طواف وداع نہ کر سکیں تو کیا حکم ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کے لئے خصوصی رخصت کا ذکر کرتی تھیں۔ اور یہ فتویٰ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی وفات سے ایک سال قبل دیا تھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 1977]»
اس روایت کی سند گرچہ ضعیف ہے لیکن بسند صحیح بھی یہ روایت موجود ہے۔ دیکھئے: [شرح معاني الآثار 235/2] و [السنن الكبرىٰ للنسائي 4198]
وضاحت: (تشریح حدیث 1972)
اس سے معلوم ہوا کہ پہلے وہ حیض و نفاس والی عورت کو رکے رہنے اور طوافِ وداع کر کے رخصت ہونے کا فتویٰ دیا کرتے تھے، لیکن جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح حکم معلوم ہو گیا تو اپنے قول سے رجوع کرلیا۔
سبحان اللہ! کیا شانِ اتباع و اطاعت ہے، آج بھی اگر اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا یہی جذبہ و ایمان ہو تو سارے اختلافاتِ فقہیہ دور ہو سکتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح