سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
58. باب في الرَّمْيِ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ:
رمی کے لئے کنکری کے سائز کا بیان
حدیث نمبر: 1938
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ "نَرْمِيَ الْجِمَارَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاذٍ لَهُ صُحْبَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا عبدالرحمٰن بن معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے رمی جمار کا حکم فرماتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا عبدالرحمٰن بن معاذ صحابی ہیں؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1942]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1957]، [نسائي 2996]، [مسند الحميدي 875]، [معجم الصحابة لابن قانع رقم الترجمة 626]
وضاحت: (تشریح احادیث 1936 سے 1938)
ان تمام احادیث سے ثابت ہوا کہ جمرات پر چھوٹی کنکریوں سے رمی کرنی چاہے، بڑی کنکری، پتھر، جوتے اور چپل وغیرہ پھینکنا خلافِ سنّت بلکہ غلو فی الدین ہے۔
[ابن ماجه 3029] میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارتے ہوئے فرمایا: ”اے لوگو! تم دین میں غلو کرنے سے بچنا، تم سے پہلے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے تباہ و برباد ہوئے۔
“ اس لئے دین کے ہر کام میں غلو کرنا منع ہے، اس سے بچنا چاہئے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح