سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
27. باب مَنْ رَمَلَ ثَلاَثاً وَمَشَى أَرْبَعاً:
طوافِ قدوم کے تین پھیروں میں تیزی سے چلنا اور باقی چار اشواط میں معمولی رفتار سے چلنے کا بیان
حدیث نمبر: 1879
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ، خَبَّ ثَلَاثَةً، وَمَشَى أَرْبَعَةً، وَكَانَ يَسْعَى بِبَطْنِ الْمَسِيلِ إِذَا سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ". فَقُلْتُ لِنَافِعٍ: أَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَمْشِي إِذَا بَلَغَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ يُزَاحَمَ عَلَى الرُّكْنِ، فَإِنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَلِمَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ الحرام کا پہلا طواف کرتے تو تین پھیروں میں دوڑ کر چلتے تھے اور چار پھیروں میں اپنی معمول کی چال سے چلتے تھے، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے بیچ میں دوڑتے تھے، عبداللہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا: کیا سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما رکن یمانی (اور حجر اسود کے) بیچ چلتے تھے، کہا: نہیں، الا یہ کہ رکن یمانی کے پاس بھیڑ ہوتی کیونکہ وہ اس کا استلام ہرگز نہ چھوڑتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1883]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1617، 1644]، [مسلم 1261]، [نسائي 2940]، [ابن ماجه 2950، وغيرهم]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح