سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
27. باب مَنْ رَمَلَ ثَلاَثاً وَمَشَى أَرْبَعاً:
طوافِ قدوم کے تین پھیروں میں تیزی سے چلنا اور باقی چار اشواط میں معمولی رفتار سے چلنے کا بیان
حدیث نمبر: 1878
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: "رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تین پھیروں میں حجر اسود سے لیکر حجر اسود تک رمل کیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1882]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطأ: كتاب الحج 108]، [مسلم 1263]، [ترمذي 856]، [نسائي 2939]، [أبويعلی 1810]، [ابن حبان 3813]، [مجمع الزوائد 5534-5553]
وضاحت: (تشریح حدیث 1877)
رمل قریب قریب قدم رکھتے ہوئے تیزی سے دلکی چال سے چلنے کو کہتے ہیں، جو صرف طوافِ قدوم میں مشروع ہے، اور اس کا سبب یہ تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد مکہ تشریف لائے تو مشرکین یہ گمان رکھتے تھے کہ مدینہ طیبہ کی آب و ہوا یا وبا نے مہاجرین کو کمزور کر دیا ہوگا، اور وہ مسلمانوں کو دیکھنے کے لئے جمع ہو گئے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ طوافِ قدوم میں رمل اور اضطباع کریں اور اکڑ کر دلکی چال سے طواف کریں تاکہ مشرکینِ مکہ کو ان کی قوت کا اندازہ ہو جائے۔
مشرکین تو اب مکہ مکرمہ میں نہیں ہیں لیکن طوافِ قدوم کی یہ سنّت بن گئی، جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیونکہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا اس لئے میں بھی رمل کروں گا، بعض روایات میں شروع کے تین پھیروں میں بھی بین الرکنین چلنے کا ذکر آیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح