سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
10. باب الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ:
احرام باندھتے وقت خوشبو لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 1841
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ: "طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُرْمِهِ، وَطَيَّبْتُهُ بِمِنًى قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے سے پہلے اور منیٰ میں (جس وقت احرام کھولا) طواف افاضہ سے پہلے خوشبو لگائی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1844]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5922]، [مسلم 1189/33]، [أبوداؤد 1745]، [نسائي 5684]
وضاحت: (تشریح احادیث 1838 سے 1841)
ان تینوں احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ احرام باندھنے سے پہلے بدن پر خوشبو لگانا سنّت ہے لیکن یہ خوشبو احرام کی چادر پر نہیں لگنی چاہیے۔
اسی طرح طوافِ افاضہ سے پہلے خوشبو لگانا سنّت ہے۔
جمہور علماء کا مسلک یہ ہے کہ رمی اور حلق کے بعد خوشبو لگانا اور سلے ہوئے کپڑے پہننا درست ہے، صرف عورتوں سے صحبت کرنا درست نہیں ہوتا، طوافِ افاضہ کے بعد وہ بھی درست ہو جاتا ہے اور یہی مسلک امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح