موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
54. بَابُ مَا جَاءَ فِي الصُّوَرِ وَالتَّمَاثِيلِ
تصویروں اور مورتیوں کا بیان
حدیث نمبر: 1764
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَاب فَلَمْ يَدْخُلْ، فَعَرَفَتْ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، وَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَمَاذَا أَذْنَبْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ؟" قَالَتْ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ تَقْعُدُ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک تکیہ خریدا، اس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے کے دروازے پر کھڑے ہو رہے اور اندر نہ آئے، (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناراضگی کے آثار معلوم ہوئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں توبہ کرتی ہوں اللہ اور اس کے رسول سے، میرا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تکیہ (بچھونا) کیسا ہے؟“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس تکیے (بچھونے) کو اس لئے خریدا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھیں، اس پر تکیہ لگائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تصویر بنانے والے عذاب دیئے جائیں گے قیامت کے روز، ان سے کہا جائے گا: تم زندہ کرو ان صورتوں کو جن کو تم نے دنیا میں بنایا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں تصویریں ہوتی ہیں اس میں فرشتے نہیں آتے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2105، 2479، 3224، 5181، 5954، 5957، 5961، 6109، 7557، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2106، 2107، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 844، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5468، 5843، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5364، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2704، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2151، 3653، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14667، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26618، والحميدي فى «مسنده» برقم: 253، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1432، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 8»