موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
51. بَابُ جَامِعِ السَّلَامِ
سلام کی مختلف احادیث کا بیان
حدیث نمبر: 1755
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَيَغْدُو مَعَهُ إِلَى السُّوقِ، قَالَ: فَإِذَا غَدَوْنَا إِلَى السُّوقِ لَمْ يَمُرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى سَقَاطٍ وَلَا صَاحِبِ بِيعَةٍ وَلَا مِسْكِينٍ وَلَا أَحَدٍ إِلَّا سَلَّمَ عَلَيْهِ، قَالَ الطُّفَيْلُ: فَجِئْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمًا فَاسْتَتْبَعَنِي إِلَى السُّوقِ، فَقُلْتُ لَهُ: وَمَا تَصْنَعُ فِي السُّوقِ، وَأَنْتَ لَا تَقِفُ عَلَى الْبَيِّعِ، وَلَا تَسْأَلُ عَنِ السِّلَعِ، وَلَا تَسُومُ بِهَا، وَلَا تَجْلِسُ فِي مَجَالِسِ السُّوقِ؟ قَالَ وَأَقُولُ: اجْلِسْ بِنَا هَاهُنَا نَتَحَدَّثُ، قَالَ: فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" يَا أَبَا بَطْنٍ وَكَانَ الطُّفَيْلُ ذَا بَطْنٍ، إِنَّمَا نَغْدُو مِنْ أَجْلِ السَّلَامِ نُسَلِّمُ عَلَى مَنْ لَقِيَنَا"
حضرت طفیل بن ابی بن کعب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آتے اور صبح صبح ان کے ساتھ بازار کو جاتے۔ طفیل کہتے ہیں: جب ہم بازار میں پہنچتے تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہر ایک ردی ودی بیچنے والے پر، اور ہر دکاندار پر، اور ہر مسکین پر، اور ہر کسی پر سلام کرتے۔ ایک روز میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، انہوں نے مجھے بازار لے جانا چاہا، میں نے کہا: تم بازار میں جا کر کیا کرو گے، نہ تم بیچنے والوں کے پاس ٹھہرتے ہو، نہ کسی اسباب کو پوچھتے ہو، نہ کسی کا مول تول کرتے ہو، نہ بازار کی مجلسوں میں بیٹھتے ہو؟ اس سے یہیں بیٹھے رہو، ہم تم باتیں کریں گے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اے پیٹ والے (طفیل کا پیٹ بڑا تھا)! بازار میں سلام کرنے کو جاتے ہیں، جس سے ملاقات ہوتی ہے اس کو سلام کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8790، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 1006، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 6»