وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، انه قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عباس فدخل عليه رجل من اهل اليمن، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، ثم زاد شيئا مع ذلك ايضا، قال ابن عباس وهو يومئذ قد ذهب بصره:" من هذا؟" قالوا: هذا اليماني الذي يغشاك فعرفوه إياه، قال: فقال ابن عباس: إن " السلام انتهى إلى البركة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، ثُمَّ زَادَ شَيْئًا مَعَ ذَلِكَ أَيْضًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ:" مَنْ هَذَا؟" قَالُوا: هَذَا الْيَمَانِي الَّذِي يَغْشَاكَ فَعَرَّفُوهُ إِيَّاهُ، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ " السَّلَامَ انْتَهَى إِلَى الْبَرَكَةِ" .
حضرت محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے (کہتے ہیں کہ): میں بیٹھا ہوا تھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس، اتنے میں ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا اور بولا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، اور اس پر بھی کچھ زیادہ کیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ان دنوں بینائی جاتی رہی تھی، انہوں نے کہا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ وہی یمن کا رہنے والا ہے جو آیا کرتا ہے آپ کے پاس، اور پتہ دیا اس کا یہاں تک کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پہچان گئے اس کو۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: سلام ختم ہو گیا وبرکاتہ پر، اس سے زیادہ نہ بڑھانا چاہیے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8878، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3336، بخاري فى «الادب المفرد» برقم: 1001، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19453، فواد عبدالباقي نمبر: 53 - كِتَابُ السَّلَامَ-ح: 2»
قال يحيى: سئل مالك هل يسلم على المراة؟ فقال: اما المتجالة فلا اكره ذلك، واما الشابة فلا احب ذلكقَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك هَلْ يُسَلَّمُ عَلَى الْمَرْأَةِ؟ فَقَالَ: أَمَّا الْمُتَجَالَّةُ فَلَا أَكْرَهُ ذَلِكَ، وَأَمَّا الشَّابَّةُ فَلَا أُحِبُّ ذَلِكَ
کہا یحییٰ نے: سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: مرد سلام کرے عورت پر؟ انہوں نے کہا: بڑھیا پر تو کچھ قباحت نہیں، لیکن جوان پر اچھا نہیں۔