مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
غسل جنابت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 441
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجد البلل ولا يذكر احتلاما قال «يغتسل» وعن الرجل يرى انه قد احتلم ولم يجد بللا قال: «لا غسل عليه» قالت ام سلمة يا رسول الله هل على المراة ترى ذلك غسل قال «نعم إن النساء شقائق الرجال» . رواه الترمذي وابو داود وروى الدارمي وابن ماجه إلى قوله: «لا غسل عليه» وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا قَالَ «يَغْتَسِلُ» وَعَنِ الرَّجُلِ يَرَى أَنه قد احْتَلَمَ وَلم يَجِدُ بَلَلًا قَالَ: «لَا غُسْلَ عَلَيْهِ» قَالَتْ أم سَلمَة يَا رَسُول الله هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ تَرَى ذَلِكَ غُسْلٌ قَالَ «نَعَمْ إِنَّ النِّسَاءَ شَقَائِقُ الرِّجَالِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَى قَوْله: «لَا غسل عَلَيْهِ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آدمی کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو (اپنے جسم یا کپڑوں پر) نمی پاتا ہے لیکن اسے احتلام یاد نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ غسل کرے گا۔ اور پھر اس شخص کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو سمجھتا ہے کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ کوئی نمی نہیں پاتا، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر غسل لازم نہیں۔ ام سلیم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: کیا آپ عورت پر بھی یہ غسل واجب سمجھتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، کیونکہ عورتیں بھی (تخلیق و طبع میں) مردوں کی طرح ہیں۔ ترمذی، ابوداؤد، دارمی اور ابن ماجہ نے ((لا غسل علیہ)) تک روایت کیا ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (113 و أعله) و أبو داود (236) والدارمي (195/1، 196 ح 771) و ابن ماجه (612)
٭ عبد الله العمري ضعيف عن غير نافع ولبعض الحديث شواھد عند مسلم (314) وغيره.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.