(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن جعفر بن عبد الله بن عثمان، قال: رايت محمد بن عباد بن جعفر"يستلم الحجر، ثم يقبله ويسجد عليه"، فقلت له: ما هذا؟ فقال: رايت خالك عبد الله بن عباس رضوان الله عليه يفعله، ثم قال: رايت عمر فعله، ثم قال: إني لاعلم انك حجر، ولكني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل هذا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ، قَالَ: رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ"يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ، ثُمَّ يُقَبِّلُهُ وَيَسْجُدُ عَلَيْهِ"، فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: رَأَيْتُ خَالَكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ يَفْعَلُهُ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ فَعَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ، وَلَكِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ هَذَا.
جعفر بن عبداللہ بن عثمان نے کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر کو دیکھا وہ حجر اسود کو چھوتے، بوسہ دیتے اور اس پر سر رکھتے ہیں، میں نے عرض کیا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ: میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ایسا کرتے دیکھا اور یہ کہتے ہوئے سنا: میں جانتا ہوں کہ تو بیشک ایک پتھر ہے اور ایسا اس لئے کرتا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1901 سے 1903) اس حدیث سے حجرِ اسود کا استلام کرنا (چھونا اور ہاتھ پھیرنا)، بوسہ دینا اور اس پر سر رکھنا معلوم ہوا، اور یہ افعال سب پیرویٔ سنّتِ سید المرسلین میں ہیں، اس سے پتھر کی تعظیم مقصود نہیں، اس کی تفصیل حدیث نمبر (1877) پر توضیح میں گزر چکی ہے۔