(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، حدثنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، عن ربيع بن سبرة، ان اباه حدثه: انهم ساروا مع النبي صلى الله عليه وسلم حتى بلغوا عسفان، فقال له رجل من بني مدلج يقال له مالك بن سراقة او سراقة بن مالك: اقض لنا قضاء قوم ولدوا اليوم. قال:"إن الله قد ادخل عليكم في حجكم هذا عمرة، فإذا انتم قدمتم فمن تطوف بالبيت وبالصفا والمروة، فقد حل إلا من كان معه هدي".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ: أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَلَغُوا عُسْفَانَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يُقَالُ لَهُ مَالِكُ بْنُ سُرَاقَةَ أَوْ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ: اقْضِ لَنَا قَضَاءَ قَوْمٍ وُلِدُوا الْيَوْمَ. قَالَ:"إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَدْخَلَ عَلَيْكُمْ فِي حَجِّكُمْ هَذَا عُمْرَةً، فَإِذَا أَنْتُمْ قَدِمْتُمْ فَمَنْ تَطَوَّفَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَقَدْ حَلَّ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ".
ربیع بن سبرة سے مروی ہے ان کے والد نے بیان کیا کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے یہاں تک کہ مقام عسفان تک پہنچ گئے تو بنی مدلج کے ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، جس کا نام مالک بن سراقہ یا سراقہ بن مالک تھا: اے اللہ کے رسول! آج ایسا بیان فرمایئے جیسا ان لوگوں کو سمجھاتے ہیں جو ابھی پیدا ہوئے (یعنی اس طرح کی نصیحت کیجئیے جو ہر نادان سمجھ لے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ نے تمہارے اس حج میں عمرہ داخل کر دیا ہے، تو تم جب مکہ آؤ اور طواف کعبہ کر لو اور صفا مروہ کی سعی کر لو تو حلال ہو جاؤ گے، سوائے اس شخص کے جو اپنے ساتھ قربانی لایا ہو، وہ حلال نہ ہو گا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1894) اس حدیث سے بھی حج کے مہینے میں عمرہ کرنا ثابت ہوا، اور حجِ تمتع کی فضیلت بھی، نیز یہ کہ جس نے قران کی نیّت کی ہو وہ قربانی کرنے تک حلال نہ ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1899]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1801]، [أحمد 404/3]، [أبويعلی 939]، [ابن حبان 4144]