سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ: میرے والد بہت بوڑھے ہیں، حج نہیں کر سکتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بتاؤ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ قرض ادا کرتے تو ان کی طرف سے وہ قرض قبول کر لیا جاتا؟“ عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: ”پس الله تعالیٰ بہت رحیم ہے، اور باپ کی طرف سے حج کرو۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے تمہارے والد کی طرف سے کیا گیا یہ حج قبول کر لے گا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1874) امام دارمی رحمہ اللہ نے باب باندھا کہ میّت کی طرف سے حج کرنے کا بیان، لیکن دونوں حدیث میں باپ کے زندہ و موجود ہونے کا ذکر ہے، اس سے شاید امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ ماں باپ حج نہ کر سکے یا معذور و زنده ہوں ہر صورت میں ان کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے، دوسری روایات میں فوت ہو جانے کا بھی ذکر ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: «حُجَّ عَنْ أَبِيْكَ وَاعْتَمِرْ»”اپنے باپ کی طرف سے حج بھی کرو اور عمرہ بھی۔ “ نسائی (2638)۔ شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ بھی اس کے قائل تھے کہ ماں باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرنا درست ہے لیکن صرف طواف کرنا صحیح نہیں کیوں کہ احادیث میں کسی اور کی طرف سے طواف کرنے کا حکم نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1879]» اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 6818]، [مشكل الآثار 221/3]، [مجمع الزوائد 5756]