سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
24. باب في الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ:
24. متوفی کی طرف سے حج کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1875
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا صالح بن عبد الله، حدثنا عبد العزيز هو ابن عبد الصمد، عن منصور، عن مجاهد، عن مولى ابن الزبير، يقال له: يوسف بن الزبير او الزبير بن يوسف، عن سودة بنت زمعة، قالت: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي شيخ كبير لا يستطيع ان يحج. قال:"ارايت لو كان على ابيك دين فقضيته عنه، قبل منه؟". قال: نعم. قال:"الله ارحم، حج عن ابيك".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ مَوْلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ، يُقَالُ لَهُ: يُوسُفُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَوْ الزُّبَيْرُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ، قَالَتْ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَحُجَّ. قَالَ:"أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ، قُبِلَ مِنْهُ؟". قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:"اللَّهُ أَرْحَمُ، حُجَّ عَنْ أَبِيكَ".
سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ: میرے والد بہت بوڑھے ہیں، حج نہیں کر سکتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ قرض ادا کرتے تو ان کی طرف سے وہ قرض قبول کر لیا جاتا؟ عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: پس الله تعالیٰ بہت رحیم ہے، اور باپ کی طرف سے حج کرو۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے تمہارے والد کی طرف سے کیا گیا یہ حج قبول کر لے گا۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1874)
امام دارمی رحمہ اللہ نے باب باندھا کہ میّت کی طرف سے حج کرنے کا بیان، لیکن دونوں حدیث میں باپ کے زندہ و موجود ہونے کا ذکر ہے، اس سے شاید امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ ماں باپ حج نہ کر سکے یا معذور و زنده ہوں ہر صورت میں ان کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے، دوسری روایات میں فوت ہو جانے کا بھی ذکر ہے۔
اور ایک روایت میں ہے: «حُجَّ عَنْ أَبِيْكَ وَاعْتَمِرْ» اپنے باپ کی طرف سے حج بھی کرو اور عمرہ بھی۔
نسائی (2638)۔
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ بھی اس کے قائل تھے کہ ماں باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرنا درست ہے لیکن صرف طواف کرنا صحیح نہیں کیوں کہ احادیث میں کسی اور کی طرف سے طواف کرنے کا حکم نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1879]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 6818]، [مشكل الآثار 221/3]، [مجمع الزوائد 5756]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.