موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ
کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
83. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ
صدقے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1836
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا، وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَخٍ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهِ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ"، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سب انصار سے زیادہ مالدار تھے مدینے میں، یعنی کھجور کے درخت سب سے زیادہ ان کے پاس تھے، اور سب مالوں میں ان کو ایک باغ بہت پسند تھا جس کو بیرحاء کہتے تھے، اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جایا کرتے تھے۔ اور وہاں کا صاف پانی پیا کرتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری «﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾ (آل عمران: 92)» یعنی: ”تم نیکی کو نہ پہنچو گے جب تک کہ تم خرچ نہ کرو گے اس مال میں سے جس کو تم چاہتے ہو۔“ تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ جل جلالہُ ارشاد فرماتا ہے: «﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾» اور مجھے اپنے سب مالوں میں بیرحاء پسند ہے، وہ صدقہ ہے اللہ کی راہ میں۔ میں اللہ سے اس کی بہتری اور جزاء چاہتا ہوں، اور وہ بیرحاء ذخیرہ ہے اللہ کے پاس۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واہ واہ! یہ مال تو بڑا اجر لانے والا ہے، یا بڑے نفع والا ہے، اور میں سن چکا ہوں جو تم نے اس مال کے بارے میں کہا ہے، میرے نزدیک تم اس مال کو اپنے عزیزوں میں بانٹ دو۔“ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بانٹ دوں۔ پھر سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کو تقسیم کردیا اپنے عزیزں اور چچا کے بیٹوں میں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1461، 2318، 2752، 2769، 4554، 4555، 5611، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 998، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2455، 2458، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3340، 7182، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3632، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6396، 11000، 11001، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1689، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2997، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1695، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12038،وأحمد فى «مسنده» برقم: 12465، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 2»