وحدثني مالك، عن ابن شهاب ، عن ابن محيصة الانصاري احد بني حارثة، انه استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم في إجارة الحجام فنهاه عنها، فلم يزل يساله ويستاذنه، حتى قال: " اعلفه نضاحك" يعني رقيقك وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ مُحَيِّصَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَحَدِ بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِجَارَةِ الْحَجَّامِ فَنَهَاهُ عَنْهَا، فَلَمْ يَزَلْ يَسْأَلُهُ وَيَسْتَأْذِنُهُ، حَتَّى قَالَ: " اعْلِفْهُ نُضَّاحَكَ" يَعْنِي رَقِيقَكَ
سیدنا ابن محیصہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: حجام کی اجرت کو اپنے خرچ میں لانا کیسا ہے؟ (کیونکہ ان کے غلام ابو طیبہ حجام تھے وہ چاہتے تھے اس کی کمائی کھائیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا (مگر یہ ممانعت تنزیہاً ہے اکثر علماء کے نزدیک)۔ وہ ہمیشہ پوچھا کر تے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی کمائی اپنے اونٹوں اور غلاموں کی خوراک میں صرف کر۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5154، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24090، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 4658، وله شواهد من حديث محيصة بن مسعود بن كعب الخزرجي، فأما حديث محيصة بن مسعود بن كعب الخزرجي، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3422، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1277، والحميدي فى «مسنده» برقم: 902، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2166، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24179، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 28»