مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ 291. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ الزّبَیرِ بنِ العَوَّامِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ممانعت کرتے ہوئے سنا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالعزيز بن أسيد، وسعيد بن يزيد مجهول
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز کے آغاز میں رفع یدین کیا یہاں تک کہ کانوں سے آگے ہاتھوں کو بڑھالیا۔ سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح دعا کرتے ہوئے دیکھا ہے یہ کہہ کر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تو اپناداہنا ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھ لیتے شہادت والی انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی نگاہیں اس اشارے سے آگے نہیں جانے دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهذا الحديث من مناكير عطاء بن السائب
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے ایک جھوٹی قسم ان الفاظ کے ساتھ کھائی اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اس کے یہ کلمہ توحید پڑھنے کی برکت سے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهذا الحديث من مناكير عطاء بن السائب
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: تم اپنے باپ کے سب سے بڑے بیٹے ہواس لئے ان کی طرف سے حج کر و۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «أنت أكبر ولد أبيك» ، وهذا إسناد ضعيف، فقد انفرد يوسف بن الزبير بهذه اللفظة، وهو ممن لا يحتمل تفرده
ابواسحق بن یسار کہتے ہیں کہ ہم اس وقت مکہ مکر مہ میں ہی تھے جب سیدنا عبداللہ بن زبیر ہمارے یہاں تشریف لائے انہوں نے ایک ہی سفر میں حج وعمرہ کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا: سیدنا ابن عباس کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ ابن زبیر کو اس مسئلے کا کیا پتہ انہیں یہ مسئلہ اپنی والدہ سیدنا اسماء بنت ابی بکر سے معلوم کرنا چاہیے اگر سیدنا زبیر ان کے پاس حلال ہو نے کی صورت میں نہیں آتے تھے تو کیا تھا سیدنا اسماء کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا: اللہ ابن عباس کی بخشش فرمائے واللہ انہوں نے بےہو دہ بات کی گو کہ بات سچی ہے کہ عمرو بھی حلال ہو گئے تھے اور ہم عورتیں بھی اور مرد اپنی بیویوں کے پاس آئے تھے۔
حكم دارالسلام: اسناده حسن
مصعب بن ثابت کہتے ہیں سیدنا عبداللہ بن زبیر اور ان کے بھائی عمرو بن زبیر میں کچھ جھگڑا چل رہا تھا اس دوران سیدنا عبداللہ بن زبیر ایک مرتبہ سعید بن عاص کے پاس گئے ان کے ساتھ تخت پر عمرو بن زبیر بھی بیٹھے ہوئے تھے سعید نے انہیں بھی اپنے قریب بلایا لیکن انہوں نے انکار کر دیا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ اور سنت یہ ہے کہ دونوں فریق حاکم کے سامنے بیٹھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مصعب ابن ثابت، ولانقطاعه، مصعب بن ثابت لم يسمع من جده عبدالله بن الزبير
ابوزبیر کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا: کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لئے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 594
سیدنا عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ آیت قرآنی اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آوازوں سے اونچا نہ کیا کر و کے نزول کے بعد سیدنا عمر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4367
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبداللہ بن عقبہ بن مسعود کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر کا خط آیا سیدنا ابن زبیر نے انہیں اپنی طرف سے قاضی مقرر کر رکھا تھا اس خط میں لکھا تھا کہ حمدوصلوۃ کے بعد تم نے مجھ سے داداکا حکم معلوم کرنے کے لئے خط لکھا ہے سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی ہیں اور رفیق غار ہیں سیدنا صدیق اکبر نے داداکو باپ ہی قرار دیا ہے اور حق بات یہ ہے کہ اس میں جو قول سب سے زیادہ حقیقت کے قریب ہمیں محسوس ہوا وہ سیدنا صدیق اکبر کا ہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف حجاج
وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر کو عید کے دن خطبہ سے قبل نماز اور اس کے بعد کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا لوگو یہ سب اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز عشاء پڑھ لیتے تو چار رکعت پڑھتے اور ایک سجدہ کے ساتھ وتر پڑھتے پھر سو رہتے اس کے بعد رات کو اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، نافع بن ثابت لم يدرك جده عبدالله
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہو تی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا ابن زیبر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قتیلہ بنت عبدالعزی اپنی بیٹی سیدنا اسماء بنت ابی بکر کے پاس حالت کفر و شرک میں کچھ ہدایا لے کر مثلا گوہ، پنیر اور گھی لے کر آئی سیدنا اسماء نے اس کے تحائف قبول کرنے سے انکار کر دیا اور انہیں اپنی والدہ کا حالت شرک میں گھر میں داخل ہو نا بھی اچھا نہ لگا سیدنا عائشہ نے یہ مسئلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو اللہ نے یہ آیت نازل کر دی کہ اللہ تمہیں ان لوگوں سے نہیں روکتا جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے قتال نہیں کیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی والدہ کا ہدیہ قبول کر لینے اور انہیں اپنے گھر میں بلالینے کا حکم دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مصعب بن ثابت
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج مدلس وقد عنعن
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حواری ہوتا ہے میرے حواری میرے پھوپھی زاد زبیر ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على هشام بن عروة
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا زبیر سے ایک انصاری کا جھگڑا ہو گیا جو پانی کی اس نالی کے حوالے سے تھا جس سے وہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے انصاری کا کہنا تھا کہ پانی چھوڑ دو لیکن سیدنا زبیر پہلے اپنے باغ سیراب کئے بغیر پانی چھوڑنے پر رضی نہ تھے انصاری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبیر اپنے کھیت کو پانی لگا کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دو اس پر انصاری کو غصہ آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! آپ کے پھوپھی زاد ہیں ناں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور یہ سن کر متغیر ہو گیا اور آپ نے فرمایا کہ اس وقت تک پانی روکے رکھو جب تک ٹخنوں کے برابر پانی نہ آ جائے سیدنا زبیر کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں سمجھتاہوں کہ یہ آیت اسی واقعے کے متعلق نازل ہوئی کہ آپ کے رب کی قسم یہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات میں آپ کو ثالث نہ بنالیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2359، م: 2357
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسجد حرام کو نکال کر دیگر تمام مساجد کی نسبت میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنا ایک ہزار درجہ افضل ہے اور مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب اس سے ایک لاکھ درجے زائد بہتر ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5833
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کے لئے فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا لضعف ثوير بن أبى فاختة
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج مدلس، وقد عنعن
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہو تی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
ابوزبیر کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر کو اس منبر پر خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا: کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لئے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، 594
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا علی نے ابوجہل کی بیٹی کا نکاح کی نیت سے تذکر ہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے اس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے اور اس کی پریشانی مجھے پریشان کر دیتی ہے۔ ابوحکم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن زبیر سے مٹکے اور کدو کی نبیذ کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ بنوخثعم کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرے والد صاحب مسلمان ہو گئے ہیں وہ اتنے ضعیف اور بوڑھے ہیں کہ سواری پر بھی سوار نہیں ہو سکتے ان پر حج فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم ان کے سب سے بڑے بیٹے ہواس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر کوئی قرض ہوتا اور تم اسے ادا کر دیتے تو وہ ان کی طرف سے ادا ہو جاتا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ان کی طرف سے حج بھی کر لو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «أنت أكبر ولده» وهذا إسناد ضعيف، فقد انفرد يوسف بن الزبير بهذه اللفظة، وهو ممن لا يحتمل تفرده
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لئے قرن المنازل کو میقات قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أيوب السختياني لم يسمع من ابن الزبير
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ زمعہ کی ایک باندی تھی جسے وہ روندا کرتا تھا لوگ اس باندی پر الزامات بھی لگاتے تھے اتفاقا اس کے یہاں ایک بچہ بھی پیدا ہوا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سودہ سے فرمایا: سودہ میراث تو اسے ملے گی لیکن تم اس سے پردہ کیا کر و کیونکہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے بلکہ گناہ کا نتیجہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «فإنه ليس لك بأخ» ، وهذا إسناد ضعيف، مجاهد لم يسمع من ابن الزبير، بينهما يوسف بن الزبير وهو مجهول، وأيضا لا يحتمل تفرده
امام شعبی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر کو خانہ کعبہ سے ٹیک لگا کر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس کعبہ کے رب کی قسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں شخص اور اس کی نسل میں پیدا ہو نے والے بچوں پر لعنت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
ایک دن سیدنا ابن زبیر نے سیدنا عبداللہ بن جعفر سے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے تو آپ نے تمہیں چھوڑ کر مجھے اٹھا لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ تھی کہ سفر سے واپس آ کر بچوں سے ملتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن عياش فى روايته عن غير أهل بلده، وهذه منها
سیدنا زبیر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نکاح کا اعلان کیا کر و۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناده فيه عبدالله بن الأسود، وفيه لين
ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے کہا کہ مٹکے کی نبیذ کے متعلق ہمیں فتوی دیجیے انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل عبدالعزيز بن أسيد
سیدنا زبیر سے مروی ہے کہ آج عاشورہ کا دن ہے اس کا روزہ رکھو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کا روزہ رکھنے کے لئے فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، لضعف ثوير بن أبى فاخته
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں قریب تھا کہ دونوں بہترین افراد یعنی سیدنا ابوبکر اور عمر افسردہ رہ جاتے واقعہ یوں پیش آیا کہ جب بنوتمیم کا وفد بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو شیخین میں سے ایک نے اقرع بن حابس کو ان کا امیر مقرر کرنے کا مشورہ دیا اور دوسرے نے کسی اور کا سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سے کہنے لگے کہ آپ تو بس میری مخالفت کرنا چاہتے ہیں سیدنا عمر کہنے لگے کہ میرا تو آپ کی مخالفت کا کوئی ارادہ نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ان دونوں کی آوازیں بلند ہو نے لگیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے ایمان والو اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آوازوں سے اونچانہ کیا کر و اس آیت کے بعد سیدنا عمر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کرتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4367
|