مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ 295. حَدِیث اَوسِ بنِ اَبِی اَوس الثَّقَفِیِّ وَهوَ اَوس بن حذَیفَةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى ...
سیدنا اوس بن اوس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ پانی کی ایک نالی پر تشریف لائے اور اس سے وضو فرمایا:۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال والد يعلي
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ اگر وہ نماز پڑھ رہے ہوتے اور کوئی ان کے جوتے لے آتاوہ انہیں اسی دوران پہن لیتے اور کہتے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا جوتیوں پر مسح کیا اور نماز کے لئے کھڑے ہو گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، والد يعلي مجهول
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ اپنی ہتھیلی دھوتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ میں بنوثقیف کے وفد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ابھی ہم اسی خیمے میں تھے میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ سب لوگ اٹھ کر جاچکے تھے کہ ایک آدمی آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کرنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا کر اسے قتل کر دو پھر فرمایا: کیا وہ لا الہ الاللہ کی گواہی نہیں دیتا اس نے کہا کیوں نہیں لیکن وہ اپنی جان بچانے کے لئے یہ کلمہ پڑھتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا الہ الا اللہ نہ کہہ لیں جب وہ یہ جملہ کہہ لیں تو ان کی جان ومال محترم ہو گئے سوائے اس کلمے کے حق کے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات، وفي قول شعبة: «عن النعمان، سمعت أوسا.» وقفة والاشبه : عن النعمان بن سالم عن عمرو بن اوس . عن اوس . ثم إن شعبه لم يضبط متن هذا الحديث
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن آنے پر جب تم میں سے کوئی شخص اپنا سر دھو کر غسل کر ے پھر پہلے وقت روانہ ہو خطیب کے قریب بیٹھے، خاموشی اور توجہ سے سنے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں کا اور ایک سال کی شب بیداری کا ثواب ملے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد تالف، محمد بن سعيد المصلوب كذاب، ولم يدرك أوسا، وعمر بن محمد لم يوجد له ترجمة
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا ہے اسی میں سیدنا آدم کو پیدا کیا گیا اور اسی دن وہ فوت ہوئے اسی دن صور پھونکا جائے گا اور بےہو شی طاری کی جائے گی لہذا اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب آپ کی ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں گے تو آپ کے سامنے ہمارا درود کیسے پیش کیا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے زمین پر انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام قرار دے دیا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ صفہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وعظ و نصیحت فرما رہے تھے کہ ایک آدمی آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرگوشی کرنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا کر اسے قتل کر دو پھر فرمایا: کیا وہ لا الہ الاللہ کی گواہی نہیں دیتا اس نے کہا کیوں نہیں لیکن وہ اپنی جان بچانے کے لئے یہ کلمہ پڑھتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا الہ الا اللہ نہ کہہ لیں جب وہ یہ جملہ کہہ لیں تو ان کی جان ومال محترم ہو گئے سوائے اس کلمہ حق کے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے اپنے والد صاحب کو جوتیوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے ان سے کہا کہ آپ جوتیوں پر مسح کر رہے ہوانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، يعلى بن عطاء لم يدرك أوس بن أبى أوس
سیدنا اوس بن حذیفہ فرماتے ہیں کہ ہم ثقیف کے وفد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم بنی مالک کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک قبہ میں ٹھہرایا تو رسول اللہ ہر شب عشاء کے بعد ہمارے پاس آتے اور ہم سے گفتگو فرماتے رہے اور زیادہ تر ہمیں قریش کے اپنے ساتھ رویہ کے متعلق سناتے اور فرماتے ہم اور وہ برابر نہ تھے کیونکہ ہم کمزور اور ظاہری طور پر دباؤ میں تھے جب ہم مدینہ آئے تو جنگ کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان کبھی ہم ان سے ڈول نکالتے اور کبھی وہ ہم سے ڈول نکالتے ایک رات آپ سابقہ معمول سے ذرا تاخیر سے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول آپ آج تاخیر سے تشریف لائے فرمایا: میرا تلاوت قرآن کا معمول کچھ رہ گیا تھا میں نے پورا ہو نے سے قبل نکلنا پسند نہ کیا سیدنا اوس کہتے ہیں کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے پوچھا کہ تم قرآن کی تلاوت کے لئے کیسے حصے کرتے ہوانہوں نے بتایا کہ تین سورتیں فاتحہ کے بعد بقرہ اور آل عمران اور نساء اور پانچ سورتیں (سورت مائدہ سے براءۃ کے آخر تک) اور سات (سورتیں یونس سے نحل تک) اور نو (سورتیں بنی اسرائیل سے فرقان تک) اور گیارہ سورتیں (شعراء سے یسین تک) اور تیرہ سورتیں (والصافات سے حجرات تک) اور آخری حزب مفصل کا یعنی سورت ق سے آخر تک۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن عبدالرحمن الطائفي، وعثمان بن عبدالله شبه مجهول
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتے پہن کر نماز پڑھی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ آپ نے وضو کیا اور جوتیوں پر مسح کیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، ولانقطاعه، يعلى بن عطاء لم يدرك أوسا
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ اگر وہ نماز پڑھ رہے ہوتے اور کوئی ان کے جوتے لے آتا تو وہ انہیں اسی دوران پہن لیتے اور کہتے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ اپنی ہتھیلی دھوتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ اپنی ہتھیلی دھوتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن آنے پر جب کوئی شخص غسل کر ے پھر پہلے وقت روانہ ہو خطیب کے قریب بیٹھے خاموش اور توجہ سے سنے تو اسے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی شب بیداری کا ثواب ملتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن آنے پر جب کوئی شخص غسل کر ے پھر پہلے وقت روانہ ہو خطیب کے قریب بیٹھے، خاموش رہے اور توجہ سے سنے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی شب بیدار کا ثواب ملتا ہے۔ گزش
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن آنے پر جب کوئی شخص غسل کر ے پھر پہلے وقت روانہ ہو خطیب کے قریب بیٹھے، خاموش رہے اور توجہ سے سنے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی شب بیدار کا ثواب ملتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن آنے پر جب کوئی شخص غسل کر ے پھر پہلے وقت روانہ ہو خطیب کے قریب بیٹھے، خاموش رہے اور توجہ سے سنے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی شب بیدار کا ثواب ملتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ اگر وہ نماز پڑھ رہے ہوتے اور کوئی ان کے جوتے لے آتا تو وہ انہیں اسی دوران پہن لیتے اور کہتے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن آنے پر جب کوئی شخص غسل کر ے پھر پہلے وقت روانہ ہو خطیب کے قریب بیٹھے، خاموش رہے اور توجہ سے سنے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی شب بیدار کا ثواب ملتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ اگر وہ نماز پڑھ رہے ہوتے اور کوئی ان کے جوتے لے آتا تو وہ انہیں اسی دوران پہن لیتے اور کہتے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو فرماتے ہوئے دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ہتھیلی میں پانی لیا میں نے پوچھا کہ کس مقصد کے لئے فرمایا: ہاتھ دھونے کے لئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبن عمرو بن أوس
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے اپنے والد صاحب کو عرب کے کسی چشمے پر جوتیوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے ان سے کہا کہ آپ جوتیوں پر مسح کر رہے ہیں انہوں نے جواب دیا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح دیکھا ہے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، ولانقطاعه، يعلي بن عطاء لم يدرك أوسا
|