مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
296. حَدِیث اَبِی رَزِین العقَیلِیِّ لَقِیطِ بنِ عَامِر المنتَفِقِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه ...
حدیث نمبر: 16182
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، قال: اخبرنا يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن عدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الرؤيا على رجل طائر ما لم تعبر، فإذا عبرت وقعت"، قال:" والرؤيا جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة"، قال: واحسبه، قال:" لا يقصها إلا على واد او ذي راي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعَبَّرْ، فَإِذَا عُبِّرَتْ وَقَعَتْ"، قَالَ:" وَالرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ"، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ:" لَا يَقُصُّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتی کہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16183
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرؤيا معلقة برجل طائر ما لم يحدث بها صاحبها، فإذا حدث بها وقعت، ولا تحدثوا بها إلا عالما او ناصحا او لبيبا، والرؤيا الصالحة جزء من اربعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرُّؤْيَا مُعَلَّقَةٌ بِرِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا صَاحِبُهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ، وَلَا تُحَدِّثُوا بِهَا إِلَّا عَالِمًا أَوْ نَاصِحًا أَوْ لَبِيبًا، وَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابو رزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتی کہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16184
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن عمرو بن اوس ، عن ابي رزين العقيلي انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة ولا الظعن. قال:" حج عن ابيك واعتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ. قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
سیدنا ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میرے والد صاحب انتہائی ضعیف آدمی ہیں وہ حج عمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16185
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن عمرو بن اوس ، عن ابي رزين العقيلي ، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة ولا الظعن، قال:" حج عن ابيك واعتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ہمارے نسخے میں یہاں صرف حدثنا لکھا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16186
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قلت: يا رسول الله، اكلنا يرى الله عز وجل يوم القيامة، وما آية ذلك في خلقه؟، قال:" يا ابا رزين اليس كلكم يرى القمر مخليا به؟"، قال: قلت: بلى يا رسول الله، قال:" فالله اعظم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكُلُّنَا يَرَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟، قَالَ:" يَا أَبَا رَزِينٍ أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَرَى الْقَمَرَ مُخْلِيًا بِهِ؟"، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَاللَّهُ أَعْظَمُ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کر سکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ! کیوں نہیں فرمایا: تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال وكيع بن حدس
حدیث نمبر: 16187
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ضحك ربنا من قنوط عبده، وقرب غيره"، قال: قلت: يا رسول الله، اويضحك الرب عز وجل؟، قال:" نعم"، قال: لن نعدم من رب يضحك خيرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ضَحِكَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوطِ عَبْدِهِ، وَقُرْبِ غَيْرِهِ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَيَضْحَكُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ؟، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا.
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارا پروردگار اپنے بندوں کی مایوسی اور دوسرے کے قریب جاتے ہوئے انہیں دیکھ کر ہنستا ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا اللہ بھی ہنستا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے عرض کیا: پھر ہم ہنسنے والے رب سے خیر سے محروم نہیں رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 16188
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قلت يا رسول الله، اين كان ربنا عز وجل قبل ان يخلق خلقه؟ قال:" كان في عماء، ما تحته هواء، وما فوقه هواء، ثم خلق عرشه على الماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ؟ قَالَ:" كَانَ فِي عَمَاءٍ، مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ، وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ، ثُمَّ خَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نامعلوم مقام پر تھا اس کے اوپر نیچے صرف خلاء تھا پھر اس نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 16189
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن عدس ، عن ابي رزين عمه ، قال: قلت يا رسول الله، اين امي؟، قال:" امك في النار"، قال: قلت: فاين من مضى من اهلك؟، قال:" اما ترضى ان تكون امك مع امي" قال ابي: الصواب حدس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَمِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ أُمِّي؟، قَالَ:" أُمُّكَ فِي النَّارِ"، قَالَ: قُلْتُ: فَأَيْنَ مَنْ مَضَى مِنْ أَهْلِكَ؟، قَالَ:" أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ أُمُّكَ مَعَ أُمِّي" قَالَ أَبِي: الصَّوَابُ حُدُسٌ.
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میری والدہ کہاں ہو گی فرمایا: جہنم میں میں نے عرض کیا: کہ پھر آپ کے جو اہل خانہ فوت ہو گئے وہ کہاں ہوں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہاری ماں میری ماں کے ساتھ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16190
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني النعمان بن سالم ، قال: سمعت عمرو بن اوس يحدث، عن ابي رزين ، انه قال: يا رسول الله، إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج والعمرة ولا الظعن؟ قال:" حج عن ابيك واعتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ؟ قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: کہ میرے والد صاحب انتہائی بوڑھے اور ضعیف ہو چکے ہیں وہ حج عمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16191
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان ، عن يعلى بن عطاء ، عن ابي رزين لقيط ، عن عمه رفعه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رؤيا المؤمن جزء من اربعين جزءا من النبوة" اشك انه قال:" رؤيا المؤمن على رجل طائر ما لم يخبر بها، فإذا اخبر بها وقعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ لَقِيطٍ ، عَنْ عَمِّهِ رَفَعَهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" أَشُكُّ أَنَّهُ قَالَ:" رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُخْبِرْ بِهَا، فَإِذَا أَخْبَرَ بِهَا وَقَعَتْ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جز ہے اور خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق ہو جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد وقع فيه خطأ، فقد سقط منه وكيع ابن حدس، ولم يدري أهذا الخطأ من أحد الرواة أم من النساخ
حدیث نمبر: 16192
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين العقيلي ، انه قال: يا رسول الله، اكلنا يرى ربه عز وجل يوم القيامة، وما آية ذلك في خلقه؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اليس كلكم ينظر إلى القمر مخليا به؟"، قال: بلى، قال:" فالله اعظم"، قال: قلت: يا رسول الله، كيف يحيي الله الموتى، وما آية ذلك في خلقه؟ قال:" اما مررت بوادي اهلك محلا؟"، قال: بلى، قال:" اما مررت به يهتز خضرا؟"، قال: قلت: بلى، قال:" ثم مررت به محلا؟"، قال: بلى، قال:" فكذلك يحيي الله الموتى، وذلك آيته في خلقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدَسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَنْظُرُ إِلَى الْقَمَرِ مُخْلِيًا بِهِ؟"، قَالَ: بَلَى، قَالَ:" فَاللَّهُ أَعْظَمُ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى، وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟ قَالَ:" أَمَا مَرَرْتَ بِوَادِي أَهْلِكَ مَحْلًا؟"، قَالَ: بَلَى، قَالَ:" أَمَا مَرَرْتَ بِهِ يَهْتَزُّ خَضِرًا؟"، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" ثُمَّ مَرَرْتَ بِهِ مَحْلًا؟"، قَالَ: بَلَى، قَالَ:" فَكَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى، وَذَلِكَ آيَتُهُ فِي خَلْقِهِ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کر سکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ! کیوں نہیں فرمایا: تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال وكيع بن حدس
حدیث نمبر: 16193
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن ابي رزين عمه ، قال: قلت: يا رسول الله، كيف يحيي الله الموتى؟، فقال:" اما مررت بالوادي ممحلا، ثم تمر به خضرا؟"، قال شعبة: قاله اكثر من مرتين" كذلك يحيي الله الموتى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَمِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى؟، فَقَالَ:" أَمَا مَرَرْتَ بِالْوَادِي مُمْحِلًا، ثُمَّ تَمُرُّ بِهِ خَضِرًا؟"، قَالَ شُعْبَةُ: قَالَهُ أَكْثَرَ مِنْ مَرَّتَيْنِ" كَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کر ے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم کبھی ایسی وادی میں سے نہیں گزرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گزرنے پر وہ سرسبز شاداب ہو چکا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال وكيع بن حدس
حدیث نمبر: 16194
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، قال: اخبرنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن سليمان بن موسى ، عن ابي رزين العقيلي ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت يا رسول الله، كيف يحيي الله الموتى؟، قال:" اما مررت بارض من ارضك مجدبة، ثم مررت بها مخصبة؟"، قال: نعم، قال:" كذلك النشور"، قال: يا رسول الله، وما الإيمان؟، قال:" ان تشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، وان يكون الله ورسوله احب إليك مما سواهما، وان تحرق بالنار احب إليك من ان تشرك بالله، وان تحب غير ذي نسب لا تحبه إلا لله عز وجل، فإذا كنت كذلك فقد دخل حب الإيمان في قلبك، كما دخل حب الماء للظمآن في اليوم القائظ"، قلت يا رسول الله، كيف لي بان اعلم اني مؤمن؟ قال:" ما من امتي او هذه الامة عبد يعمل حسنة فيعلم انها حسنة، وان الله عز وجل جازيه بها خيرا، ولا يعمل سيئة فيعلم انها سيئة، واستغفر الله عز وجل منها، ويعلم انه لا يغفر إلا هو إلا وهو مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى؟، قَالَ:" أَمَا مَرَرْتَ بِأَرْضٍ مِنْ أَرْضِكَ مُجْدِبَةٍ، ثُمَّ مَرَرْتَ بِهَا مُخْصَبَةً؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" كَذَلِكَ النُّشُورُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْإِيمَانُ؟، قَالَ:" أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ تُحْرَقَ بِالنَّارِ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنْ أَنْ تُشْرِكَ بِاللَّهِ، وَأَنْ تُحِبَّ غَيْرَ ذِي نَسَبٍ لَا تُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا كُنْتَ كَذَلِكَ فَقَدْ دَخَلَ حُبُّ الْإِيمَانِ فِي قَلْبِكَ، كَمَا دَخَلَ حُبُّ الْمَاءِ لِلظَّمْآنِ فِي الْيَوْمِ الْقَائِظِ"، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ لِي بِأَنْ أَعْلَمَ أَنِّي مُؤْمِنٌ؟ قَالَ:" مَا مِنْ أُمَّتِي أَوْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبْدٌ يَعْمَلُ حَسَنَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا حَسَنَةٌ، وَأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَازِيهِ بِهَا خَيْرًا، وَلَا يَعْمَلُ سَيِّئَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا سَيِّئَةٌ، وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهَا، وَيَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ إِلَّا هُوَ إِلَّا وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کر ے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گزرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گزرنے پر وہ سرسبز شاداب ہو چکا ہو میں نے عرض کیا: جی ہاں فرمایا: اسی طرح مردے زندہ ہو جائیں گے۔ پھر عرض کیا: یا رسول اللہ! ایمان کیا چیز ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور یہ کہ اللہ اور اس کے رسول تمہاری نگاہوں میں اپنے علاوہ سب سے زیادہ محبوب ہو جائیں تمہیں دوبارہ شرک کی طرف لوٹنے سے زیادہ آگ میں جل جانا پسند ہو جائے اور کسی ایسے شخص سے جو تمہارے ساتھ نسبی قرابت نہ رکھتا ہو صرف اللہ کی رضا کے لے محبت کرتا ہو جب تم اس کیفیت تک پہنچ جاؤ تو سمجھ لو کہ ایمان کی محبت تمہارے دل میں اترچکی ہے جیسے سخت گرمی کے موسم میں پیاسے آدمی کے دل میں خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے بارے میں کیسے معلوم کر سکتا ہوں کہ میں مومن ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا جو امتی بھی کوئی نیک عمل کر ے اور وہ اسے نیکی سمجھتا بھی ہواور یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدلہ ضرور دے گا یا کوئی گناہ کر ے اور اسے یقین ہو جائے کہ یہ گناہ ہے اور وہ اس پر استغفار کر ے اور یہ یقین رکھتا ہو کہ اللہ کے علاوہ اسے کوئی معاف نہیں کر سکتا تو وہ مومن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، سليمان بن موسى لم يدرك أحدة من الصحابة
حدیث نمبر: 16195
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني يعلى بن عطاء ، قال: سمعت وكيع بن حدس يحدث، عن عمه ابي رزين ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن رؤيا المسلم جزء من اربعين جزءا من النبوة، وهي على رجل طائر ما لم يحدث بها، فإذا حدث بها وقعت"، قال: اظنه قال:" لا يحدث بها إلا حبيبا او لبيبا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ حُدُسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ"، قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ:" لَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا حَبِيبًا أَوْ لَبِيبًا".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16196
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن وابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قلت: يا رسول الله، كيف يحيي الله الموتى؟، فقال:" اما مررت بواد ممحل، ثم مررت به خصيبا؟" قال: ابن جعفر:" ثم تمر به خضرا؟"، قال: قلت: بلى، قال:" كذلك يحيي الله الموتى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى؟، فَقَالَ:" أَمَا مَرَرْتَ بِوَادٍ مُمْحِلٍ، ثُمَّ مَرَرْتَ بِهِ خَصِيبًا؟" قَالَ: ابْنُ جَعْفَرٍ:" ثُمَّ تَمُرُّ بِهِ خَضِرًا؟"، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" كَذَلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کر ے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گزرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گزرنے پر وہ سرسبز شاداب ہو چکا ہو میں نے عرض کیا: کیوں نہیں فرمایا: اسی طرح اللہ تعالیٰ مردوں کو بھی زندہ کر دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16197
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي وبهز المعنى ، قالا: حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، قال بهز في حديثه، قال: اخبرني يعلى بن عطاء. قال: سمعت وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رؤيا المؤمن جزء من اربعين جزءا من النبوة، وهي على رجل طائر ما لم يحدث بها، فإذا حدث بها سقطت". واحسبه قال:" لا يحدث بها إلا حبيبا او لبيبا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَبَهْزٌ الْمَعْنَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ. قَالَ: سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ حُدَسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا سَقَطَتْ". وَأَحْسِبُهُ قَالَ:" لَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا حَبِيبًا أَوْ لَبِيبًا".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والاہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16198
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن وبهز ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال بهز العقيلي، قال: قلت: يا رسول الله، قال بهز: اكلنا يرى ربه عز وجل؟ قال عبد الرحمن كيف نرى ربنا يوم القيامة، وما آية ذلك في خلقه؟، فقال:" اليس كلكم ينظر إلى القمر مخليا به؟" قال: قلت: بلى. قال:" فإنه اعظم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ بَهْزٌ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ بَهْزٌ: أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ كَيْفَ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟، فَقَالَ:" أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَنْظُرُ إِلَى الْقَمَرِ مُخْلِيًا بِهِ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" فَإِنَّهُ أَعْظَمُ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کر سکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ! کیوں نہیں فرمایا: تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16199
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني النعمان بن سالم ، قال: سمعت عمرو بن اوس ، قال: قال ابو رزين. قال عفان في حديثه، عن ابي رزين انه قال: يا رسول الله، إن ابي شيخ كبير لا يطيق الحج ولا العمرة ولا الظعن، قال:" حج عن ابيك واعتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ سَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو رَزِينٍ. قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يُطِيقُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
سیدنا ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: کہ میرے والد صاحب انتہائی ضعیف اور بوڑھے ہو چکے ہیں وہ حج وعمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16200
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرني يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين العقيلي ، انه قال: يا رسول الله، اين كان ربنا عز وجل قبل ان يخلق السموات والارض؟، قال:" في عماء، ما فوقه هواء، وتحته هواء، ثم خلق عرشه على الماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ؟، قَالَ:" فِي عَمَاءٍ، مَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ، وَتَحْتَهُ هَوَاءٌ، ثُمَّ خَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نامعلوم مقام پر تھا اس کے اوپر نیچے صرف خلاء تھا پھر اس نے پانی پر اپنا عرش پیدا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة وكيع بن حدس
حدیث نمبر: 16201
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، وحسن ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال حسن العقيلي، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" ضحك ربنا من قنوط عبده وقرب غيره"، قال ابو رزين فقلت يا رسول الله: او يضحك الرب عز وجل العظيم، لن نعدم من رب يضحك خيرا؟، قال حسن في حديثه فقال:" نعم، لن نعدم من رب يضحك خيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَحَسَنٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدَسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ حَسَنٌ الْعُقَيْلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" ضَحِكَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوطِ عَبْدِهِ وَقُرْبِ غَيْرِهِ"، قَالَ أَبُو رَزِينٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَوَ يَضْحَكُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ الْعَظِيمُ، لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا؟، قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ:" نَعَمْ، لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارا پروردگار اپنے بندوں کی مایوسی اور دوسروں کے قریب جاتے ہوئے انہیں دیکھ کر ہنستا ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا اللہ بھی ہنستا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں میں نے عرض کیا: کہ پھر ہم ہنسنے والے رب سے خیر سے محروم نہیں رہیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16202
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس العقيلي ، عن عمه ابي رزين وهو لقيط بن عامر، قال اخبرني ابو رزين ، انه قال: يا رسول الله: إنا كنا نذبح في رجب ذبائح، فناكل منها، ونطعم منها من جاءنا. قال: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا باس بذلك" قال: فقال وكيع: فلا ادعها ابدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ وَهُوَ لَقِيطُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو رَزِينٍ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ فِي رَجَبٍ ذَبَائِحَ، فَنَأْكُلُ مِنْهَا، وَنُطْعِمُ مِنْهَا مَنْ جَاءَنَا. قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا بَأْسَ بِذَلِكَ" قَالَ: فَقَالَ وَكِيعٌ: فَلَا أَدَعُهَا أَبَدًا.
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم لوگ ماہ رجب میں کچھ جانوروں کو ذبح کرتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 16203
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، عن عمرو بن اوس ، عن عمه ابي رزين ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال إن ابي ادرك الإسلام وهو شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة ولا الظعن؟، قال:" حج عن ابيك واعتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ إِنَّ أَبِي أَدْرَكَ الْإِسْلَامَ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ؟، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
سیدنا ابورزین عقیلی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: کہ میرے والد صاحب انتہائی ضعیف اور بوڑھے ہو چکے ہیں وہ حج وعمرہ کی طاقت نہیں رکھتے خواتین کی بھی خواہش نہیں رہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم ان کی طرف سے حج اور عمرہ کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16204
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حماد ، قال: اخبرنا ابو عوانة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ابي مصعب العقيلي ، عن عمه ابي رزين وهو لقيط بن عامر بن المنتفق، قال: اخبرني ابو رزين ، انه قال: يا رسول الله، إنا كنا نذبح في رجب ذبائح، فناكل منها، ونطعم منها من جاءنا، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا باس بذلك"، فقال وكيع: لا ادعها ابدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدَسٍ أَبِي مُصْعَبَ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ وَهُوَ لَقِيطُ بْنُ عَامِرِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو رَزِينٍ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ فِي رَجَبٍ ذَبَائِحَ، فَنَأْكُلُ مِنْهَا، وَنُطْعِمُ مِنْهَا مَنْ جَاءَنَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا بَأْسَ بِذَلِكَ"، فَقَالَ وَكِيعٌ: لَا أَدَعُهَا أَبَدًا.
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم لوگ ماہ رجب میں کچھ جانوروں کو ذبح کرتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وكيع بن حدس مشد المكثرين من الضحابة مجهول
حدیث نمبر: 16205
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن ابي رزين عمه، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" رؤيا المسلم جزء من اربعين جزءا من النبوة، وهي يعني على رجل طائر ما لم يحدث بها، فإذا حدث بها وقعت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَمِّهِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَهِيَ يَعْنِي عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب اجزاء نبوت میں سے چالیسواں جزو ہے اور خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاوقتیکہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعیبر دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وكيع بن حدس مجهول
حدیث نمبر: 16206
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: كتب إلي إبراهيم بن حمزة بن محمد بن حمزة بن مصعب بن الزبير كتبت إليك بهذا الحديث وقد عرضته وجمعته على ما كتبت به إليك، فحدث بذلك عني، قال: حدثني عبد الرحمن بن المغيرة الحزامي ، قال: حدثني عبد الرحمن بن عياش السمعي الانصاري القبائي من بني عمرو بن عوف، عن دلهم بن الاسود بن عبد الله بن حاجب بن عامر بن المنتفق العقيلي ، عن ابيه ، عن عمه لقيط بن عامر ، قال دلهم: وحدثنيه ابي الاسود ، عن عاصم بن لقيط ، ان لقيطا خرج وافدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه صاحب له يقال له: نهيك بن عاصم بن مالك بن المنتفق، قال لقيط: فخرجت انا وصاحبي حتى قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم لانسلاخ رجب، فاتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوافيناه حين انصرف من صلاة الغداة، فقام في الناس خطيبا، فقال:" ايها الناس، الا إني قد خبات لكم صوتي منذ اربعة ايام، الا لاسمعنكم، الا فهل من امرئ بعثه قومه؟" فقالوا: اعلم لنا ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، الا ثم لعله ان يلهيه حديث نفسه، او حديث صاحبه، او يلهيه الضلال،" الا إني مسئول، هل بلغت؟ الا اسمعوا تعيشوا، الا اجلسوا، الا اجلسوا"، قال: فجلس الناس، وقمت انا وصاحبي حتى إذا فرغ لنا فؤاده وبصره، قلت: يا رسول الله، ما عندك من علم الغيب؟ فضحك لعمر الله، وهز راسه، وعلم اني ابتغي لسقطه، فقال:" ضن ربك عز وجل بمفاتيح خمس من الغيب لا يعلمها إلا الله" واشار بيده قلت: وما هي؟، قال:" علم المنية، قد علم منية، احدكم ولا تعلمونه، وعلم المني حين يكون في الرحم، قد علمه ولا تعلمون، وعلم ما في غد وما انت طاعم غدا ولا تعلمه، وعلم اليوم الغيث، يشرف عليكم آزلين آدلين مشفقين، فيظل يضحك، قد علم ان غيركم إلى قرب"، قال لقيط: لن نعدم من رب يضحك خيرا" وعلم يوم الساعة"، قلت: يا رسول الله، علمنا مما تعلم الناس وما تعلم، فإنا من قبيل لا يصدقون تصديقنا احد من مذحج التي تربا علينا، وخثعم التي توالينا، وعشيرتنا التي نحن منها. قال:" تلبثون ما لبثتم، ثم يتوفى نبيكم صلى الله عليه وسلم، ثم تلبثون ما لبثتم، ثم تبعث الصائحة لعمر إلهك ما تدع على ظهرها من شيء إلا مات، والملائكة الذين مع ربك عز وجل، فاصبح ربك عز وجل يطيف في الارض، وخلت عليه البلاد، فارسل ربك عز وجل السماء بهضب من عند العرش، فلعمر إلهك ما تدع على ظهرها من مصرع قتيل ولا مدفن ميت إلا شقت القبر عنه حتى تجعله من عند راسه، فيستوي جالسا، فيقول ربك مهيم، لما كان فيه، يقول يا رب، امس، اليوم. ولعهده بالحياة يحسبه حديثا باهله". فقلت: يا رسول الله، كيف يجمعنا بعد ما تمزقنا الرياح والبلى والسباع؟ قال:" انبئك بمثل ذلك في آلاء الله، الارض اشرفت عليها وهي مدرة بالية، فقلت: لا تحيا ابدا، ثم ارسل ربك عز وجل عليها السماء، فلم تلبث عليك إلا اياما حتى اشرفت عليها وهي شرية واحدة، ولعمر إلهك لهو اقدر على ان يجمعهم من الماء على ان يجمع نبات الارض، فيخرجون من الاصواء، ومن مصارعهم، فتنظرون إليه وينظر إليكم"، قال: قلت: يا رسول الله، كيف نحن ملء الارض، وهو شخص واحد ننظر إليه وينظر إلينا؟، قال:" انبئك بمثل ذلك في آلاء الله عز وجل، الشمس والقمر آية منه صغيرة ترونهما ويريانكم ساعة واحدة لا تضارون في رؤيتهما. ولعمر إلهك لهو اقدر على ان يراكم وترونه من ان ترونهما ويريانكم لا تضارون في رؤيتهما". قلت: يا رسول الله، فما يفعل بنا ربنا عز وجل إذا لقيناه؟، قال:" تعرضون عليه بادية له صفحاتكم، لا يخفى عليه منكم خافية، فياخذ ربك عز وجل بيده غرفة من الماء، فينضح قبيلكم بها، فلعمر إلهك ما تخطئ وجه احدكم منها قطرة، فاما المسلم فتدع وجهه مثل الريطة البيضاء، واما الكافر فتخطمه مثل الحميم الاسود. الا ثم ينصرف نبيكم صلى الله عليه وسلم، ويفترق على اثره الصالحون، فيسلكون جسرا من النار، فيطا احدكم الجمر فيقول: حس، يقول ربك عز وجل: اوانه. الا فتطلعون على حوض الرسول على اظما والله ناهلة عليها قط ما رايتها، فلعمر إلهك ما يبسط واحد منكم يده إلا وضع عليها قدح يطهره من الطوف والبول والاذى، وتحبس الشمس والقمر، ولا ترون منهما واحدا"، قال: قلت: يا رسول الله، فبما نبصر؟، قال:" بمثل بصرك ساعتك هذه، وذلك قبل طلوع الشمس في يوم اشرقت الارض واجهت به الجبال". قال: قلت: يا رسول الله، فبما نجزى من سيئاتنا وحسناتنا؟ قال:" الحسنة بعشر امثالها، والسيئة بمثلها إلا ان يعفو". قال: قلت: يا رسول الله، إما الجنة إما النار، قال:" لعمر إلهك، إن للنار لسبعة ابواب ما منهن بابان إلا يسير الراكب بينهما سبعين عاما، وإن للجنة لثمانية ابواب ما منهما بابان إلا يسير الراكب بينهما سبعين عاما"، قلت: يا رسول الله، فعلى ما نطلع من الجنة؟ قال:" على انهار من عسل مصفى، وانهار من كاس ما بها من صداع ولا ندامة، وانهار من لبن لم يتغير طعمه، وماء غير آسن، وبفاكهة لعمر إلهك ما تعلمون، وخير من مثله معه، وازواج مطهرة"، قلت: يا رسول الله، ولنا فيها ازواج، او منهن مصلحات؟، قال:" الصالحات للصالحين، تلذونهن مثل لذاتكم في الدنيا، ويلذذن بكم غير ان لا توالد". قال لقيط: فقلت: اقضي ما نحن بالغون ومنتهون إليه؟ فلم يجبه النبي صلى الله عليه وسلم. قلت يا رسول الله، ما ابايعك؟ قال: فبسط النبي صلى الله عليه وسلم يده، وقال:" على إقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وزيال المشرك، وان لا تشرك بالله إلها غيره"، قلت: وإن لنا ما بين المشرق والمغرب؟ فقبض النبي صلى الله عليه وسلم يده، وظن اني مشترط شيئا لا يعطينيه. قال: قلت: نحل منها حيث شئنا، ولا يجني امرؤ إلا على نفسه، فبسط يده وقال:" ذلك لك، تحل حيث شئت، ولا يجني عليك إلا نفسك" قال: فانصرفنا عنه، ثم قال:" إن هذين لعمر إلهك من اتقى الناس في الاولى والآخرة". فقال له كعب ابن الخدرية ؛ احد بني بكر بن كلاب: من هم يا رسول الله؟ قال:" بنو المنتفق اهل ذلك". قال: فانصرفنا، واقبلت عليه، فقلت: يا رسول الله، هل لاحد ممن مضى من خير في جاهليتهم؟ قال: قال رجل من عرض قريش: والله إن اباك المنتفق لفي النار قال: فلكانه وقع حر بين جلدي ووجهي ولحمي مما قال لابي على رءوس الناس، فهممت ان اقول: وابوك يا رسول الله؟ ثم إذا الاخرى اجهل، فقلت: يا رسول الله، واهلك؟ قال:" واهلي، لعمر الله ما اتيت عليه من قبر عامري او قرشي من مشرك فقل: ارسلني إليك محمد فابشرك بما يسوءك، تجر على وجهك وبطنك في النار". قال: قلت: يا رسول الله، ما فعل بهم ذلك وقد كانوا على عمل لا يحسنون إلا إياه، وكانوا يحسبون انهم مصلحون قال:" ذلك لان الله عز وجل بعث في آخر كل سبع امم يعني نبيا، فمن عصى نبيه كان من الضالين، ومن اطاع نبيه كان من المهتدين".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: كَتَبَ إِلَيَّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ كَتَبْتُ إِلَيْكَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ عَرَضْتُهُ وَجَمَعْتُهُ عَلَى مَا كَتَبْتُ بِهِ إِلَيْكَ، فَحَدِّثْ بِذَلِكَ عَنِّي، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُغِيرَةِ الْحِزَامِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَيَّاشٍ السَّمَعِيُّ الْأَنْصَارِيُّ الْقُبَائِيُّ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، عَنْ دَلْهَمِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاجِبِ بْنِ عَامِرِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمِّهِ لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ دَلْهَمٌ: وَحَدَّثَنِيهِ أَبِي الْأَسْوَدُ ، عَنِ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ ، أَنَّ لَقِيطًا خَرَجَ وَافِدًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ صَاحِبٌ لَهُ يُقَالُ لَهُ: نَهِيكُ بْنُ عَاصِمِ بْنِ مَالِكِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ، قَالَ لَقِيطٌ: فَخَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبِي حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِانْسِلَاخِ رَجَبٍ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَافَيْنَاهُ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَقَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، أَلَا إِنِّي قَدْ خَبَّأْتُ لَكُمْ صَوْتِي مُنْذُ أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ، أَلَا لَأُسْمِعَنَّكُمْ، أَلَا فَهَلْ مِنَ امْرِئٍ بَعَثَهُ قَوْمُهُ؟" فَقَالُوا: اعْلَمْ لَنَا مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلَا ثُمَّ لَعَلَّهُ أَنْ يُلْهِيَهُ حَدِيثُ نَفْسِهِ، أَوْ حَدِيثُ صَاحِبِهِ، أَوْ يُلْهِيَهُ الضُّلَّالُ،" أَلَا إِنِّي مَسْئُولٌ، هَلْ بَلَّغْتُ؟ أَلَا اسْمَعُوا تَعِيشُوا، أَلَا اجْلِسُوا، أَلَا اجْلِسُوا"، قَالَ: فَجَلَسَ النَّاسُ، وَقُمْتُ أَنَا وَصَاحِبِي حَتَّى إِذَا فَرَغَ لَنَا فُؤَادُهُ وَبَصَرُهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عِنْدَكَ مِنْ عِلْمِ الْغَيْبِ؟ فَضَحِكَ لَعَمْرُ اللَّهِ، وَهَزَّ رَأْسَهُ، وَعَلِمَ أَنِّي أَبْتَغِي لِسَقَطِهِ، فَقَالَ:" ضَنَّ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ بِمَفَاتِيحِ خَمْسٍ مِنَ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ" وَأَشَارَ بِيَدِهِ قُلْتُ: وَمَا هِيَ؟، قَالَ:" عِلْمُ الْمَنِيَّةِ، قَدْ عَلِمَ مَنِيَّةَ، أَحَدِكُمْ وَلَا تَعْلَمُونَهُ، وَعِلْمُ الْمَنِيِّ حِينَ يَكُونُ فِي الرَّحِمِ، قَدْ عَلِمَهُ وَلَا تَعْلَمُونَ، وَعَلِمَ مَا فِي غَدٍ وَمَا أَنْتَ طَاعِمٌ غَدًا وَلَا تَعْلَمُهُ، وَعَلِمَ الْيَوْمَ الْغَيْثَ، يُشْرِفُ عَلَيْكُمْ آزِلِينَ آدِلِينَ مُشْفِقِينَ، فَيَظَلُّ يَضْحَكُ، قَدْ عَلِمَ أَنَّ غَيْرَكُمْ إِلَى قُرْبٍ"، قَالَ لَقِيطٌ: لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَكُ خَيْرًا" وَعَلِمَ يَوْمَ السَّاعَةِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنَا مِمَّا تُعَلِّمُ النَّاسَ وَمَا تَعْلَمُ، فَإِنَّا مِنْ قَبِيلٍ لَا يُصَدِّقُونَ تَصْدِيقَنَا أَحَدٌ مِنْ مَذْحِجٍ الَّتِي تَرْبَأُ عَلَيْنَا، وَخَثْعَمٍ الَّتِي تُوَالِينَا، وَعَشِيرَتِنَا الَّتِي نَحْنُ مِنْهَا. قَالَ:" تَلْبَثُونَ مَا لَبِثْتُمْ، ثُمَّ يُتَوَفَّى نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَلْبَثُونَ مَا لَبِثْتُمْ، ثُمَّ تُبْعَثُ الصَّائِحَةُ لَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تَدَعُ عَلَى ظَهْرِهَا مِنْ شَيْءٍ إِلَّا مَاتَ، وَالْمَلَائِكَةُ الَّذِينَ مَعَ رَبِّكَ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَصْبَحَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ يُطِيفُ فِي الْأَرْضِ، وَخَلَتْ عَلَيْهِ الْبِلَادُ، فَأَرْسَلَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَاءَ بِهَضْبٍ مِنْ عِنْدِ الْعَرْشِ، فَلَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تَدَعُ عَلَى ظَهْرِهَا مِنْ مَصْرَعِ قَتِيلٍ وَلَا مَدْفِنِ مَيِّتٍ إِلَّا شَقَّتْ الْقَبْرَ عَنْهُ حَتَّى تَجْعَلَهُ مِنْ عِنْدِ رَأْسِهِ، فَيَسْتَوِي جَالِسًا، فَيَقُولُ رَبُّكَ مَهْيَمْ، لِمَا كَانَ فِيهِ، يَقُولُ يَا رَبِّ، أَمْسِ، الْيَوْمَ. وَلِعَهْدِهِ بِالْحَيَاةِ يَحْسَبُهُ حَدِيثًا بِأَهْلِهِ". فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يَجْمَعُنَا بَعْدَ مَا تُمَزِّقُنَا الرِّيَاحُ وَالْبِلَى وَالسِّبَاعُ؟ قَالَ:" أُنَبِّئُكَ بِمِثْلِ ذَلِكَ فِي آلَاءِ اللَّهِ، الْأَرْضُ أَشْرَفْتَ عَلَيْهَا وَهِيَ مَدَرَةٌ بَالِيَةٌ، فَقُلْتَ: لَا تَحْيَا أَبَدًا، ثُمَّ أَرْسَلَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهَا السَّمَاءَ، فَلَمْ تَلْبَثْ عَلَيْكَ إِلَّا أَيَّامًا حَتَّى أَشْرَفْتَ عَلَيْهَا وَهِيَ شَرْيَةٌ وَاحِدَةٌ، وَلَعَمْرُ إِلَهِكَ لَهُوَ أَقْدَرُ عَلَى أَنْ يَجْمَعَهُمْ مِنَ الْمَاءِ عَلَى أَنْ يَجْمَعَ نَبَاتَ الْأَرْضِ، فَيَخْرُجُونَ مِنَ الْأَصْوَاءِ، وَمِنْ مَصَارِعِهِمْ، فَتَنْظُرُونَ إِلَيْهِ وَيَنْظُرُ إِلَيْكُمْ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَحْنُ مِلْءُ الْأَرْضِ، وَهُوَ شَخْصٌ وَاحِدٌ نَنْظُرُ إِلَيْهِ وَيَنْظُرُ إِلَيْنَا؟، قَالَ:" أُنَبِّئُكَ بِمِثْلِ ذَلِكَ فِي آلَاءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ آيَةٌ مِنْهُ صَغِيرَةٌ تَرَوْنَهُمَا وَيَرَيَانِكُمْ سَاعَةً وَاحِدَةً لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا. وَلَعَمْرُ إِلَهِكَ لَهُوَ أَقْدَرُ عَلَى أَنْ يَرَاكُمْ وَتَرَوْنَهُ مِنْ أَنْ تَرَوْنَهُمَا وَيَرَيَانِكُمْ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا يَفْعَلُ بِنَا رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ إِذَا لَقِينَاهُ؟، قَالَ:" تُعْرَضُونَ عَلَيْهِ بَادِيَةٌ لَهُ صَفَحَاتُكُمْ، لَا يَخْفَى عَلَيْهِ مِنْكُمْ خَافِيَةٌ، فَيَأْخُذُ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ بِيَدِهِ غَرْفَةً مِنَ الْمَاءِ، فَيَنْضَحُ قَبِيلَكُمْ بِهَا، فَلَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تُخْطِئُ وَجْهَ أَحَدِكُمْ مِنْهَا قَطْرَةٌ، فَأَمَّا الْمُسْلِمُ فَتَدَعُ وَجْهَهُ مِثْلَ الرَّيْطَةِ الْبَيْضَاءِ، وَأَمَّا الْكَافِرُ فَتَخْطِمُهُ مِثْلَ الْحَمِيمِ الْأَسْوَدِ. أَلَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَفْتَرِقُ عَلَى أَثَرِهِ الصَّالِحُونَ، فَيَسْلُكُونَ جِسْرًا مِنَ النَّارِ، فَيَطَأُ أَحَدُكُمْ الْجَمْرَ فَيَقُولُ: حَسِّ، يَقُولُ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ: أَوَانُهُ. أَلَا فَتَطَّلِعُونَ عَلَى حَوْضِ الرَّسُولِ عَلَى أَظْمَأِ وَاللَّهِ نَاهِلَةٍ عَلَيْهَا قَطُّ مَا رَأَيْتُهَا، فَلَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا يَبْسُطُ وَاحِدٌ مِنْكُمْ يَدَهُ إِلَّا وُضِعَ عَلَيْهَا قَدَحٌ يُطَهِّرُهُ مِنَ الطَّوْفِ وَالْبَوْلِ وَالْأَذَى، وَتُحْبَسُ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ، وَلَا تَرَوْنَ مِنْهُمَا وَاحِدًا"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَبِمَا نُبْصِرُ؟، قَالَ:" بِمِثْلِ بَصَرِكَ سَاعَتَكَ هَذِهِ، وَذَلِكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فِي يَوْمٍ أَشْرَقَتْ الْأَرْضُ وَاجَهَتْ بِهِ الْجِبَالَ". قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَبِمَا نُجْزَى مِنْ سَيِّئَاتِنَا وَحَسَنَاتِنَا؟ قَالَ:" الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَعْفُوَ". قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِمَّا الْجَنَّةُ إِمَّا النَّارُ، قَالَ:" لَعَمْرُ إِلَهِكَ، إِنَّ لِلنَّارِ لَسَبْعَةَ أَبْوَابٍ مَا مِنْهُنَّ بَابَانِ إِلَّا يَسِيرُ الرَّاكِبُ بَيْنَهُمَا سَبْعِينَ عَامًا، وَإِنَّ لِلْجَنَّةِ لَثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ مَا مِنْهُمَا بَابَانِ إِلَّا يَسِيرُ الرَّاكِبُ بَيْنَهُمَا سَبْعِينَ عَامًا"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَعَلَى مَا نَطَّلِعُ مِنَ الْجَنَّةِ؟ قَالَ:" عَلَى أَنْهَارٍ مِنْ عَسَلٍ مُصَفًّى، وَأَنْهَارٍ مِنْ كَأْسٍ مَا بِهَا مِنْ صُدَاعٍ وَلَا نَدَامَةٍ، وَأَنْهَارٍ مِنْ لَبَنٍ لَمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ، وَمَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ، وَبِفَاكِهَةٍ لَعَمْرُ إِلَهِكَ مَا تَعْلَمُونَ، وَخَيْرٌ مِنْ مِثْلِهِ مَعَهُ، وَأَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَنَا فِيهَا أَزْوَاجٌ، أَوْ مِنْهُنَّ مُصْلِحَاتٌ؟، قَالَ:" الصَّالِحَاتُ لِلصَّالِحِينَ، تَلَذُّونَهُنَّ مِثْلَ لَذَّاتِكُمْ فِي الدُّنْيَا، وَيَلْذَذْنَ بِكُمْ غَيْرَ أَنْ لَا تَوَالُدَ". قَالَ لَقِيطٌ: فَقُلْتُ: أَقُضِيَ مَا نَحْنُ بَالِغُونَ وَمُنْتَهُونَ إِلَيْهِ؟ فَلَمْ يُجِبْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أُبَايِعُكَ؟ قَالَ: فَبَسَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، وَقَالَ:" عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَزِيَالِ الْمُشْرِكِ، وَأَنْ لَا تُشْرِكَ بِاللَّهِ إِلَهًا غَيْرَهُ"، قُلْتُ: وَإِنَّ لَنَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ؟ فَقَبَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، وَظَنَّ أَنِّي مُشْتَرِطٌ شَيْئًا لَا يُعْطِينِيهِ. قَالَ: قُلْتُ: نَحِلُّ مِنْهَا حَيْثُ شِئْنَا، وَلَا يَجْنِي امْرُؤٌ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، فَبَسَطَ يَدَهُ وَقَالَ:" ذَلِكَ لَكَ، تَحِلُّ حَيْثُ شِئْتَ، وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ إِلَّا نَفْسُكَ" قَالَ: فَانْصَرَفْنَا عَنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَيْنِ لَعَمْرُ إِلَهِكَ مِنْ أَتْقَى النَّاسِ فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ". فَقَالَ لَهُ كَعْبُ ابْنُ الْخُدْرِيَّةِ ؛ أَحَدُ بَنِي بَكْرِ بْنِ كِلَابٍ: مِنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بَنُو الْمُنْتَفِقِ أَهْلُ ذَلِكَ". قَالَ: فَانْصَرَفْنَا، وَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِأَحَدٍ مِمَّنْ مَضَى مِنْ خَيْرٍ فِي جَاهِلِيَّتِهِمْ؟ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ عُرْضِ قُرَيْشٍ: وَاللَّهِ إِنَّ أَبَاكَ الْمُنْتَفِقَ لَفِي النَّارِ قَالَ: فَلَكَأَنَّهُ وَقَعَ حَرٌّ بَيْنَ جِلْدِي وَوَجْهِي وَلَحْمِي مِمَّا قَالَ لِأَبِي عَلَى رُءُوسِ النَّاسِ، فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ: وَأَبُوكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ ثُمَّ إِذَا الْأُخْرَى أَجْهَلُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَهْلُكَ؟ قَالَ:" وَأَهْلِي، لَعَمْرُ اللَّهِ مَا أَتَيْتَ عَلَيْهِ مِنْ قَبْرِ عَامِرِيٍّ أَوْ قُرَشِيٍّ مِنْ مُشْرِكٍ فَقُلْ: أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ مُحَمَّدٌ فَأُبَشِّرُكَ بِمَا يَسُوءُكَ، تُجَرُّ عَلَى وَجْهِكَ وَبَطْنِكَ فِي النَّارِ". قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا فَعَلَ بِهِمْ ذَلِكَ وَقَدْ كَانُوا عَلَى عَمَلٍ لَا يُحْسِنُونَ إِلَّا إِيَّاهُ، وَكَانُوا يَحْسِبُونَ أَنَّهُمْ مُصْلِحُونَ قَالَ:" ذَلِكَ لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ فِي آخِرِ كُلِّ سَبْعِ أُمَمٍ يَعْنِي نَبِيًّا، فَمَنْ عَصَى نَبِيَّهُ كَانَ مِنَ الضَّالِّينَ، وَمَنْ أَطَاعَ نَبِيَّهُ كَانَ مِنَ الْمُهْتَدِينَ".
عاصم بن لقیط کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ اپنے ساتھی نھیک بن عاصم بن مالک کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب حاضر ہوئے تو رجب کا مہینہ ختم ہو چکا تھا اور اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوئے تھے اس کے بعد آپ لوگوں کے سامنے خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو میں نے چار دن تک اپنی آواز تم سے مخفی رکھی اب میں تمہیں سناتاہوں کیا کوئی شخص ایسا بھی ہے جسے اس کی قوم نے بھیجا ہو لوگ مجھ سے کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے متعلق بتاؤ کہ ہم آئے ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کہ ہو سکتا ہے کہ اس آنے والے کو اس کے ذہن میں پیدا ہو نے والے وساوس و خیالات، یا اس کے ساتھی یا گمراہوں کا ٹولہ شیطان غافل کر دے یاد رکھو مجھ سے قیامت کے دن پوچھا: جائے گا تو تم بتاؤ کہ کیا میں نے تم تک دین کی دعوت پہنچا دی ہے لوگو میری بات سنو تاکہ تم زندگی پاؤ اور بیٹھ جاؤ۔ چنانچہ لوگ بیٹھ گئے لیکن میں اور میرا ساتھی کھڑے رہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جب ہم پر پڑی اور آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ کے پاس کتنا علم غیب ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر اپنا سرہلایا اور آپ سمجھ گئے کہ میں یہ سوال ان لوگوں کی وجہ سے پوچھ رہا ہوں جن کی سوچ بہت پست ہو تی ہے اور فرمایا کہ تمہارے رب نے غیب کی پانچ کنجیاں صرف اپنے پاس ہی رکھی ہیں اور انہیں ان کے علاوہ کوئی نہیں جانتا یہ کہہ کر آپ نے اپنے دست مبارک سے اشارہ فرمایا:۔ میں نے پوچھا کہ وہ پانچ چیزیں کون سی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت کا علم اللہ کو ہے کہ تم میں سے کون کب مرے گا لیکن تم نہیں جانتے۔ رحم مادر میں پڑنے والے قطرے کا علم اسی کے پاس ہے تم نہیں جانتے۔ آئندہ آنے والے کل کا علم اور یہ کہ کل تم کیا کھاؤ گے اسی کے پاس تم اسے نہیں جانتے۔ بارش کے دن کا علم اسی کے پاس ہے کہ جب تم عاجز اور خوف زدہ ہو جاتے ہو تو وہ تم پر بارش برساتا ہے اور ہنستا ہے اور جانتا ہے کہ تمہارا غیر قریب ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو پروردگار ہنستا ہے وہ خیر سے محروم کبھی نہیں کر سکتا۔ قیامت کا علم۔ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ لوگوں کو جن باتوں کی تعلیم دیتے ہیں اور جو آپ کے علم میں ہیں وہ ہمیں بھی سکھا دیجیے کیونکہ ہم ان لوگوں میں سے کوئی بھی ہماری بات کو سچا سمجھنے کے لئے تیار نہیں ہو گا کیونکہ ہمارا تعلق قبیلہ مذحج سے ہے جو ہم پر حکمران ہیں اور قبیلہ خثعم سے ہے جس کے ساتھ ہمارا موالات کا تعلق ہے اور اس قبیلے سے جس میں سے ہم ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ عرصہ تک تم اسی طرح رہو گے پھر تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرما جائیں گے۔ پھر تم کچھ عرصہ گزارو گے پھر ایک چنگھاڑی کی آواز آئے گی جو زمین کی پشت پر کسی شخص کو جیتا نہ چھوڑے گی اور وہ فرشتے جو تیرے رب کے ساتھ ہوں گے۔ پھر تیرا پروردگار زمین پر چکر لگائے گا جبکہ شہر خالی ہو چکے ہوں گے پھر وہ عرش سے آسمانوں پر سے بارش برسائے گا اور زمین پر کسی نا مقتول کی قتل گاہ اور کسی مردے کی قبر ایسی نہ رہے گی جو شق نہ ہو جائے اور ہر شخص سیدھا ہو کر بیٹھ جائے گا پروردگار فرمائیں گے کہ اسے اسی حالت میں روک لو جس میں وہ ہے وہ کہے گا پروردگار ماضی کا ایک دن مل جائے جب کہ وہ ایک طویل زندگی گزارچکا ہو گا اور یہی سمجھ رہا ہو گا کہ اپنے گھروالوں سے باتیں کر رہا ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب ہوائیں اور بوسیدگی اور درندے ہمیں ریزہ ریزہ کر چکے ہوں گے تو اس کے بعد پروردگار ہمیں کیونکہ جمع کر ے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کی دوسری نعمتوں میں تمہارے ساتھ اس کی مثال بیان کرتا ہوں یہ زمین ایسی ہے جہاں تم گئے وہ بالکل بنجر اور ویران ہے تم اسے دیکھ کر کہتے ہو کہ یہ کبھی آباد نہیں ہو سکتی پھر پروردگار اس پر بارش برساتا ہے اور کچھ عرصہ بعد تمہارا دوبارہ اسی زمین پر گزر ہوتا ہے تو وہ لہلہارہی ہو تی ہیں تمہارے معبود کی قسم وہ زمین میں نباتات کے مادے رکھنے سے زیادہ پانی سے انہیں جمع کرنے پر قدرت رکھتا ہے چنانچہ وہ اپنی قبروں سے نکل آئیں گے تم اپنے رب کو دیکھو گے اور وہ تمہیں دیکھیں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم سارے زمین والے مل کر اس ایک ذات کو اور وہ ایک ذات ہم سب کو کیسے دیکھ سکے گی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کی دوسری نعمتوں میں تمہارے سامنے اس کی مثال بیان کرتا ہوں چاند اور سورج اس کی بہت چھوٹی سی علامت ہے تم آن واحد انہیں دیکھ سکتے ہواور وہ تمہیں دیکھ سکتے ہیں تمہیں ان کو دیکھنے میں کسی قسم کی کوئی مشقت نہیں ہو تی تمہارے معبود کی قسم وہ ب

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف مسلسل بالمجاهيل

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.