(حديث مرفوع) حدثنا معمر بن سليمان الرقي ، قال: حدثنا الحجاج ، عن فرات بن عبد الله وهو فرات القزاز ، عن سعيد بن جبير ، قال: كنت جالسا عند عبد الله بن عتبة بن مسعود، وكان ابن الزبير جعله على القضاء، إذ جاءه كتاب ابن الزبير : سلام عليك اما بعد، فإنك كتبت تسالني عن الجد، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لو كنت متخذا من هذه الامة خليلا دون ربي عز وجل لاتخذت ابن ابي قحافة 63، ولكنه اخي في الدين وصاحبي في الغار" جعل الجد ابا، واحق ما اخذناه قول ابي بكر الصديق رضي الله عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ فُرَاتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ فُرَاتٌ الْقَزَّازُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ جَعَلَهُ عَلَى الْقَضَاءِ، إِذْ جَاءَهُ كِتَابُ ابْنِ الزُّبَيْرِ : سَلَامٌ عَلَيْكَ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّكَ كَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْجَدِّ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ خَلِيلًا دُونَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ 63، وَلَكِنَّهُ أَخِي فِي الدِّينِ وَصَاحِبِي فِي الْغَارِ" جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا، وَأَحَقُّ مَا أَخَذْنَاهُ قَوْلُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبداللہ بن عقبہ بن مسعود کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر کا خط آیا سیدنا ابن زبیر نے انہیں اپنی طرف سے قاضی مقرر کر رکھا تھا اس خط میں لکھا تھا کہ حمدوصلوۃ کے بعد تم نے مجھ سے داداکا حکم معلوم کرنے کے لئے خط لکھا ہے سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا لیکن وہ میرے دینی بھائی ہیں اور رفیق غار ہیں سیدنا صدیق اکبر نے داداکو باپ ہی قرار دیا ہے اور حق بات یہ ہے کہ اس میں جو قول سب سے زیادہ حقیقت کے قریب ہمیں محسوس ہوا وہ سیدنا صدیق اکبر کا ہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف حجاج