(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة . وبهز ، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال شعبة، قال: قتادة اخبرني، قال: سمعت مطرفا، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم في صوم الدهر، قال:" ما صام وما افطر، او لا صام ولا افطر" وقال بهز في حديثه:" لا صام ولا افطر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ . وَبَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ شُعْبَةُ، قَالَ: قَتَادَةُ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَوْمِ الدَّهْرِ، قَالَ:" مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ، أَوْ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ" وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم دہر ہمیشہ روزہ رکھنے کے متعلق ارشاد فرمایا: ایسا شخص نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله ، عن ابيه ، ان رجلا انتهى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: وقال وكيع مرة: انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقرا الهاكم التكاثر حتى زرتم المقابر قال:" يقول ابن آدم مالي مالي، وهل لك من مالك إلا ما تصدقت فامضيت، او لبست فابليت، او اكلت فافنيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا انْتَهَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً: انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ قَالَ:" يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي، وَهَلْ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ سورت تکاثر کی تلاوت فرما رہے تھے ابن آدم کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال جبکہ تیرامال تو صرف وہی ہے جو تو نے صدقہ کر کے آگے بھیج دیا یا پہن کر پرانا کر دیا یا کھا کر ختم کر دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، قال: حدثني شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن مطرف ، عن ابيه ، قال: انتهيت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول:" الهاكم التكاثر، يقول ابن آدم: مالي مالي، وما لك من مالك إلا ما اكلت فافنيت، او لبست فابليت، او تصدقت فامضيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ:" أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ، يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: مَالِي مَالِي، وَمَا لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ سورت تکاثر کی تلاوت فرما رہے تھے ابن آدم کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال جبکہ تیرامال تو صرف وہی ہے جو تو نے صدقہ کر کے آگے بھیج دیا یا پہن کر پرانا کر دیا یا کھا کر ختم کر دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، قال: سمعت قتادة ، قال: سمعت مطرف بن عبد الله بن الشخير يحدث، عن ابيه ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انت سيد قريش؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" السيد الله"، قال: انت افضلها فيها قولا، واعظمها فيها طولا؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليقل احدكم بقوله ولا يستجره الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْتَ سَيِّدُ قُرَيْشٍ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" السَّيِّدُ اللَّهُ"، قَالَ: أَنْتَ أَفْضَلُهَا فِيهَا قَوْلًا، وَأَعْظَمُهَا فِيهَا طَوْلًا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَقُلْ أَحَدُكُمْ بِقَوْلِهِ وَلَا يَسْتَجِرُّهُ الشَّيْطَانُ".
سیدنا عبداللہ بن شخیر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ تو قریش کے سید آقا ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیقی آقا تو اللہ ہی ہے وہ کہنے لگا کہ آپ قریش میں بات کے اعتبار سے سب سے افضل اور جودو و سخا میں سب سے عظیم تر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم وہ بات کہا کر و جس میں شیطان تمہیں گمراہ کر کے تم پر غالب نہ آ جائے۔
ابوعلاء بن شخیر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران آپ نے اپنے پاؤں کے نیچے ناک کی ریزش پھینکی اور اسے اپنی جوتی سے مسل دیا جو آپ نے پاؤں میں پہن رکھی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا سويد بن عمرو ، وعبد الصمد ، قالا: حدثنا مهدي ، حدثنا غيلان ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن ابيه ، انه وفد إلى النبي صلى الله عليه وسلم في رهط من بني عامر، قال: فاتيناه، فسلمنا عليه، فقلنا: انت ولينا، وانت سيدنا، وانت اطول علينا. قال يونس وانت اطول علينا طولا، وانت افضلنا علينا فضلا، وانت الجفنة الغراء. فقال:" قولوا قولكم، ولا يستجرنكم الشيطان"، قال: وربما قال:" ولا يستهوينكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ، فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ، فَقُلْنَا: أَنْتَ وَلِيُّنَا، وَأَنْتَ سَيِّدُنَا، وَأَنْتَ أَطْوَلُ عَلَيْنَا. قَالَ يُونُسُ وَأَنْتَ أَطْوَلُ عَلَيْنَا طَوْلًا، وَأَنْتَ أَفْضَلُنَا عَلَيْنَا فَضْلًا، وَأَنْتَ الْجَفْنَةُ الْغَرَّاءُ. فَقَالَ:" قُولُوا قَوْلَكُمْ، وَلَا يَسْتَجِرَّنَّكُمْ الشَّيْطَانُ"، قَالَ: وَرُبَّمَا قَالَ:" وَلَا يَسْتَهْوِيَنَّكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن شخیر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ تو قریش کے سید آقا ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیقی آقا تو اللہ ہی ہے وہ کہنے لگا کہ آپ قریش میں بات کے اعتبار سے سب سے افضل اور جودو سخا میں سب سے عظیم تر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم وہ بات کہا کر و جس میں شیطان تمہیں گمراہ کر کے تم پر غالب نہ آ جائے۔
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ کثرت گریہ وزاری کی وجہ سے آپ کے سینہ مبارک سے ایسی آوازیں آرہی تھی جیسی ہنڈیا کے ابلنے کی ہو تی ہے۔
ابوعلاء بن شخیر اپنے والد سے نقل کر تی ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنے پاؤں کے نیچے ناک کی ریزش پھینکی اور اسے اپنی بائیں جوتی سے مسل دیا۔
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم گمشدہ اونٹوں کو پکڑ سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کی گمشدہ چیز کو بلا استحقاق استعمال کرنا جہنم کی آگ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام الدهر لا صام ولا افطر، او ما صام ولا افطر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ الدَّهْرَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ، أوْ مَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم دہر کے متعلق ارشاد فرمایا: ایسا شخص نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، وقال ابن جعفر: سمعت قتادة ، عن مطرف بن عبد الله . قال: حجاج في حديثه: قال: سمعت مطرفا ، عن ابيه ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انت سيد قريش؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" السيد الله"، فقال: انت افضلها فيها قولا، واعظمها فيها طولا؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليقل احدكم بقوله، ولا يستجرنه الشيطان او الشياطين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ . قَالَ: حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْتَ سَيِّدُ قُرَيْشٍ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" السَّيِّدُ اللَّهُ"، فَقَالَ: أَنْتَ أَفْضَلُهَا فِيهَا قَوْلًا، وَأَعْظَمُهَا فِيهَا طَوْلًا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَقُلْ أَحَدُكُمْ بِقَوْلِهِ، وَلَا يَسْتَجِرَّنَّهُ الشَّيْطَانُ أَوْ الشَّيَاطِينُ".
سیدنا عبداللہ بن شخیر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ تو قریش کے سید آقا ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیقی آقا تو اللہ ہی ہے وہ کہنے لگا کہ آپ قریش میں بات کے اعتبار سے سب سے افضل اور جودو سخا میں سب سے عظیم تر ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم وہ بات کہا کر و جس میں شیطان تمہیں گمراہ کر کے تم پر غالب نہ آ جائے۔
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ کثرت گریہ وزاری کی وجہ سے آپ کے سینہ مبارک سے ایسی آوازیں آرہی تھی جیسی ہنڈیا کے ابلنے کی ہو تی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، عن صوم الدهر، فقال النبي:" لا صام ولا افطر" او قال:" لم يصم ولم يفطر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ" أَوْ قَالَ:" لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم دہر کے متعلق ارشاد فرمایا: ایسا شخص نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، اخبرني الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن ابيه ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي في نعليه"، قال:" فتنخع، فتفله تحت نعله اليسرى". قال ثم رايته:" حكها بنعليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ"، قَالَ:" فَتَنَخَّعَ، فَتَفَلَهُ تَحْتَ نَعْلِهِ الْيُسْرَى". قَالَ ثُمَّ رَأَيْتُهُ:" حَكَّهَا بِنَعْلَيْهِ".
ابوعلاء بن شخیر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اسی دوران آپ نے اپنے پاؤں کے نیچے ناک کی ریزش پھینکی اور اسے اپنی جوتی سے مسل دیا جو آپ نے پاؤں میں پہن رکھی تھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 554، وهذا سند ضعيف لضعف على ابن عاصم، وسماعه من الجريري بعد الاختلاط
(حديث مرفوع) انبانا عبد الوهاب ، قال: اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله ، عن ابيه ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ويقول ابن آدم مالي مالي، وهل لك من مالك إلا ما اكلت فافنيت، او لبست فابليت، او تصدقت فامضيت".(حديث مرفوع) أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَيَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي، وَهَلْ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ابن آدم کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال جبکہ تیرا مال تو صرف وہی ہے جو تو نے صدقہ کر کے آگے بھیج دیا یا پہن کر پرانا کر دیا یا کھا کر ختم کر دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، قال: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن مطرف بن الشخير ، عن ابيه ، وكان ابوه قد اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من صام الدهر، فلا صام ولا افطر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ أَبُوهُ قَدْ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَامَ الدَّهْرَ، فَلَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم دہر کے متعلق ارشاد فرمایا: ایسا شخص نہ تو روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا قتادة ، حدثنا مطرف بن عبد الله ، ان اباه حدثه، قال: دفعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو" يقرا هذه السورة الهاكم التكاثر. فذكر مثله سواء، وليس فيه قول قتادة، يعني مثل حديث همام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: دُفِعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ" يَقْرَأُ هَذِهِ السُّورَةَ أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ. فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً، وَلَيْسَ فِيهِ قَوْلُ قَتَادَةَ، يَعْنِي مِثْلَ حَدِيثِ هَمَّامٍ.
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ سورت تکاثر کی تلاوت کر رہے تھے پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا ثابت ، عن مطرف ، عن ابيه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو" يصلي، ولصدره ازيز كازيز المرجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ" يُصَلِّي، وَلِصَدْرِهِ أَزِيزٌ كَأَزِيزِ الْمِرْجَلِ".
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ کثرت گریہ وزاری کی وجہ سے آپ کے سینہ مبارک سے ایسی آوازیں آرہی تھی جیسی ہنڈیا کے ابلنے کی ہو تی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن مطرف بن عبد الله ، عن ابيه ، قال دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقرا الهاكم التكاثر حتى زرتم المقابر قال فقال:" يقول ابن آدم مالي مالي، وهل لك يا ابن آدم من مالك إلا ما اكلت فافنيت، او لبست فابليت، او تصدقت فامضيت"، وكان قتادة يقول: كل صدقة لم تقبض فليس بشيء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ قَالَ فَقَالَ:" يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِي مَالِي، وَهَلْ لَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ"، وَكَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ: كُلُّ صَدَقَةٍ لَمْ تُقْبَضْ فَلَيْسَ بِشَيْءٍ.
سیدنا عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ سورت تکاثر کی تلاوت فرما رہے تھے ابن آدم کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال جبکہ تیرامال تو صرف وہی ہے جو تو نے صدقہ کر کے آگے بھیج دیا یا پہن کر پرانا کر دیا یا کھا کر ختم کر دیا۔
حدثنا بهز ، قال: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه دخل على النبي صلى الله عليه وسلم، فسمعه يقول. فذكر مثل حديث عفان، ولم يذكر قول قتادة.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَهُ يَقُولُ. فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ عَفَّانَ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ قَتَادَةَ.