(حديث مرفوع) حدثنا الحجاج بن محمد وهاشم بن القاسم ، قالا: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، قال: حدثني بكير يعني ابن عبد الله بن الاشج ، عن بسر بن سعيد ، عن زيد بن خالد ، عن ابي طلحة صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة"، قال بسر: ثم اشتكى، فعدناه فإذا على بابه ستر فيه صورة، فقلت: لعبيد الله الخولاني ربيب ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم الم يخبرنا ويذكر الصور يوم الاول؟ فقال عبيد الله: الم تسمعه يقول: قال: إلا رقم في ثوب؟ قال هاشم: الم يخبرنا زيد عن الصور يوم الاول؟، فقال عبيد الله: الم تسمعه حين قال: إلا رقم في ثوب؟ وكذا قال يونس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ وهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ"، قَالَ بُسْرٌ: ثُمَّ اشْتَكَى، فَعُدْنَاهُ فَإِذَا عَلَى بَابِهِ سِتْرٌ فِيهِ صُورَةٌ، فَقُلْتُ: لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ رَبِيبِ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ يُخْبِرْنَا وَيَذْكُرْ الصُّوَرَ يَوْمَ الْأَوَّلِ؟ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ يَقُولُ: قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ؟ قَالَ هَاشِمٌ: أَلَمْ يُخْبِرْنَا زَيْدٌ عَنِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْأَوَّلِ؟، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ حِينَ قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ؟ وَكَذَا قَالَ يُونُسُ.
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ جنا رب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جہاں تصوریں ہوں راوی حدیث بسر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوطلحہ بیمار ہوئے ہم ان کی عیادت کے لئے گئے تو ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا کہ کیا سیدنا ابوطلحہ ہی نے پہلے ایک موقع پر ہمارے سامنے تصویروں کا ذکر کرتے ہوئے اس کے متعلق حدیث سنائی تھی تو عبیداللہ نے جواب دیا کہ آپ نے انہیں کپڑے میں بنے ہوئے نقش ونگار کو مستثنی کرتے ہوئے نہیں سنا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، قال: لما صبح نبي الله صلى الله عليه وسلم خيبر وقد اخذوا مساحيهم، وغدوا إلى حروثهم وارضهم، فلما راوا نبي الله صلى الله عليه وسلم معه الجيش، ركضوا مدبرين، فقال نبي الله:" الله اكبر الله اكبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: لَمَّا صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ، وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ وَأَرْضِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ، رَكَضُوا مُدْبِرِينَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ:" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لئے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہو تی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: قيل لمطر الوراق وانا عنده: عمن كان ياخذ الحسن" انه يتوضا مما غيرت النار؟"، قال:" اخذه عن انس ، واخذه انس عن ابي طلحة ، واخذه ابو طلحة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: قِيلَ لِمَطَرٍ الْوَرَّاقِ وَأَنَا عِنْدَهُ: عَمَّنْ كَانَ يَأْخُذُ الْحَسَنُ" أَنَّهُ يَتَوَضَّأُ مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ؟"، قَالَ:" أَخَذَهُ عَنْ أَنَسٍ ، وَأَخَذَهُ أَنَسٌ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، وَأَخَذَهُ أَبُو طَلْحَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہمام کہتے ہیں کہ کسی نے مطروراق سے میری موجودگی میں پوچھا کہ حسن بصری آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کا حکم کہاں سے لیتے ہیں انہوں نے کہا سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے وہ سیدنا ابوطلحہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مطر الوراق مختلف فيه، وهو إلى الضعف أقرب، وقد انفرد به، وهو ممن لا يحتمل تفرده
(حديث مرفوع) حدثنا حسين في تفسير شيبان ، عن قتادة ، قال: حدث انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، قال: صبح نبي الله صلى الله عليه وسلم خيبر، وقد اخذوا مساحيهم، وغدوا إلى حروثهم، فلما راوا نبي الله صلى الله عليه وسلم معه الجيش نكصوا مدبرين، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم" الله اكبر الله اكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ، وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ نَكَصُوا مُدْبِرِينَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لئے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہو تی ہے۔
حدثنا يونس ، قال: حدثنا شيبان ، عن قتادة ، قوله عز وجل فإذا نزل بساحتهم فساء صباح المنذرين. قال: حدث انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، قال: صبح نبي الله صلى الله عليه وسلم خيبر. فذكر مثله.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَوْلَهُ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ. قَالَ: حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: صَبَّحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ. فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن إسحاق بن كعب بن عجرة ، عن ابي طلحة الانصاري ، قال: اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما طيب النفس، يرى في وجهه البشر، قالوا: يا رسول الله، اصبحت اليوم طيب النفس، يرى في وجهك البشر، قال:" اجل اتاني آت من ربي عز وجل، فقال: من صلى عليك من امتك صلاة كتب الله له عشر حسنات، ومحا عنه عشر سيئات، ورفع له عشر درجات، ورد عليه مثلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا طَيِّبَ النَّفْسِ، يُرَى فِي وَجْهِهِ الْبِشْرُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصْبَحْتَ الْيَوْمَ طَيِّبَ النَّفْسِ، يُرَى فِي وَجْهِكَ الْبِشْرُ، قَالَ:" أَجَلْ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ مِنْ أُمَّتِكَ صَلَاةً كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ، وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ، وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَهَا".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح کے وقت انتہائی خوشگوار موڈ تھا اور بشاشت کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آرہے تھے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو صبح کے وقت آپ کا موڈ بہت خوشگوار ہے جس کے آثار چہرہ مبارک سے نظر آرہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں آج میرے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا اللہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھے گا دس گناہ معاف کر ے گا دس درجات بلند فرمائے گا اور اس پر بھی اسی طرح رحمت نازل فرمائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبومعشر ضعيف، ولم يدرك إسحاق بن كعب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، قال: اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قاتل قوما فهزمهم، اقام بالعرصة ثلاثا، وإنه لما كان يوم بدر امر بصناديد قريش، فالقوا في قليب من قلب بدر خبيث منتن قال: ثم راح إليهم، ورحنا معه، ثم قال:" يا ابا جهل بن هشام، ويا عتبة بن ربيعة، ويا شيبة بن ربيعة، ويا وليد بن عتبة، هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا؟ فإني قد وجدت ما وعدني ربي حقا" قال: فقال عمر: يا رسول الله، اتكلم اجسادا لا ارواح فيها؟، قال:" والذي بعثني بالحق ما انتم باسمع لما اقول منهم". قال قتادة: بعثهم الله عز وجل ليسمعوا كلامه توبيخا وصغارا وتقمئة. قال في اول الحديث لما فرغ من اهل بدر اقام بالعرصة ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَاتَلَ قَوْمًا فَهَزَمَهُمْ، أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا، وَإِنَّهُ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ أَمَرَ بِصَنَادِيدِ قُرَيْشٍ، فَأُلْقُوا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُنْتِنٍ قَالَ: ثُمَّ رَاحَ إِلَيْهِمْ، وَرُحْنَا مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَيَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَيَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَيَا وَلِيدَ بْنَ عُتْبَةَ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا" قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا؟، قَالَ:" وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ". قَالَ قَتَادَةُ: بَعَثَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ تَوْبِيخًا وَصَغَارًا وَتَقْمِئَةً. قَالَ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ لَمَّا فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا.
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غلبہ حاصل کرتے تو وہاں تین دن ٹھہرنے کو پسند فرماتے اور غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو سردارن قریش کو بدر کے ایک گندے اور بدبودار کنویں میں پھینک دیا گیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلے ہم بھی ساتھ تھے اور وہاں پہنچ کر آوازیں دی اے ابوجہل بن ہشام، اے عتبہ بن ربیعہ اے شیبہ بن ربیعہ اور اے ولید بن عتبہ کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچاپایا ہے سیدنا عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کیا آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہو جن میں روح سرے سے نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے جو میں ان سے کہہ رہا ہوں وہ تم سے زیادہ انہیں سن رہے۔
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يونس ، حدثنا شيبان ، عن قتادة ، وحسين في تفسير شيبان، عن قتادة ، قال: وحدثنا انس بن مالك ، ان ابا طلحة ، قال:" غشينا النعاس ونحن في مصافنا يوم بدر". قال ابو طلحة:" وكنت فيمن غشيه النعاس يومئذ، فجعل سيفي يسقط من يدي وآخذه، ويسقط وآخذه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عن قتادة ، وَحُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ ، قَالَ:" غَشِيَنَا النُّعَاسُ وَنَحْنُ فِي مَصَافِّنَا يَوْمَ بَدْرٍ". قَالَ أَبُو طَلْحَةَ:" وَكُنْتُ فِيمَنْ غَشِيَهُ النُّعَاسُ يَوْمَئِذٍ، فَجَعَلَ سَيْفِي يَسْقُطُ مِنْ يَدِي وَآخُذُهُ، وَيَسْقُطُ وَآخُذُهُ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن جب ہم لوگ صفوں میں کھڑے ہوئے تو ہم پر اونگھ طاری ہو نے لگی ان لوگوں میں میں بھی شامل تھا اور اسی بناء پر میرے ہاتھ سے بار بار تلوار گرتی تھی اور میں اسے اٹھا لیتا تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، قال: حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، قال: لما صبح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، وقد اخذوا مساحيهم، وغدوا إلى حروثهم وارضيهم، فلما راوا النبي صلى الله عليه وسلم معه الجيش نكصوا مدبرين، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" الله اكبر الله اكبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: لَمَّا صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَقَدْ أَخَذُوا مَسَاحِيَهُمْ، وَغَدَوْا إِلَى حُرُوثِهِمْ وَأَرْضِيهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ الْجَيْشُ نَكَصُوا مُدْبِرِينَ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مقام خیبر میں صبح کی اس وقت تک اہل خبیر اپنے کام کاج کے لئے اپنے کھیتوں اور زمینوں میں جاچکے تھے جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اور ان کے ساتھ ایک لشکر کو دیکھا تو وہ پشت پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہو تی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، قال: ذكر لنا انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر يوم بدر باربعة وعشرين رجلا من صناديد قريش، فقذفوا في طوي من اطواء بدر خبيث مخبث، وكان إذا ظهر على قوم اقام بالعرصة ثلاث ليال، فلما كان ببدر اليوم الثالث امر براحلته، فشد عليها رحلها، ثم مشى واتبعه اصحابه، فقال: ما نراه إلا ينطلق ليقضي حاجته، حتى قام على شفة الركي، فجعل يناديهم باسمائهم واسماء آبائهم:" يا فلان بن فلان ويا فلان بن فلان، ايسركم انكم اطعتم الله ورسوله، فإنا قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقا، فهل وجدتم ما وعد ربكم حقا" فقال عمر: يا رسول الله، ما تكلم من اجساد لا ارواح لها، فقال:" والذي نفس محمد بيده ما انتم باسمع لما اقول منهم"، قال قتادة: احياهم الله حتى اسمعهم قوله توبيخا، وتصغيرا، وتقمئة، وحسرة، وندامة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ، فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ، وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ، فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ، فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا، ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ: مَا نُرَاهُ إِلَّا يَنْطَلِقُ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ، حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ، فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ:" يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا، فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا" فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ"، قَالَ قَتَادَةُ: أَحْيَاهُمْ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا، وَتَصْغِيرًا، وَتَقْمِئَةً، وَحَسْرَةً، وَنَدَامَةً.
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ تو چوبیس سردران قریش کو بدر کے ایک گندے اور بدبودار کنویں میں پھینک دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عادت مبارک تھی جب کسی قوم پر غلبہ حاصل کرتے تو وہاں تین دن ٹھہرنے کو پسند فرماتے چنانچہ غزوہ بدر کے تیسرے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلے اور ہم بھی ساتھ چلے ہمارا خیال تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے جا رہے ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کنویں کی منڈیر پر جا کر کھڑے ہوئے اور ان کے نام لے کر انہیں آوازیں دینے لگے کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے سیدنا عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کیا آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہو جن میں روح سرے سے نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے جو میں ان سے کہہ رہا ہوں وہ تم اسے زیادہ انہیں سن رہے ہیں۔
وحدثنا حسين ، عن شيبان ولم يسنده، عن ابي طلحة، قال: وتقمئة.وحَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ شَيْبَانَ وَلَمْ يُسْنِدْهُ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: وَتَقْمِئَةً.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، شيبان عن أبى طلحة منقطع
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا ثابت قال: قدم علينا سليمان مولى للحسن بن علي زمن الحجاج، فحدثنا، عن عبد الله بن ابي طلحة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم والبشر يرى في وجهه، فقلنا: إنا لنرى البشر في وجهك؟، فقال:" إنه اتاني ملك، فقال: يا محمد إن ربك يقول: اما يرضيك ان لا يصلي عليك احد من امتك إلا صليت عليه عشرا، ولا يسلم عليك إلا سلمت عليه عشرا؟".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلًى لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاجِ، فَحَدَّثَنَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبِشْرُ يُرَى فِي وَجْهِهِ، فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَى الْبِشْرَ فِي وَجْهِكَ؟، فَقَالَ:" إِنَّهُ أَتَانِي مَلَكٌ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ: أَمَا يُرْضِيكَ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا؟".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح کے وقت انتہائی خوشگوار موڈ تھا اور بشاشت کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آرہے تھے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو صبح کے وقت آپ کاموڈ بہت خوشگوار ہے جس کے آثار چہرہ مبارک سے نظر آرہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں آج میرے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا کہ کیا آپ اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا میں اس پر دس مرتبہ رحمت نازل کر وں گا اور جو آپ پر ایک مرتبہ سلام پڑھے گا میں اس پر دس مرتبہ سلامتی بھیجوں گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سليمان مجهول
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة، عن ثابت ، عن سليمان مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن ابي طلحة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم والسرور يرى في وجهه، فقالوا يا رسول الله، إنا لنرى السرور في وجهك، فقال:" إنه اتاني ملك، فقال يا محمد، اما يرضيك ان ربك عز وجل يقول: إنه لا يصلي عليك احد من امتك إلا صليت عليه عشرا، ولا يسلم عليك احد من امتك إلا سلمت عليه عشرا؟"، قال:" بلى".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالسُّرُورُ يُرَى فِي وَجْهِهِ، فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَرَى السُّرُورَ فِي وَجْهِكَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ أَتَانِي مَلَكٌ، فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ، أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: إِنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا؟"، قَالَ:" بَلَى".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح کے وقت انتہائی خوشگوار موڈ تھا اور بشاشت کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آرہے تھے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو صبح کے وقت آپ کاموڈ بہت خوشگوار ہے جس کے آثار چہرہ مبارک سے نظر آ رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں آج میرے پاس اپنے پروردگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور کہنے لگا کہ کیا آپ اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے گا میں اس پر دس مرتبہ رحمت نازل کر وں گا اور جو آپ پر ایک مرتبہ سلام پڑھے گا میں اس پردس مرتبہ سلامتی بھیجوں گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سليمان مجهول
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا ابوطلحہ بیٹھے ہوئے تھے ہم نے روٹی اور گوشت کھالیا پھر میں نے وضو کے لئے پانی منگوایا تو وہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ وضو کیوں کر رہے ہو میں نے کہا اس کھانے کی وجہ سے جو ابھی ہم نے کھایا ہے وہ کہنے لگے کہ کیا تم حلال چیزوں سے وضو کر و گے اس ذات نے اس سے وضو نہیں کیا جو تم سے بہتر تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حرب بن ثابت ، كان يسكن بني سليم، قال: حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قرا رجل عند عمر، فغير عليه، فقال: قرات على رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يغير علي، قال: فاجتمعنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقرا الرجل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له:" قد احسنت"، قال: فكان عمر وجد من ذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا عمر، إن القرآن كله صواب ما لم يجعل عذاب مغفرة او مغفرة عذابا"، وقال عبد الصمد مرة اخرى: ابو ثابت من كتابه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ ثَابِتٍ ، كَانَ يَسْكُنُ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ عُمَرَ، فَغَيَّرَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُغَيِّرْ عَلَيَّ، قَالَ: فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَرَأَ الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ:" قَدْ أَحْسَنْتَ"، قَالَ: فَكَأَنَّ عُمَرَ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُمَرُ، إِنَّ الْقُرْآنَ كُلَّهُ صَوَابٌ مَا لَمْ يُجْعَلْ عَذَابٌ مَغْفِرَةً أَوْ مَغْفِرَةٌ عَذَابًا"، وَقَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ مَرَّةً أُخْرَى: أَبُو ثَابِتٍ مِنْ كِتَابِهِ.
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کوئی شخص سیدنا عمر کے سامنے قرآن کر یم کی تلاوت کر رہا تھا اس دوران سیدنا عمر نے اسے لقمہ دیا وہ آدمی کہنے لگا کہ میں نے اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھا تھا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں فرمائی چنانچہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہوئے اور اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کر یم پڑھ کر سنایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تحسین فرمائی سیدنا عمر نے غالباً اس بات کو محسوس کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر سارا قرآن درست ہے جب تک انسان مغفرت کو عذاب یا عذاب کو مغفرت میں تبدیل نہ کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عثمان بن حكيم ، قال: حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، قال: حدثني ابي ، قال: قال ابو طلحة : كنا جلوسا بالافنية، فمر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما لكم ولمجالس الصعدات، اجتنبوا مجالس الصعدات"، قال: قلنا: يا رسول الله، إنا جلسنا لغير ما باس، نتذاكر ونتحدث، قال:" فاعطوا المجالس حقها"، قلنا: وما حقها؟، قال:" غض البصر، ورد السلام، وحسن الكلام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: قَالَ أَبُو طَلْحَةَ : كُنَّا جُلُوسًا بِالْأَفْنِيَةِ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا لَكُمْ وَلِمَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ، اجْتَنِبُوا مَجَالِسَ الصُّعُدَاتِ"، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا جَلَسْنَا لِغَيْرِ مَا بَأْسٍ، نَتَذَاكَرُ وَنَتَحَدَّثُ، قَالَ:" فَأَعْطُوا الْمَجَالِسَ حَقَّهَا"، قُلْنَا: وَمَا حَقُّهَا؟، قَالَ:" غَضُّ الْبَصَرِ، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَحُسْنُ الْكَلَامِ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اپنے گھروں کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں سے گزر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان بلندیوں پر کیوں بیٹھے ہو یہاں بیٹھنے سے اجتناب کیا کر و ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہاں کسی گناہ کے کام کے لئے نہیں بیٹھتے بلک صرف مذآ کر ہ اور باہم گفت و شنید کے لئے جمع ہوئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجلسوں کو ان کا حق دیا کر و ہم نے پوچھا کہ وہ حق کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نگاہیں جھکا کر رکھنا، سلام کا جواب دینا اور اچھی بات کرنا۔
(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن حجاج ، قال: اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، قال: اخبرنا ليث بن سعد ، فذكر حديثا. قال: وحدثني ليث بن سعد، قال: حدثني يحيى بن سليم بن زيد مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه سمع إسماعيل بن بشير مولى بني مغالة، يقول: سمعت جابر بن عبد الله ، وابا طلحة بن سهل الانصاريين ، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من امرئ يخذل امرا مسلما عند موطن تنتهك فيه حرمته، وينتقص فيه من عرضه، إلا خذله الله عز وجل في موطن يحب فيه نصرته، وما من امرئ ينصر امرا مسلما في موطن ينتقص فيه من عرضه، وينتهك فيه من حرمته، إلا نصره الله في موطن يحب فيه نصرته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَجَّاجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا. قَالَ: وَحَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمِ بْنِ زَيْدٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَمِعَ إِسْمَاعِيلَ بْنَ بَشِيرٍ مَوْلَى بَنِي مَغَالَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَأَبَا طَلْحَةَ بْنَ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّيْنِ ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنَ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِمًا عِنْدَ مَوْطِنٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ، وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ، إِلَّا خَذَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنَ امْرِئٍ يَنْصُرُ امْرَأً مُسْلِمًا فِي مَوْطِنٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ، وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ، إِلَّا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ اور ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کو کسی ایسی جگہ تنہاچھوڑ دیتا ہے جہاں اس کی بےعزتی کی جا رہی ہواور اس کی عزت پر حملہ کر کے اسے کم کیا جارہا ہو تو اللہ اسے اس مقام پر تنہاچھوڑ دے گا جہاں وہ اللہ کی مدد چاہتا ہو گا اور جو شخص کسی ایسی جگہ پر کس مسلمان کی مدد کرتا ہے جہاں اس کی عزت کم کی جارہی ہواور اس کی بےعزتی کی جا رہی ہو تو اللہ اس مقام پر اس کی مدد کر ے گا جہاں وہ اللہ کی مدد چاہتا ہو گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة يحيى بن سليم بن زيد، وإسماعيل بن بشير