(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا الثوري ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن ابي عياش الزرقي ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعسفان، فاستقبلنا المشركون، عليهم خالد بن الوليد، وهم بيننا وبين القبلة، فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر، فقالوا: قد كانوا على حال لو اصبنا غرتهم، ثم قالوا:" تاتي عليهم الآن صلاة هي احب إليهم من ابنائهم وانفسهم، قال: فنزل جبريل عليه السلام بهذه الآيات بين الظهر، والعصر: وإذا كنت فيهم فاقمت لهم الصلاة سورة النساء آية 102، قال: فحضرت فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذوا السلاح، قال: فصففنا خلفه صفين، قال: ثم ركع، فركعنا جميعا، ثم رفع، فرفعنا جميعا، ثم سجد النبي صلى الله عليه وسلم بالصف الذي يليه، والآخرون قيام يحرسونهم، فلما سجدوا وقاموا، جلس الآخرون، فسجدوا في مكانهم، ثم تقدم هؤلاء إلى مصاف هؤلاء، وجاء هؤلاء إلى مصاف هؤلاء، قال: ثم ركع، فركعوا جميعا، ثم رفع، فرفعوا جميعا، ثم سجد النبي صلى الله عليه وسلم والصف الذي يليه، والآخرون قيام يحرسونهم، فلما جلس، جلس الآخرون فسجدوا، فسلم عليهم، ثم انصرف، قال: فصلاها رسول الله صلى الله عليه وسلم مرتين: مرة بعسفان، ومرة بارض بني سليم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُسْفَانَ، فَاسْتَقْبَلَنَا الْمُشْرِكُونَ، عَلَيْهِمْ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَهُمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَقَالُوا: قَدْ كَانُوا عَلَى حَالٍ لَوْ أَصَبْنَا غِرَّتَهُمْ، ثُمَّ قَالُوا:" تَأْتِي عَلَيْهِمُ الْآنَ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَبْنَائِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ، قَالَ: فَنَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِهَذِهِ الْآيَاتِ بَيْنَ الظُّهْرِ، وَالْعَصْرِ: وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاةَ سورة النساء آية 102، قَالَ: فَحَضَرَتْ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذُوا السِّلَاحَ، قَالَ: فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ، فَرَكَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ، فَرَفَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ، وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ، فَلَمَّا سَجَدُوا وَقَامُوا، جَلَسَ الْآخَرُونَ، فَسَجَدُوا فِي مَكَانِهِمْ، ثُمَّ تَقَدَّمَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ، وَجَاءَ هَؤُلَاءِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلَاءِ، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ، فَرَكَعُوا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ، فَرَفَعُوا جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ، فَلَمَّا جَلَسَ، جَلَسَ الْآخَرُونَ فَسَجَدُوا، فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفَ، قَالَ: فَصَلَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ: مَرَّةً بِعُسْفَانَ، وَمَرَّةً بِأَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ".
سیدنا ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے کہ مشرکین سامنے سے آتے ہوئے نظر آئے، ان کے سردار خالد بن ولید تھے، وہ لوگ ہمارے اور قبلہ کے درمیان حائل تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی دوران ہمیں ظہر کی نماز پڑھانے لگے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ لوگ جس حال میں تھے اگر ہم چاہتے تو ان پر حملہ کر سکتے تھے، پھر خود ہی کہنے لگے کہ ابھی ایک اور نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں ان کی اولاد اور خود اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ اس موقع پر ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں سیدنا جبرائیل یہ آیات لے کر نازل ہوئے واذا کنت فیہم۔۔۔۔۔۔ چنانچہ جب نماز عصر کا وقت آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا اور انہوں نے اپنے ہتھیار سنبھال لئے پھر ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں بنالیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا، آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم نے بھی اٹھا لیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی صف والوں کو ساتھ ملا کر سجدہ کیا اور دوسری صف والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب وہ سجدہ کر چکے اور کھڑے ہو گئے تو پیچھے والوں نے بیٹھ کر سجدہ کر لیا، پھر دونوں صفوں نے اپنی اپنی جگہ تبدیل کر لی اور ایک دوسرے کی جگہ پر آ گئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح سب نے اکٹھے رکوع کیا اور سر اٹھایا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے والی صف کے ساتھ سجدہ کیا اور پیچھے والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے بھی بیٹھ کر سجدہ کر لیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اور نماز سے فارغ ہو گئے اس طرح کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ پڑھائی تھی، ایک مرتبہ عسفان میں اور ایک مرتبہ بنوسلیم کے کسی علاقے میں۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن ابي عياش الزرقي ، قال شعبة: كتب به إلي، وقراته عليه، وسمعته منه يحدث به، ولكني حفظته من الكتاب، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في مصاف العدو بعسفان، وعلى المشركين خالد ابن الوليد، فصلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم الظهر، ثم قال المشركون: إن لهم صلاة بعد هذه هي احب إليهم من ابنائهم واموالهم، قال:" فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر، فصفهم صفين خلفه، قال: فركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا، فلما رفعوا رءوسهم سجد الصف الذي يليه، وقام الآخرون، فلما رفعوا رءوسهم سجد الصف المؤخر، لركوعهم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثم تاخر الصف المقدم، وتقدم الصف المؤخر، فقام كل واحد منهم في مقام صاحبه، ثم ركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا، فلما رفعوا رءوسهم من الركوع، سجد الصف الذي يليه، وقام الآخرون، ثم سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم عليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ ، قَالَ شُعْبَةُ: كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ، وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ يُحَدِّثُ بِهِ، وَلَكِنِّي حَفِظْتُهُ مِنَ الْكِتَابِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَصَافِّ الْعَدُوِّ بِعُسْفَانَ، وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ خَالِدُ ابْنُ الْوَلِيدِ، فَصَلَّى بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، ثُمَّ قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ لَهُمْ صَلَاةً بَعْدَ هَذِهِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَبْنَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ، قال:" فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَصَفَّهُمْ صَفَّيْنِ خَلْفَهُ، قَالَ: فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا، فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَقَامَ الْآخَرُونَ، فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ سَجَدَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ، لِرُكُوعِهِمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ، وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ، فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي مَقَامِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ رَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا، فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ الرُّكُوعِ، سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَقَامَ الْآخَرُونَ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ".
سیدنا ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے کہ مشرکین سامنے سے آتے ہوئے نظر آئے، ان کے سردار خالد بن ولید تھے، وہ لوگ ہمارے اور قبلہ کے درمیان حائل تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی دوران ہمیں ظہر کی نماز پڑھانے لگے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ لوگ جس حال میں تھے اگر ہم چاہتے تو ان پر حملہ کر سکتے تھے، پھر خود ہی کہنے لگے کہ ابھی ایک اور نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں ان کی اولاد اور خود اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ اس موقع پر ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں سیدنا جبرائیل یہ آیات لے کر نازل ہوئے واذا کنت فیہم۔۔۔۔۔۔ چنانچہ جب نماز عصر کا وقت آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا اور انہوں نے اپنے ہتھیار سنبھال لئے پھر ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں بنالیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم نے بھی رکوع کیا، آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ہم نے بھی اٹھا لیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی صف والوں کو ساتھ ملا کر سجدہ کیا اور دوسری صف والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب وہ سجدہ کر چکے اور کھڑے ہو گئے تو پیچھے والوں نے بیٹھ کر سجدہ کر لیا، پھر دونوں صفوں نے اپنی اپنی جگہ تبدیل کر لی اور ایک دوسرے کی جگہ پر آ گئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح سب نے اکٹھے رکوع کیا اور سر اٹھایا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے والی صف کے ساتھ سجدہ کیا اور پیچھے والے کھڑے ہو کر نگہبانی کرتے رہے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے تو دوسری صف والوں نے بھی بیٹھ کر سجدہ کر لیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اور نماز سے فارغ ہو گئے اس طرح کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ پڑھائی تھی، ایک مرتبہ عسفان میں اور ایک مرتبہ بنوسلیم کے کسی علاقے میں۔
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن ابي عياش الزرقي ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف، والمشركون بينهم وبين القبلة مرتين: مرة بارض بني سليم، ومرة بعسفان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ، وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ مَرَّتَيْنِ: مَرَّةً بِأَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ، وَمَرَّةً بِعُسْفَانَ".
سیدنا ابوعیاش زرقی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی، اس وقت مشرکین ہمارے اور قبلہ کے درمیان حائل تھے، اس طرح کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ پڑھائی تھی ایک مرتبہ عسفان میں اور ایک مرتبہ بنو سلیم کے کسی علاقے میں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل ضعيف من جهة حفظه إلا أنه ثقة فى الثوري، ثم هو متابع
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي عياش ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال حين اصبح: لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، كان له كعدل رقبة من ولد إسماعيل، وكتب له بها عشر حسنات، وحط عنه بها عشر سيئات، ورفعت له بها عشر درجات، وكان في حرز من الشيطان حتى يمسي، وإذا امسى مثل ذلك حتى يصبح"، قال: فراى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يرى النائم، فقال: يا رسول الله، إن ابا عياش يروي عنك كذا وكذا، قال:" صدق ابو عياش".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ أَصْبَحَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، كَانَ لَهُ كَعَدْلِ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَكُتِبَ لَهُ بِهَا عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَتْ لَهُ بِهَا عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِذَا أَمْسَى مِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ"، قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يَرْوِي عَنْكَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ".
سیدنا ابوعیاش رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہہ لے (جن کا ترجمہ یہ ہے) اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، تو یہ سیدنا اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ایک غلام کو آزاد کرنے کے برابر ہو گا، اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اور دس درجے بلند کر دئیے جائیں گے اور وہ شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا اور شام کے وقت کہے تو صبح تک محفوظ رہے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو عرض کیا: یا رسول اللہ!! ابوعیاش آپ کے حوالے سے یہ روایت نقل کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوعیاش نے سچ کہا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح على خلاف فى صحابيه، هل هو الزرقي أم غيره، والخلاف فى الصحابي لا يضر