مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ 337. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ زَیدِ بنِ عَاصِم المَازِنِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه وَكَانَت ...
عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھے ہوئے دیکھا۔
حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 475، م: 2100
عمرو بن یحییٰ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ان کے دادا نے سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم جو کہ صحابی تھے، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی طرح وضو فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! پھر انہوں نے وضو کا پانی منگوا کر اپنے ہاتھ پر ڈالا، اسے دو مرتبہ دھویا، تین تین مرتبہ کلی اور ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دو مرتبہ کہنیوں تک ہاتھ دھوئے، دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرتے ہوئے انہیں آگے پیچھے لے گئے، سر کے اگلے حصے سے مسح کا آغاز کیا اور گدی تک ہاتھ لے گئے پھر واپس اسی جگہ پر لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا، پھر اپنے پاؤں دھوئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 185، م: 235
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1028، م:894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ باغات جنت میں سے ایک باغ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1195، م:1390
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1005، م:894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر آپ نے قبلہ کی طرف رخ کرتے وقت اپنی چادر پلٹ لی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1005، م:894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کا رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی اور بلند آواز سے قرأت کر کے دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1025، م: 894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کا رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی اور بلند آواز سے قرأت کر کے دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1005، م:894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرتے ہوئے انہیں آگے پیچھے لے گئے، سر کے اگلے حصے سے مسح کا آغاز کیا اور گدی تک ہاتھ لے گئے پھر واپس اسی جگہ پر لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 185، م: 235
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کی طرف رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی اور بلند آواز سے قرأت کر کے دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1005، م:894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے سر کا مسح ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی کی تری کے علاوہ نئے پانی سے فرمایا:۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 236، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وقد وافقه عمرو بن الحارث فى قوله: فمسح رأسه بماء غير فضل يديه
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ وضو کیا تو اپنے اعضاء کو ملنے لگے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح من حديث أم عمارة جدة عباد بن تميم، وقد اختلف فيه على شعبة
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیا وضو اسی صورت میں واجب ہوتا ہے جب کہ تم بو محسوس کرنے لگو یا آواز سن لو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن أبى حفصة ضعيف لكنه توبع
عمرو بن یحییٰ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ان کے دادا نے سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم جو کہ صحابی تھے، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی طرح وضو فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! پھر انہوں نے وضو کا پانی منگوا کر اپنے ہاتھ پر ڈالا، اسے دھویا، تین تین مرتبہ کلی اور ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دو مرتبہ کہنیوں تک ہاتھ دھوئے، دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرتے ہوئے انہیں آگے پیچھے لے گئے، سر کے اگلے حصے سے مسح کا آغاز کیا اور گدی تک ہاتھ لے گئے پھر واپس اسی جگہ پر لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا، پھر اپنے پاؤں دھوئے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 185، م: 235
عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، يحيى بن جرعة فيه لين، وقد توبع
عمرو بن یحییٰ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ان کے دادا نے سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم جو کہ صحابی تھے، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی طرح وضو فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! پھر انہوں نے وضو کا پانی منگوا کر اپنے ہاتھ پر ڈالا، اسے دو مرتبہ دھویا، تین تین مرتبہ کلی اور ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دو مرتبہ کہنیوں تک ہاتھ دھوئے، دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرتے ہوئے انہیں آگے پیچھے لے گئے، سر کے اگلے حصے سے مسح کا آغاز کیا اور گدی تک ہاتھ لے گئے پھر واپس اسی جگہ پر لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا، پھر اپنے پاؤں دھوئے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 191، م:235
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سیدنا ابراہیم نے مکہ مکر مہ کو حرم قرار دیا تھا اور اس کے لئے دعا فرمائی تھی اور مدینہ منورہ کو میں حرم قرار دیتا ہوں، اسی طرح جیسے سیدنا ابراہیم نے مکہ مکر مہ کو قرار دیا تھا اور میں اسی طرح اہل مدینہ کے لئے ان کے مد اور صاع میں برکت کی دعاء کرتا ہوں جیسے سیدنا ابراہیم نے اہل مکہ کے لئے دعاء مانگی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2129، م: 1360
عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 475، م:2100
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کا رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1005، م: 894
عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6287، م: 2100
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں یہ شکایت کی کہ بعض اوقات اسے دوران نماز محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اس کا وضو ٹوٹ گیا ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک واپس نہ جاؤ جب کہ تم بو محسوس کرنے لگو یا آواز سن لو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 137، م: 361
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کی طرف رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی اور بلند آواز سے قرأت کر کے دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1012، م: 894
15836 ACD
نمبر حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
، البتہ عدد کا فرق ہے، کہیں ہاتھ دو مرتبہ دھونے، چہرہ
تین مرتبہ اور مسح دو مرتبہ کرنے کا ذکر ہے اور کہیں پاؤں دو مرتبہ دھونے کا ذکر ہے، کہیں مسح ایک مرتبہ کرنے کا اور کہیں دو مرتبہ کرنے کا ذکر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 185، م: 235 دون قوله: «ومسح برأسه مرتين» ، فقد وهم فيه سفيان بن عيينة، ويبدو أنه رجع عنه، فقد قال مرة:ومسح برأسه مرة
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ باغات جنت میں سے ایک باغ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1195، م: 1390
عباد بن تمیم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے، آپ پانی سے اپنے پاؤں پر مسح فرما رہے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استستقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کا رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر دعاء فرماتے رہے چنانچہ بارش ہو گئی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1023، م: 235
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے میں نے پانی پیش کیا تو آپ وضو فرمانے لگے، آپ نے تین مرتبہ چہرہ دھویا، دو مرتبہ کہنیوں تک ہاتھ دھوئے، دونوں ہاتھوں سے سر کا مسح کرتے ہوئے انہیں آگے پیچھے لے گئے، سر کے اگلے حصے سے مسح کا آغاز کیا اور گدی تک ہاتھ لے گئے پھر واپس اسی جگہ پر لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا، کانوں کا مسح کیا پھر اپنے پاؤں دھوئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 197، م: 235
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے سر کا مسح ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی کی تری کے علاوہ نئے پانی سے فرمایا:۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 236، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيء الحفظ، وقد وافقه عمرو ابن الحارث
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ باغات جنت میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر جنت کے ایک دروازے پر ہو گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1195، م: 1390
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جحفہ میں وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ داہنا ہاتھ دھویا، پھر سر کا مسح ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی کی تری کے علاوہ نئے پانی سے فرمایا: پھر خوب اچھی طرح دونوں پاؤں دھو لئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 236، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کا رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی اور بلند آواز سے قرأت کر کے دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1005، م: 894، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ باغات جنت میں سے ایک باغ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1195، م: 1390
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقاء پڑھائی آپ نے اس وقت ایک سیاہ چادر اوڑھ رکھی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نچلے حصے کو اوپر کی طرف کرنا چاہا لیکن مشکل ہو گیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں جانب کو بائیں طرف اور بائیں جانب کو دائیں طرف کر لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 1005، م: 894
یحییٰ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حرہ کے موقع پر سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کہا آیئے! ابن حنظلہ کے پاس چلیں جو لوگوں سے بیعت لے رہا ہے، انہوں نے پوچھا کہ وہ کس چیز پر بیعت لے رہا ہے؟ بتایا گیا کہ موت پر، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد میں کسی شخص سے اس پر بیعت نہیں کر سکتا۔
حكم دارالسلام: هذا الأثر صحيح، مؤمل وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع، خ: 2959، م: 1861
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو دو دو مرتبہ بھی دھویا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 158
سیدنا عبداللہ بن زید جو شرکاء احد میں سے ہیں سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استستقاء کے لئے نکلے، میں نے دیکھا کہ اس موقع پر آپ نے لمبی دعاء کی اور خوب سوال کیا، پھر آپ نے قبلہ کا رخ کر کے اپنی چادر پلٹ لی اور باہر والے حصے کو اندر والے حصے سے بدل لیا، لوگوں نے بھی اسی طرح کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1005، م: 894 دون قوله: «وتحول الناس معه» ، فهو حسن
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کی طرف رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1005، م: 894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جحفہ میں وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ داہنا ہاتھ دھویا، پھر سر کا مسح ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی کی تری کے علاوہ نئے پانی سے فرمایا: پھر خوب اچھی طرح دونوں پاؤں دھو لئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 236
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1024، م: 894
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کا رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی اور بلند آواز سے قرأت کر کے دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 236 دون قوله: «بماء غبر من فضل يده» فشاذ، فقد خالف فيه ابن لهيعة رواية عمرو بن الحارث عن حبان
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مال غنیمت عطاء فرمایا: تو آپ نے اسے ان لوگوں میں تقسیم کر دیا جو مؤلفۃ القلوب میں سے تھے اور انصار کو اس میں سے کچھ بھی نہیں دیا، غالباً اس چیز کو انصار نے محسوس کیا کہ انہیں وہ نہیں ملا جو دوسرے لوگوں کو مل گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ نے ان کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے گروہ انصار! کیا میں نے تمہیں گم کر دہ راہ نہیں پایا کہ اللہ نے میرے ذریعے تمہیں غنی کر دیا؟ ان تمام باتوں کے جواب میں انصار صرف یہی کہتے رہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا بہت بڑا احسان ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے، تم کوئی جواب نہیں دیتے؟ انہوں نے پھر یہی کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کا بہت بڑا احسان ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہتے تو یوں بھی کہہ سکتے تھے کہ آپ ہمارے پاس اس اس حال میں آئے تھے وغیرہ، کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ لوگ بکری اور اونٹ لے جائیں اور تم اپنے خیموں میں پیغمبر اللہ کو لے جاؤ، اگر ہجرت نہ ہو تی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، اگر لوگ کسی ایک راستے پر چل رہے ہوں تو میں انصار کے راستے پر چلوں گا، انصار میرے جسم کا لگا ہوا کپڑا ہیں اور باقی لوگ اوپر کا کپڑا ہیں اور تم میرے بعد ترجیحات دیکھو گے، سو اس وقت تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آملو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4330، م:1061
یحییٰ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حرہ کے موقع پر سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کہا آئیے! ابن حنظلہ کے پاس چلیں جو لوگوں سے بیعت لے رہا ہے، انہوں نے پوچھا کہ وہ کس چیز پر بیعت لے رہا ہے؟ بتایا گیا کہ موت پر، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد میں کسی شخص سے اس پر بیعت نہیں کر سکتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2959، م:1861
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی ہتھیلی سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 185، م:235
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقاء پڑھائی آپ نے اس وقت ایک سیاہ چادر اوڑھ رکھی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نچلے حصے کو اوپر کی طرف کرنا چاہا لیکن مشکل ہو گیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں جانب کو بائیں طرف اور بائیں جانب کو دائیں طرف کر لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 1005، م: 894
|