(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن يوسف بن الزبير ، عن عبد الله بن الزبير قال: جاء رجل من خثعم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي ادركه الإسلام، وهو شيخ كبير لا يستطيع ركوب الرحل، والحج مكتوب عليه، افاحج عنه؟، قال:" انت اكبر ولده؟"، قال: نعم، قال:" ارايت لو كان على ابيك دين فقضيته عنه، اكان ذلك يجزئ عنه؟"، قال: نعم، قال:" فاحجج عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ، وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ رُكُوبَ الرَّحْلِ، وَالْحَجُّ مَكْتُوبٌ عَلَيْهِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟، قَالَ:" أَنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ، أَكَانَ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاحْجُجْ عَنْهُ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ بنوخثعم کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرے والد صاحب مسلمان ہو گئے ہیں وہ اتنے ضعیف اور بوڑھے ہیں کہ سواری پر بھی سوار نہیں ہو سکتے ان پر حج فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم ان کے سب سے بڑے بیٹے ہواس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر کوئی قرض ہوتا اور تم اسے ادا کر دیتے تو وہ ان کی طرف سے ادا ہو جاتا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ان کی طرف سے حج بھی کر لو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «أنت أكبر ولده» وهذا إسناد ضعيف، فقد انفرد يوسف بن الزبير بهذه اللفظة، وهو ممن لا يحتمل تفرده