سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، عن قيس بن ابي غرزة ، قال: كنا نبتاع الاوساق بالمدينة، وكنا نسمى السماسرة، قال: فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمانا باسم هو احسن مما كنا نسمي به انفسنا، فقال:" يا معشر التجار، إن هذا البيع يحضره اللغو والحلف، فشوبوه بالصدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَبْتَاعُ الْأَوْسَاقَ بِالْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، قَالَ: فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِمَّا كُنَّا نُسَمِّي بِهِ أَنْفُسَنَا، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بازار میں تشریف لائے اور فرمایا: تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں ہو جایا کر تی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حبيب بن ابي ثابت اخبرني، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن قيس بن ابي غرزة ، قال: خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نبيع الرقيق، نسمى السماسرة، فقال:" يا معشر التجار، إن بيعكم هذا يخالطه لغو وحلف، فشوبوه بصدقة، او بشيء من صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبِيعُ الرَّقِيقَ، نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ بَيْعَكُمْ هَذَا يُخَالِطُهُ لَغْوٌ وَحَلِفٌ، فَشُوبُوهُ بِصَدَقَةٍ، أَوْ بِشَيْءٍ مِنْ صَدَقَةٍ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابي وائل ، عن قيس بن ابي غرزة ، قال: كنا نبيع الرقيق في السوق، وكنا نسمى السماسرة، فسمانا رسول الله صلى الله عليه وسلم باحسن مما سمينا به انفسنا، فقال:" يا معشر التجار، إن هذا البيع يحضره اللغو والايمان، فشوبوه بالصدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ الرَّقِيقَ فِي السُّوقِ، وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَسَمَّانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَحْسَنَ مِمَّا سَمَّيْنَا بِهِ أَنْفُسَنَا، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْأَيْمَانُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن قيس بن ابي غرزة ، قال: كنا نسمى على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم السماسرة، فمر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمانا باسم هو احسن منه، فقال:" يا معشر التجار، إن هذا البيع يحضره اللغو والحلف، فشوبوه بالصدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَاسِرَةَ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
سیدنا قیس بن ابی غزرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کو پہلے سماسرہ دلال کہا جاتا تھا ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے گروہ تجار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے سے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہو جاتی ہیں لہذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کر لیا کر و۔
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا العوام بن حوشب ، قال: حدثني إبراهيم مولى صخير عن بعض ,اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينهى عن بيع، فقالوا: يا رسول الله، إنها معايشنا، قال: فقال:" لا خلاب إذا" وكنا نسمى السماسرة، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ مَوْلَى صُخَيْرٍ عَنْ بَعْضِ ,أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى عَنْ بَيْعٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا مَعَايِشُنَا، قَالَ: فَقَالَ:" لَا خِلَابَ إِذًا" وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، إبراهيم مولي صخير لم يدرك أحدا من الصحابة ، وفيه لين