(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن ابن الزبير ، ان زمعة كانت له جارية، فكان يطؤها، وكانوا يتهمونها، فولدت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لسودة:" اما الميراث فله، واما انت، فاحتجبي منه يا سودة، فإنه ليس لك باخ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ زَمْعَةَ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ، فَكَانَ يَطَؤُهَا، وَكَانُوا يَتَّهِمُونَهَا، فَوَلَدَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ:" أَمَّا الْمِيرَاثُ فَلَهُ، وَأَمَّا أَنْتِ، فَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكِ بِأَخٍ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ زمعہ کی ایک باندی تھی جسے وہ روندا کرتا تھا لوگ اس باندی پر الزامات بھی لگاتے تھے اتفاقا اس کے یہاں ایک بچہ بھی پیدا ہوا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سودہ سے فرمایا: سودہ میراث تو اسے ملے گی لیکن تم اس سے پردہ کیا کر و کیونکہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے بلکہ گناہ کا نتیجہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «فإنه ليس لك بأخ» ، وهذا إسناد ضعيف، مجاهد لم يسمع من ابن الزبير، بينهما يوسف بن الزبير وهو مجهول، وأيضا لا يحتمل تفرده