مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ 306. حَدِیث عثمَانَ بنِ اَبِی العَاصِ الثَّقَفِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
سیدنا عثمان بن ابی عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچادیا نبی عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر سات مرتبہ یوں کہو، اعوذ با اللہ وقدرتہ من شر ما اجد۔ میں نے ایساہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف دور کر دی اس وجہ سے میں اپنے اہل خانہ وغیرہ کو مسلسل اس کی تاکید کرتا رہتاہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2202
سیدنا عثمان بن ابی عاص اور بنوقیس کی ایک خاتون سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ میرے گناہوں لغزشوں اور جان بوجھ کر کئے جانے والے گناہوں کو معاف فرما اور دوسرے کے بقول میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں تجھ سے اپنے معاملات میں رشد و ہدایت کا طلب گار ہوں اور اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ میں آتاہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے میری قوم کا امام مقررر کر دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کر لو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 468
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے میری قوم کا امام مقررر کر دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کر لو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 468
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے میری قوم کا امام مقررر کر دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم کے امام ہو سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کر لو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 468
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف بھیجتے وقت سب سے آخر میں جو وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ اے عثمان نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م 468، وهذا إسناد حسن
سیدنا عثمان بن ابی عاص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچادیا نبی عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر سات مرتبہ یوں کہو، اعوذ با اللہ وقدرتہ من شر ما اجد۔ میں نے ایساہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف دور کر دی اس وقت میں اپنے اہل خانہ وغیرہ کو مسلسل اس کی تاکید کرتا رہتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2202
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں اور جب تنہا نماز پڑھنا تو جس طرح مرضی پڑھنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 468، ولا يضر جهالة الرواة لأنهم جمع
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں اور جب تنہا نماز پڑھنا تو جس طرح مرضی پڑھنا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 468
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سب سے آخر میں وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ جب تم لوگوں کی امامت کرنا تو انہیں نماز مختصر پڑھانا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 468
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا عثمان سے مروی ہے کہ فرمایا: ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے دعا کر ے اور میں اس کی دعا قبول کر لوں کون ہے جو مجھ سے سوال کر ے اور میں اسے عطا کر وں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کر دو اور یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔
حكم دارالسلام: 16280
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان بن ابی عاص کلاب بن امیہ کے پاس سے گزرے وہ بصرہ میں ایک عشر وصول کرنے والے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے سیدنا عثمان نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ کلاب نے عرض کیا: کہ زیاد نے مجھے اس جگہ کا ذمہ دار مقرر کر دیا انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کلاب نے کہا کیوں نہیں فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے نبی سیدنا داؤد رات کے ایک مخصوص وقت میں اپنے اہل خانہ کو جگا کر فرماتے تھے اے آل داؤد اٹھو اور نماز پڑھو کہ اس وقت اللہ تعالیٰ دعا قبول فرماتا ہے سوائے جادوگر یا عشر وصول کرنے والے کے یہ سن کر کلاب بن امیہ اپنی کشتی پر سوار ہوئے اور زیاد کے پاس پہنچ کر استعفی دے دیا اس نے ان کا استعفی قبول کر لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، والاختلاف فى سماع الحسن من عثمان
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، والاختلاف فى سماع الحسن من عثمان
|