مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
439. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 16787
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا سعيد بن إياس الجريري ، عن قيس بن عباية ، عن ابن عبد الله بن مغفل يزيد بن عبد الله ، قال: سمعني ابي ، وانا اقول: بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، فقال: اي بني، إياك قال:" ولم ار احدا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ابغض إليه حدثا في الإسلام منه فإني قد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع ابي بكر، وعمر، ومع عثمان، فلم اسمع احدا منهم يقولها، فلا تقلها، إذا انت قرات، فقل: الحمد لله رب العالمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي ، وَأَنَا أَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ، إِيَّاكَ قَالَ:" وَلَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَبْغَضَ إِلَيْهِ حَدَثًا فِي الْإِسْلَامِ مِنْهُ فَإِنِّي قَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَمَعَ عُثْمَانَ، فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقُولُهَا، فَلَا تَقُلْهَا، إِذَا أَنْتَ قَرَأْتَ، فَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد نے مجھے نماز میں بآواز بلند بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ بیٹا اس سے اجتناب کر و، یزید کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو بدعت سے اتنی نفرت کرتے ہوئے نہیں دیکھا، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تینوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے، میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا لہذا تم بھی نہ پڑھا کر و، بلکہ الحمدللہ رب العلمین سے قرأت کا آغاز کیا کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن فى الشواهد
حدیث نمبر: 16788
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا يونس ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان الكلاب امة من الامم لامرت بقتلها، فاقتلوا منها الاسود البهيم، وايما قوم اتخذوا كلبا ليس بكلب حرث، او صيد، او ماشية نقصوا من اجورهم كل يوم قيراطا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال:" وكنا نؤمر ان نصلي في مرابض الغنم، ولا نصلي في اعطان الإبل، فإنها خلقت من الشياطين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ حَرْثٍ، أَوْ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ نَقَصُوا مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطًا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ:" وَكُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نُصَلِّيَ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا نُصَلِّيَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا، لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو، اسے قتل کر دیا کر و اور جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے کو رکھتے ہیں جو کھیت، شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو، ان کے اجر وثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہو تی رہتی ہے۔ اور ہمیں حکم تھا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھ سکتے، کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16789
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت شعبة يذكر، عن ابي إياس معاوية بن قرة المزني ، عن عبد الله بن مغفل قال: سمعته" يقرا يعني النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفتح، فلولا ان يجتمع الناس علي لحكيت لكم قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قرا سورة الفتح"، قال: لولا ان يجتمع الناس علي لحكيت لكم ما قال عبد الله يعني ابن مغفل كيف قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، وقال بهز، وغندر: قال فرجع فيها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: سَمِعْتُهُ" يَقْرَأُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَلَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَحَكَيْتُ لَكُمْ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَرَأَ سُورَةَ الْفَتْحِ"، قَالَ: لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَحَكَيْتُ لَكُمْ مَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُغَفَّلٍ كَيْفَ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، وقَالَ بَهْزٌ، وَغُنْدَرٌ: قَالَ فَرَجَّعَ فِيهَا.
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کر یم پڑھتے ہوئے سنا تھا، اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی۔ معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے سیدنا عبداللہ بن مغفل کا بیان کر دہ طرز نقل کر کے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4281، م: 794
حدیث نمبر: 16790
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا كهمس ، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن ابن مغفل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" بين كل اذانين صلاة لمن شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ لِمَنْ شَاءَ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر دواذانوں کے درمیان نماز ہے، جو چاہے پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 627، م: 838
حدیث نمبر: 16791
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، وبهز ، قالا: حدثنا سليمان بن المغيرة ، قال: حدثنا حميد بن هلال ، قال: حدثنا عبد الله بن مغفل ، قال: دلي جراب من شحم يوم خيبر، قال فالتزمته، قلت: لا اعطي احدا منه شيئا، قال فالتفت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتبسم"، قال بهز: إلي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: دُلِّيَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ فَالْتَزَمْتُهُ، قُلْتُ: لَا أُعْطِي أَحَدًا مِنْهُ شَيْئًا، قَالَ فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَبَسَّمُ"، قَالَ بَهْزٌ: إِلَيَّ.
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی، میں نے اسے پکڑ کر بغل میں دبا لیا اور کہنے لگا کہ میں اس میں سے کسی کو کچھ نہیں دوں گا، اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1772
حدیث نمبر: 16792
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا ابو التياح ، عن مطرف ، عن ابن مغفل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتل الكلاب، ثم قال:" ما لهم ولها"، فرخص في كلب الصيد، وفي كلب الغنم، قال:" فإذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرار والثامنة عفروه بالتراب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا لَهُمْ وَلَهَا"، فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ، قَالَ:" فإِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ وَالثَّامِنَةَ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا تھا، پھر بعد میں فرما دیا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے اور شکاری کتے اور بکریوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور فرمایا کہ جب کسی برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھویا کر و اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے بھی مانجھا کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 280
حدیث نمبر: 16793
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن هشام ، قال: سمعت الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الترجل إلا غبا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے، الاّ یہ کہ کبھی کبھار ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، فيه عنعنة الحسن البصري، وهو مدلس
حدیث نمبر: 16794
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثني كهمس ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابن مغفل ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخذف، وقال:" إنها لا ينكا بها عدو، ولا يصاد بها صيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَهْمَسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ:" إِنَّهَا لَا يُنْكَأُ بِهَا عَدُوٌّ، وَلَا يُصَادُ بِهَا صَيْدٌ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکر ی مارنے سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5479، م: 1954
حدیث نمبر: 16795
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا عبد الواحد ، قال: حدثنا عاصم الاحول ، عن الفضيل بن زيد الرقاشي ، قال: كنا عند عبد الله بن مغفل ، قال: فتذاكرنا الشراب، فقال: الخمر حرام، قلت له: الخمر حرام في كتاب الله عز وجل، قال: فايش تريد، تريد ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى عن الدباء والحنتم والمزفت"، قال: قلت: ما الحنتم؟، قال: كل خضراء وبيضاء، قال: قلت: ما المزفت؟، قال: كل مقير من زق او غيره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنِ الفُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ الرَّقَاشِيِّ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: فَتَذَاكَرْنَا الشَّرَابَ، فَقَالَ: الْخَمْرُ حَرَامٌ، قُلْتُ لَهُ: الْخَمْرُ حَرَامٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَأَيْشْ تُرِيدُ، تُرِيدُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ"، قَالَ: قُلْتُ: مَا الْحَنْتَمُ؟، قَالَ: كُلُّ خَضْرَاءَ وَبَيْضَاءَ، قَالَ: قُلْتُ: مَا الْمُزَفَّتُ؟، قَالَ: كُلُّ مُقَيَّرٍ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ.
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکر ہ شروع ہو گیا اور سیدنا عبداللہ بن مغفل کہنے لگے کہ شراب حرام ہے، میں نے پوچھا: کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے؟ انہوں فرمایا: تمہارا مقصد کیا ہے؟ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں؟ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، میں نے حنتم کا مطلب پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا، میں مزفت کا مطلب پوچھا: تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16796
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يزيد الرقاشي ، عن ابي نعامة ، ان عبد الله بن مغفل سمع ابنا له، يقول: اللهم إني اسالك الفردوس وكذا، واسالك كذا، فقال: اي بني سل الله الجنة، وتعوذ بالله من النار، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يكون في هذه الامة قوم يعتدون في الدعاء والطهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنًا لَهُ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفِرْدَوْسَ وَكَذَا، وَأَسْأَلُكَ كَذَا، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُورِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تجھ سے جنت الفردوس اور فلاں فلاں چیز کا سوال کرتا ہوں، تو فرمایا: بیٹے! اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ چاہو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعاء اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد الرقاشي، وأبو نعامة لم يسمع من عبدالله بن مغفل
حدیث نمبر: 16797
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الاعلى ، قالا: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقطع الصلاة المراة والكلب والحمار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْمَرْأَةُ وَالْكَلْبُ وَالْحِمَارُ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نمازی کے آگے سے عورت کتا یا گدھا گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، محمد بن جعفر سمع من سعيد بن أبى عروبة بعد الاختلاط ، وقد توبع، لكنه فى سنده عنعنة الحسن
حدیث نمبر: 16798
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تبع جنازة حتى يصلي عليها، فله قيراط، ومن انتظرها حتى يفرغ منها فله قيراطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ انْتَظَرَهَا حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت کا انتظار کر ے اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، المبارك بن فضالة يدلس، لكنه صحيح الرواية عن الحسن البصري
حدیث نمبر: 16799
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في اعطان الإبل، فإنها خلقت من الشياطين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھ سکتے، کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، المبارك بن فضالة يدلس، لكنه صحيح الرواية عن الحسن البصري
حدیث نمبر: 16800
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، قال: حدثني حسين بن واقد ، قال: حدثني ثابت البناني ، عن عبد الله بن مغفل المزني ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحديبية في اصل الشجرة التي قال الله تعالى في القرآن، وكان يقع من اغصان تلك الشجرة على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلي بن ابي طالب، وسهيل بن عمرو بين يديه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي رضي الله تعالى عنه:" اكتب بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1"، فاخذ سهيل بن عمرو بيده، فقال: ما نعرف بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، اكتب في قضيتنا ما نعرف، قال:" اكتب باسمك اللهم"، فكتب" هذا ما صالح عليه محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل مكة"، فامسك سهيل بن عمرو بيده، وقال: لقد ظلمناك إن كنت رسوله، اكتب في قضيتنا ما نعرف، فقال:" اكتب هذا ما صالح عليه محمد بن عبد الله ابن عبد المطلب، وانا رسول الله"، فكتب، فبينا نحن كذلك إذ خرج علينا ثلاثون شابا عليهم السلاح، فثاروا في وجوهنا، فدعا عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذ الله عز وجل بابصارهم، فقدمنا إليهم، فاخذناهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل جئتم في عهد احد، او هل جعل لكم احد امانا؟"، فقالوا: لا، فخلى سبيلهم، فانزل الله عز وجل وهو الذي كف ايديهم عنكم وايديكم عنهم ببطن مكة من بعد ان اظفركم عليهم وكان الله بما تعملون بصيرا سورة الفتح آية 24، قال ابو عبد الرحمن: قال حماد بن سلمة في هذا الحديث: عن ثابت ، عن انس ، وقال حسين بن واقد عن عبد الله بن مغفل ، وهذا الصواب عندي إن شاء الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْقُرْآنِ، وَكَانَ يَقَعُ مِنْ أَغْصَانِ تِلْكَ الشَّجَرَةِ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَسُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:" اكْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1"، فَأَخَذَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ، فَقَالَ: مَا نَعْرِفُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ، قَالَ:" اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ"، فَكَتَبَ" هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ"، فَأَمْسَكَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ، وَقَالَ: لَقَدْ ظَلَمْنَاكَ إِنْ كُنْتَ رَسُولَهُ، اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ، فَقَالَ:" اكْتُبْ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ"، فَكَتَبَ، فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا ثَلَاثُونَ شَابًّا عَلَيْهِمْ السِّلَاحُ، فَثَارُوا فِي وُجُوهِنَا، فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقَدِمْنَا إِلَيْهِمْ، فَأَخَذْنَاهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ جِئْتُمْ فِي عَهْدِ أَحَدٍ، أَوْ هَلْ جَعَلَ لَكُمْ أَحَدٌ أَمَانًا؟"، فَقَالُوا: لَا، فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا سورة الفتح آية 24، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَقَالَ حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، وَهَذَا الصَّوَابُ عِنْدِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ.
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں اس درخت کی جڑ میں بیٹھے تھے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے، اس درخت کی ٹہنیاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک کمر سے لگ رہی تھیں سیدنا علی اور سہیل بن عمرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی کر م اللہ وجہہ سے فرمایا: بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ، تو سہیل بن عمرو نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ ہم رحمان اور رحیم کو نہیں جانتے آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باسمک اللہم لکھ دو، پھر سیدنا علی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یہ جملہ لکھا، یہ وہ فیصلہ ہے جس محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے صلح کی ہے، تو سہیل بن عمرو نے دوبارہ ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر ہم نے آپ پر ظلم کیا، آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اللہ کا پیغمبر پھر بھی ہوں لیکن تم یوں لکھ دو کہ یہ وہ فیصلہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب نے اہل مکہ سے صلح کی ہے۔ اسی اثناء میں تیس مسلح نوجوان کہیں سے آئے اور ہم پر حملہ کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے بددعاء کی تو اللہ نے ان کی بینائی سلب کر لی اور ہم نے آگے بڑھ کر انہیں چھوڑ دیا اور اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اللہ وہی ہے جس نے بطن مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے، حالانکہ تم ان پر غالب آچکے تھے اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، حسين بن واقد مختلف فيه، حسن الحديث ، وترجيح عبدالله بن أحمد عقب هذا الحديث رواية حسين بن واقد هو ترجيح غير مرضي
حدیث نمبر: 16801
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سعيد الجريري ، عن ابي نعامة ، ان عبد الله بن مغفل سمع ابنا له، يقول: اللهم إني اسالك القصر الابيض من الجنة إذا دخلتها عن يميني، قال: فقال له: يا بني سل الله الجنة، وتعوذه من النار، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" سيكون بعدي قوم من هذه الامة يعتدون في الدعاء والطهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنًا لَهُ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ مِنَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا عَنْ يَمِينِي، قَالَ: فَقَالَ لَهُ: يَا بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَتَعَوَّذْهُ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَيَكُونُ بَعْدِي قَوْمٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُورِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تجھ سے جنت الفردوس اور فلاں فلاں چیز کا سوال کرتا ہوں، تو فرمایا: بیٹے! اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ چاہو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعاء اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو نعامة لم يسمع من عبدالله بن مغفل
حدیث نمبر: 16802
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا يونس ، وحميد ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل رفيق يحب الرفق، ويعطي على الرفق ما لا يعطي على العنف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، وَحُمَيْدٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ، وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ مہربان ہے مہربانی کو پسند کرتا ہے اور مہربانی ونرمی پر وہ کچھ دے دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، فيه عنعنة الحسن البصري، وهو مدلس
حدیث نمبر: 16803
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، قال: حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، عن عبيدة بن ابي رائطة ، عن عبد الرحمن بن زياد ، عن عبد الله بن مغفل المزني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اصحابي لا تتخذوهم غرضا بعدي، فمن احبهم فبحبي احبهم، ومن ابغضهم فببغضي ابغضهم، ومن آذاهم فقد آذاني، ومن آذاني فقد آذى الله، ومن آذى الله اوشك ان ياخذه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ أَبِي رَائِطَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي، فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ، وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ، وَمَنْ آذَى اللَّهَ أَوْشَكَ أَنْ يَأْخُذَهُ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا، جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے دراصل وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان کے ساتھ نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء دیتا ہے اور جو اللہ کو ایذاء دیتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن عبدالرحمن مختلف فى اسمه، وهو مجهول
حدیث نمبر: 16804
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابو جعفر الرازي ، عن الربيع بن انس ، عن ابي العالية ، او عن غيره، عن عبد الله بن مغفل المزني ، قال: انا شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين نهى عن نبيذ الجر، وانا شهدته حين رخص فيه، قال:" واجتنبوا المسكر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، أَوْ عَنْ غَيْرِهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: أنا شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَهَى عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، وَأَنَا شَهِدْتُهُ حِينَ رَخَّصَ فِيهِ، قَالَ:" وَاجْتَنِبُوا الْمُسْكِرَ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا: تھا تب بھی میں وہاں موجود تھا اور جب اجازت دی تھی تب بھی میں وہاں موجود تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تھا کہ نشہ آور چیزوں سے اجتناب کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو جعفر الرازي قد اختلف فيه، وهو إلى الضعف أقرب لسوء حفظه ، ته من المكثري من الصحابة ولا يحتمل تفرده، ورواية أبى جعفر الرازي عن الربيع بن أنس مضطربة
حدیث نمبر: 16805
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يونس ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله رفيق يحب الرفق ويرضاه، ويعطي على الرفق ما لا يعطي على العنف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَيَرْضَاهُ، وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ مہربان ہے، مہربانی کو پسند کرتا ہے اور مہربانی ونرمی پر وہ کچھ دے دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، فيه عنعنة الحسن البصري وهو مدلس
حدیث نمبر: 16806
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يونس ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، ان رجلا لقي امراة كانت بغيا في الجاهلية، فجعل يلاعبها حتى بسط يده إليها، فقالت المراة: مه، فإن الله عز وجل قد ذهب بالشرك وقال عفان مرة: ذهب بالجاهلية وجاءنا بالإسلام، فولى الرجل، فاصاب وجهه الحائط، فشجه، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال:" انت عبد اراد الله بك خيرا، إذا اراد الله عز وجل بعبد خيرا عجل له عقوبة ذنبه، وإذا اراد بعبد شرا امسك عليه بذنبه حتى يوفى به يوم القيامة كانه عير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنَّ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً كَانَتْ بَغِيًّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَجَعَلَ يُلَاعِبُهَا حَتَّى بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ: مَهْ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ ذَهَبَ بِالشِّرْكِ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: ذَهَبَ بِالْجَاهِلِيَّةِ وَجَاءَنَا بِالْإِسْلَامِ، فَوَلَّى الرَّجُلُ، فَأَصَابَ وَجْهَهُ الْحَائِطُ، فَشَجَّهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ:" أَنْتَ عَبْدٌ أَرَادَ اللَّهُ بِكَ خَيْرًا، إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا عَجَّلَ لَهُ عُقُوبَةَ ذَنْبِهِ، وَإِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ شَرًّا أَمْسَكَ عَلَيْهِ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَفَّى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ عَيْرٌ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ایک عورت پیشہ ور بدکارہ تھی، ایک دن اسے ایک آدمی ملا اور اس سے دل لگی کرنے لگا، اسی اثناء میں اس نے اپنے ہاتھ اس کی طرف بڑھائے تو وہ کہنے لگی پیچھے ہٹو، اللہ تعالیٰ نے شرک کو دور کر دیا اور ہمارے پاس اسلام کی نعمت لے آیا، وہ آدمی واپس چلا گیا، راستے میں کسی دیوار سے ٹکر ہوئی اور اس کا چہرہ زخمی ہو گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہارے ساتھ خیر کا ارادہ کر لیا ہے، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کی سزا فوری دے دیتے ہیں اور جب کسی بندے کے ساتھ شر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کو روک لیتے ہیں اور قیامت کے دن اس کا مکمل حساب چکائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح محسوس ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 16807
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا ثابت بن يزيد ابو زيد ، قال: حدثنا عاصم الاحول ، عن فضيل بن زيد الرقاشي ، وقد غزا سبع غزوات في إمارة عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه، انه اتى عبد الله بن مغفل ، فقال: اخبرني بما حرم الله علينا من هذا الشراب، فقال: الخمر، قال: هذا في القرآن، قال: افلا احدثك ما سمعت محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ بدا بالاسم، او بالرسالة، قال: شرعي، اني اكتفيت؟!، قال:" نهى عن الدباء، والحنتم، والنقير والمقير"، قال: ما الحنتم؟، قال: الاخضر، والابيض، قال: ما المقير؟، قال: ما لطخ بالقار من زق، او غيره، قال: فانطلقت إلى السوق، فاشتريت افيقة، فما زالت معلقة في بيتي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ الرَّقَاشِيِّ ، وَقَدْ غَزَا سَبْعَ غَزَوَاتٍ فِي إِمارَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، أَنَّهُ أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ ، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْنَا مِنْ هَذَا الشَّرَابِ، فَقَالَ: الْخَمْرَ، قَالَ: هَذَا فِي الْقُرْآنِ، قال: أَفَلَا أُحَدِّثُكَ ما سَمِعْتُ مُحَمَّدًا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ بَدَأَ بِالِاسْمِ، أَوْ بِالرِّسَالَةِ، قَالَ: شَرْعِي، أَنِّي اكْتَفَيْتُ؟!، قَالَ:" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ"، قَالَ: مَا الْحَنْتَمُ؟، قَالَ: الْأَخْضَرُ، وَالْأَبْيَضُ، قَالَ: مَا الْمُقَيَّرُ؟، قَالَ: مَا لُطِخَ بِالْقَارِ مِنْ زِقٍّ، أَوْ غَيْرِهِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَى السُّوقِ، فَاشْتَرَيْتُ أَفِيقَةً، فَمَا زَالَتْ مُعَلَّقَةً فِي بَيْتِي.
فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکر ہ شروع ہو گیا اور سیدنا عبداللہ بن مغفل کہنے لگے کہ شراب حرام ہے، میں نے پوچھا: کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: تمہارا مقصد کیا ہے؟ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، میں نے حنتم کا مطلب پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا، میں نے مزفت کا مطلب پوچھا: تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا ہر برتن چنانچہ میں بازار گیا اور چمڑے کا بڑا ڈول خرید لیا اور وہی میرے گھر میں لٹکا رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16808
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، قال: كنت عند عبد الله بن مغفل ، فحذف رجل عنده من قومه، فذكر الحديث، قال: ابو عبد الرحمن: اخطا فيه معمر لان سعيد بن جبير لم يلق عبد الله بن مغفل.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، فَحَذف رَجُلٌ عِنْدَهُ مِنْ قَوْمِهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَخْطَأَ فِيهِ مَعْمَرٌ لِأَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ لَمْ يَلْقَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5479، م: 1954، وهذا الإسناد منقطع، رواية ابن جبير عن ابن مغفل منقطعة كما صرح الإمام أبوعبدالرحمن هنا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.