مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ 420. حَدِيثُ ضِرَارِ بْنِ الْأَزْوَرِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
سیدنا ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے، وہ اس وقت دودھ دوہ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنا دودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کر سکو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يعقوب بن بحير، والأعمش مدلس وما ذكر سماعا، ويعقوب لم يذكر سماعه من ضرار
سیدنا ضرار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: کہ ہاتھ بڑھائیے، میں اسلام پر آپ کی بیعت کر لوں، پھر میں نے چند اشعار پڑھے (جن کا ترجمہ یہ ہے) کہ میں پیالے، گلوکاراؤں کے گانے اور شراب کو چھوڑ آیا ہوں، گو کہ مجھے اس کی تکلیف برداشت کرنا پڑی ہے لیکن میں نے عاجزی سے یہ کام کئے ہیں اور رات کے اندھیرے میں عمدہ جگہوں کو چھوڑ آیا ہوں اور مشرکین پر قتال کا بوجھ لاد آیا ہوں، لہذا اے پروردگار! میری اس تجارت کو خسارے سے محفوظ فرما کہ میں اس کے عوض اپنے اہل خانہ اور مال و دولت کو بیچ آیا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ضرار! تمہاری تجارت میں خسارہ نہیں ہو گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يعقوب بن بحير، والأعمش مدلس وما ذكر سماعة، ويعقوب لم يذكر سماعه من ضرار محمد بن سعيد الباهلي إن كان هو قرشية فهو ضعيف، وإن كان غيره فلم يوجد له ترجمة
سیدنا ضرار بن ازور سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اہل خانہ نے ایک دودھ دینے والی اونٹنی دے کر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دودھ دوہنے کا حکم دیا، میں اسے دوہن لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنا دودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کر سکو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يعقوب بن بحير
مغیرہ بن سعد اپنے والد یا چچا سے نقل کرتے ہیں کہ میدان عرفات میں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ کی اونٹنی کی لگام پکڑ لی، لوگ مجھے ہٹانے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، کوئی ضرورت ہے جو اسے لائی ہے، میں نے عرض کیا: کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اگرچہ تمہارے الفاظ مختصر ہیں لیکن بات بہت بڑی ہے، اللہ کی عبادت اس طرح کر و کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کر و، زکوٰۃ ادا کر و، حج بیت اللہ کر و، ماہ رمضان کے روزے رکھو، لوگوں کے پاس اس طرح جاؤ جیسے ان کا تمہیں اپنے پاس آنا پسند ہواور جس چیز کو تم اپنے حق میں ناگوار سمجھتے ہو، اس سے لوگوں کو بھی بچاؤ اور اب اونٹنی کی رسی چھوڑ دو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المغيرة ابن سعد لم يوثقه غير ابن حبان والعجلي، وأبوه سعد بن الأخرم مختلف فى صحبته، ومختلف فى حديثه
|