(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، قال: حدثني ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني ابي إسحاق بن يسار ، قال: إنا لبمكة إذ خرج علينا عبد الله بن الزبير ، فنهى" عن التمتع بالعمرة إلى الحج، وانكر ان يكون الناس صنعوا ذلك مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبلغ ذلك عبد الله بن عباس، فقال: وما علم ابن الزبير بهذا، فليرجع إلى امه اسماء بنت ابي بكر، فليسالها، فإن لم يكن الزبير قد رجع إليها حلالا وحلت، فبلغ ذلك اسماء، فقالت يغفر الله لابن عباس، والله لقد افحش، قد والله صدق ابن عباس، لقد حلوا واحللنا، واصابوا النساء".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ ، قَالَ: إِنَّا لَبِمَكَّةَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ ، فَنَهَى" عَنِ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَأَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ النَّاسُ صَنَعُوا ذَلِكَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: وَمَا عِلْمُ ابْنِ الزُّبَيْرِ بِهَذَا، فَلْيَرْجِعْ إِلَى أُمِّهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، فَلْيَسْأَلْهَا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ الزُّبَيْرُ قَدْ رَجَعَ إِلَيْهَا حَلَالًا وَحَلَّتْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ أَسْمَاءَ، فَقَالَتْ يَغْفِرُ اللَّهُ لِابْنِ عَبَّاسٍ، وَاللَّهِ لَقَدْ أَفْحَشَ، قَدْ وَاللَّهِ صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ، لَقَدْ حَلُّوا وَأَحْلَلْنَا، وَأَصَابُوا النِّسَاءَ".
ابواسحق بن یسار کہتے ہیں کہ ہم اس وقت مکہ مکر مہ میں ہی تھے جب سیدنا عبداللہ بن زبیر ہمارے یہاں تشریف لائے انہوں نے ایک ہی سفر میں حج وعمرہ کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا: سیدنا ابن عباس کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ ابن زبیر کو اس مسئلے کا کیا پتہ انہیں یہ مسئلہ اپنی والدہ سیدنا اسماء بنت ابی بکر سے معلوم کرنا چاہیے اگر سیدنا زبیر ان کے پاس حلال ہو نے کی صورت میں نہیں آتے تھے تو کیا تھا سیدنا اسماء کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا: اللہ ابن عباس کی بخشش فرمائے واللہ انہوں نے بےہو دہ بات کی گو کہ بات سچی ہے کہ عمرو بھی حلال ہو گئے تھے اور ہم عورتیں بھی اور مرد اپنی بیویوں کے پاس آئے تھے۔