مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ 317. حَدِیث لَقِیطِ بنِ صَبِرَةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
سیدنا لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم حلق میں پانی ڈالا کر و تو خوب مبالغہ کیا کر و الاّ یہ کہ تم روزے سے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: جب وضو کیا کر و تو انگلیوں میں خلال بھی کیا کر و۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ہمارے لئے ایک بکری ذبح فرمائی اور فرمایا کہ یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے صرف تمہاری وجہ سے اسے ذبح کیا ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ہمارا بکریوں کا ریوڑ ہے جب بکریوں کی تعداد سو تک پہنچ جاتی ہے تو ہم اس میں سے ایک ذبح کر لیتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم حلق میں پانی ڈالا کر و تو خوب مبالغہ کیا کر و الاّ یہ کہ تم روزے سے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا لقیط بن صبرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے سیدنا عائشہ نے ہمیں کھجوریں کھلائیں اور گھی آٹاملا کر ہمارے لئے کھانا تیار کیا اسی اثناء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی جھک کر چلتے ہوئے تشریف لائے اور فرمایا کہ تم نے کچھ کھایا ہے ہم نے عرض کیا: جی یا رسول اللہ! اسی دوران بکریوں کے باڑے میں سے ایک چرواہے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بکری کا ایک بچہ پیش کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا بکری نے بچہ دیا ہے اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایک بکری کو ذبح کر و اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے صرف تمہاری وجہ سے ذبح کیا ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ہمارا بکریوں کا ریوڑ ہے جب بکریوں کی تعداد سو تک پہنچ جاتی ہے تو ہم اس میں سے ایک ذبح کر لیتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ ان کی تعداد سو سے زیادہ ہو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیں آپ نے فرمایا: جب وضو کیا کر و تو خوب اچھی طرح کیا کر و اور انگلیوں کا خلال بھی کیا کر و اور جب تم ناک میں پانی ڈالو تو خوب مبالغہ کر و الاّ یہ تم روزے سے ہو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بیوی بڑی زبان دراز اور بےہو دہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے طلاق دیدو میں نے کہا یا رسول اللہ! وہ کافی عرصے سے میرے یہاں ہے اور اس سے میری اولاد بھی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے اپنے پاس رکھ کر سمجھاتے رہواگر اس میں کوئی خیر ہوئی تو وہ تمہاری بات مان لے گی لیکن اپنی بیوی کو اپنی باندی کی طرح نہ مارنا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
|