حیہ تیمی کے والد کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا مردے کی کھوپڑی میں کسی چیز کے ہو نے کی کوئی حقیقت نہیں، نظر لگ جانا برحق ہے اور سب سے سچا شگون فال ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، حية التميمي مجهول
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا ابان ، وعبد الصمد ، قال: حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي جعفر ، عن عطاء بن يسار ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: بينما رجل يصلي وهو مسبل إزاره، إذ قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذهب فتوضا"، قال: فذهب فتوضا، ثم جاء، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذهب فتوضا"، قال: فذهب فتوضا، ثم جاء، فقال: يا رسول الله، ما لك امرته يتوضا ثم سكت؟، قال:" إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره، وإن الله عز وجل لا يقبل صلاة عبد مسبل إزاره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ"، قَالَ: فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ"، قَالَ: فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ يَتَوَضَّأُ ثُمَّ سَكَتَّ؟، قَالَ:" إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ عَبْدٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ جا کر دوبارہ وضو کر و، دو مرتبہ یہ حکم دیا اور وہ ہر مرتبہ وضو کر کے آگیا، لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ!! کیا بات ہے کہ پہلے آپ نے اسے وضو کا حکم دیا پھر خاموش ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا۔