مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ
422. حَدِيثُ ذِي الْيَدَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 16707
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني محمد بن المثنى ، قال: حدثنا معدي بن سليمان ، قال: حدثنا شعيث بن مطير ، عن ابيه مطير ، ومطير حاضر يصدقه مقالته: كيف كنت اخبرتك؟، قال: يا ابتاه، اخبرتني انك لقيك ذو اليدين بذي خشب، فاخبرك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم إحدى صلاتي العشي وهي العصر فصلى ركعتين، وخرج سرعان الناس وهم يقولون: اقصرت الصلاة؟ فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم واتبعه ابو بكر، وعمر رضي الله عنهما وهما مبتديه، فلحقه ذو اليدين، فقال: يا رسول الله اقصرت الصلاة ام نسيت؟، فقال:" ما قصرت الصلاة، ولا نسيت"، ثم اقبل على ابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، فقال:" ما يقول ذو اليدين؟"، فقالا: صدق يا رسول الله، فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وثاب الناس، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم سجد سجدتي السهو، قال ابو سليمان حدثت ست سنين، او سبع سنين ثم سلم، وشككت فيه، وهو اكثر حفظي.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْثُ بْنُ مُطَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ مُطَيْرٍ ، ومُطَيْرٌ حَاضِرٌ يُصَدِّقُهُ مَقَالَته: كَيْفَ كُنْتُ أَخْبَرْتُكَ؟، قَالَ: يَا أَبَتَاهُ، أَخْبَرْتَنِي أَنَّكَ لَقِيَكَ ذُو الْيَدَيْنِ بِذِي خُشُبٍ، فَأَخْبَرَكَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ وَهِيَ الْعَصْرُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ؟ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَهُمَا مُبْتَدَّيْه، فَلَحِقَهُ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟، فَقَالَ:" مَا قَصُرَتْ الصَّلاَة، وَلَا نَسِيتُ"، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ:" مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟"، فَقَالَا: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَثَابَ النَّاسُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ، قَالَ أَبُو سُلَيْمَانَ حَدَّثْتُ سِتَّ سِنِينَ، أَوْ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ سَلَّمَ، وَشَكَكْتُ فِيهِ، وَهُوَ أَكْثَرُ حِفْظِي.
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں سیدنا ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر غالباً عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھڑے ہوئے اور سیدنا ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آ گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں؟ دونوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ سچ کہہ رہے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آ گئے اور لوگ بھی واپس آ گئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف، معدي بن سليمان ضعيف، وشعيث بن مطير وأبوه مجهولان
حدیث نمبر: 16708
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني نصر بن علي ، قال: اخبرني معدي بن سليمان ، قال: اتيت مطيرا لاساله عن حديث ذي اليدين ، فاتيته فسالته فإذا هو شيخ كبير لا ينفذ الحديث من الكبر، فقال ابنه شعيث : بلى، يا ابت، حدثتني ان ذا اليدين لقيك بذي خشب، فحدثك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم إحدى صلاتي العشي وهي العصر ركعتين ثم سلم، فخرج سرعان الناس، فقال: اقصرت الصلاة؟ وفي القوم ابو بكر، وعمر، فقال ذو اليدين: اقصرت الصلاة ام نسيت؟، قال:" ما قصرت الصلاة ولا نسيت" ثم اقبل على ابي بكر، وعمر رضي الله عنهما، فقال:" ما يقول ذو اليدين؟"، فقالا: صدق يا رسول الله فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وثاب الناس، وصلى بهم ركعتين، ثم سلم، ثم سجد بهم سجدتي السهو.(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: أَتَيْتُ مُطَيْرًا لِأَسْأَلَهُ عَنْ حَدِيثِ ذِي الْيَدَيْنِ ، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَإِذَا هُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يُنْفِذُ الْحَدِيثَ مِنَ الْكِبَرِ، فَقَالَ ابْنُهُ شُعَيْثٌ : بَلَى، يَا أَبَتِ، حَدَّثَتْنِي أَنَّ ذَا الْيَدَيْنِ لَقِيَكَ بِذِي خُشُبٍ، فَحَدَّثَكَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ وَهِيَ الْعَصْرُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالَ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَقَالَ ذُو الْيَدَيْنِ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟، قَالَ:" مَا قَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَلَا نَسِيتُ" ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ:" مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟"، فَقَالَا: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَثَابَ النَّاسُ، وَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ.
معدی بن سلیمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مطیر نے اپنے بیٹے شعیث بن مطیر سے کہا کہ میں نے تمہیں وہ روایت کیسے بتائی تھی؟ شعیث نے جواب دیا کہ ابا جان! آپ نے مجھے بتایا تھا کہ مقام ذی خشب میں سیدنا ذوالیدین آپ سے ملے تھے، انہوں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر غالباً عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، جلد باز قسم کے لوگ یہ دیکھ کر نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں کہتے ہوئے مسجد سے نکل گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کھڑے ہوئے اور سیدنا ابوبکر وعمر بھی پیچھے پیچھے چلے کہ ذوالیدین سامنے سے آ گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں یا آپ بھول گئے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اور نہ ہی میں بھولا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات شیخین کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ذوالیدین کیا کہہ رہے ہیں؟ دونوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ سچ کہہ رہے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آ گئے اور لوگ بھی واپس آ گئے اور دو رکعتیں مزید پڑھائیں اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 16709
Save to word اعراب
(حديث موقوف) قال قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو معمر ، عن ابن ابي حازم ، قال: جاء رجل إلى علي بن حسين ، فقال ما كان منزلة ابي بكر، وعمر من النبي صلى الله عليه وسلم؟، فقال:" منزلتهما الساعة".(حديث موقوف) قال قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، فَقَالَ مَا كَانَ مَنْزِلَةُ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ:" مَنْزِلَتُهُمَا السَّاعَةَ".
ابن ابوحازم کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا علی بن حسین (امام زین العابدین) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا ابوبکر وعمر کا کیا مقام و مرتبہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جو انہیں اس وقت حاصل ہے۔ فائدہ: جس طرح وہ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق ہیں، دنیا میں بھی تھے اور آخرت میں بھی ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔

حكم دارالسلام: هذا الأثر إسناده ضعيف، ابن أبى حازم لم نعرفه، فإن كان عبدالعزيز بن أبى حازم سلمة ابن دينار فالإسناد منقطع، لأنه لم يدرك على بن الحسين

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.