مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
صراۃ مستقیم کی مثال
حدیث نمبر: 191
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن ابن مسعود ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ضرب الله مثلا صراطا مستقيما وعن جنبتي الصراط سوران فيهما ابواب مفتحة وعلى الابواب ستور مرخاة وعند راس الصراط داع يقول: استقيموا على الصراط ولا تعوجوا وفوق ذلك داع يدعو كلما هم عبد ان يفتح شيئا من تلك الابواب قال: ويحك لا تفتحه فإنك إن تفتحه تلجه". ثم فسره فاخبر:" ان الصراط هو الإسلام وان الابواب المفتحة محارم الله وان الستور المرخاة حدود الله وان الداعي على راس الصراط هو القرآن وان الداعي من فوقه واعظ الله في قلب كل مؤمن) ‏‏‏‏رواه رزين واحمد ‏‏‏‏  ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا وَعَنْ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ سُورَانِ فِيهِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ وَعَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ مُرَخَاةٌ وَعِنْدَ رَأْسِ الصِّرَاطِ دَاعٍ يَقُولُ: اسْتَقِيمُوا عَلَى الصِّرَاطِ وَلَا تَعْوَجُّوا وَفَوْقَ ذَلِكَ دَاعٍ يَدْعُو كُلَّمَا هَمَّ عَبْدٌ أَنْ يَفْتَحَ شَيْئًا مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ قَالَ: وَيْحَكَ لَا تَفْتَحْهُ فَإِنَّكَ إِنْ تَفْتَحْهُ تَلِجْهُ". ثُمَّ فَسَّرَهُ فَأَخْبَرَ:" أَنَّ الصِّرَاطَ هُوَ الْإِسْلَامُ وَأَنَّ الْأَبْوَابَ الْمُفَتَّحَةَ مَحَارِمُ اللَّهِ وَأَنَّ السُّتُورَ الْمُرَخَاةَ حُدُودُ اللَّهِ وَأَنَّ الدَّاعِيَ عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ هُوَ الْقُرْآنُ وَأَنَّ الدَّاعِيَ مِنْ فَوْقِهِ وَاعِظُ اللَّهِ فِي قَلْبِ كُلِّ مُؤمن) ‏‏‏‏رَوَاهُ رزين وَأحمد ‏‏‏‏ 
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے صراط مستقیم کی مثال بیان فرمائی، کہ راستے کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں، ان میں دروازے کھلے ہوئے ہیں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں، راستے کے سرے پر ایک داعی ہے، وہ کہہ رہا ہے، سیدھے چلتے جاؤ، ٹیڑھے مت ہونا، اور اس کے اوپر ایک اور داعی ہے، جب کوئی شخص ان دروازوں میں سے کسی چیز کو کھولنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: تم پر افسوس ہے، اسے مت کھولو، کیونکہ اگر تم نے اسے کھول دیا تو تم اس میں داخل ہو جاؤ گے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: راستہ اسلام ہے، کھلے ہوئے دروازے، اللہ کی حرام کردہ اشیاء ہیں، لٹکے ہوئے پردے، اللہ کی حدود ہیں، راستے کے سرے پر داعی: قرآن ہے، اور اس کے اوپر جو داعی ہے، وہ ہر مومن کے دل میں اللہ کا واعظ ہے۔ اس حدیث کو زرین نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لا أصل له بھذا اللفظ، رواه رزين (لم أجده) [و الآجري في الشريعة (ص 12 ح 16 بلفظ آخر مختصر جدًا وسنده صحيح) و انظر الحديث الآتي فھو شاھد له.]»
حدیث نمبر: 192
Save to word اعراب
‏‏‏‏والبيهقي في شعب الإيمان عن النواس بن سمعان وكذا الترمذي عنه إلا انه ذكر اخصر منه ‏‏‏‏وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ وَكَذَا التِّرْمِذِيُّ عَنْهُ إِلَّا أَنَّهُ ذَكَرَ أخصر مِنْهُ
امام احمد، اور بیہقی نے شعب الایمان میں نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے اور اسی طرح امام ترمذی نے انہی سے روایت کیا ہے، البتہ انہوں نے اس سے مختصر روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (4/ 182، 183 ح 17784) والبيهقي في شعب الإيمان (7216) والترمذي (2859 وقال: غريب.) [و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم 1/ 73 ووافقه الذهبي.]»
حدیث نمبر: 193
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن ابن مسعود قال: من كان مستنا فليسن بمن قد مات فإن الحي لا تؤمن عليه الفتنة. اولئك اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم كانوا افضل هذه الامة ابرها قلوبا واعمقها علما واقلها تكلفا اختارهم الله لصحبة نبيه ولإقامة دينه -[68]- فاعرفوا لهم فضلهم واتبعوهم على آثارهم وتمسكوا بما استطعتم من اخلاقهم وسيرهم فإنهم كانوا على الهدي المستقيم. رواه رزين ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: مَنْ كَانَ مُسْتَنًّا فليسن بِمَنْ قَدْ مَاتَ فَإِنَّ الْحَيَّ لَا تُؤْمَنُ عَلَيْهِ الْفِتْنَةُ. أُولَئِكَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا أَفْضَلَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبَرَّهَا قُلُوبًا وَأَعْمَقَهَا عِلْمًا وَأَقَلَّهَا تَكَلُّفًا اخْتَارَهُمُ اللَّهُ لِصُحْبَةِ نَبِيِّهِ وَلِإِقَامَةِ دِينِهِ -[68]- فَاعْرِفُوا لَهُمْ فَضْلَهُمْ وَاتَّبِعُوهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ وَتَمَسَّكُوا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ أَخْلَاقِهِمْ وَسِيَرِهِمْ فَإِنَّهُمْ كَانُوا عَلَى الْهَدْيِ الْمُسْتَقِيمِ. رَوَاهُ رزين
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو کوئی کسی شخص کی راہ اپنانا چاہے تو وہ ان اشخاص کی راہ اپنائے جو فوت ہو چکے ہیں، کیونکہ زندہ شخص فتنے سے محفوظ نہیں رہا، اور وہ (فوت شدہ اشخاص) محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھی ہیں، وہ اس امت کے بہترین افراد تھے، وہ دل کے صاف، علم میں عمیق اور تکلف و تصنع میں بہت کم تھے، اللہ نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت اور اپنے دین کی اقامت کے لیے انہیں منتخب فرمایا، پس ان کی فضیلت کو پہچانو، ان کے آثار کی اتباع کرو اور ان کے اخلاق و کردار کو اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرو، کیونکہ وہ ہدایت مستقیم پر تھے۔ اس حدیث کو زرین نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه رزين (لم أجده) [و ابن عبدالبر في جامع بيان العلم و فضله (2/ 97)]
٭ فيه سنيد ضعيف و قتادة عن ابن مسعود: منقطع.و روي أحمد عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: إن الله نظر في قلوب العباد فوجد قلب محمد ﷺ خير قلوب العباد فاصطفاه لنفسه فابتعثه برسالته ثم نظر في قلوب العباد بعد قلب محمد فوجد قلوب أصحابه خير قلوب العباد فجعلھم و زراء نبيه يقاتلون علي دينه فما رأي المسلمون حسنًا فھو عند الله حسن و ما رأوه سيئًا فھو عند الله سئ. (1/ 379 ح 3600) وسنده حسن.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.