كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان انکار حدیث کرنے والے
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم میں سے کسی کو اپنی مسند پر ٹیک لگائے ہوئے نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرا کوئی امر آئے، جس کے متعلق میں نے حکم دیا ہو یا میں نے اس سے منع کیا ہو، تو وہ شخص یوں کہے: میں (اسے) نہیں جانتا، ہم نے جو کچھ اللہ کی کتاب میں پایا، ہم اس کی اتباع کریں گے۔ “ اس حدیث کو احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (8/6 ح 24362، أطراف المسند 6/ 218) و أبو داود (605) والترمذي (2663 وقال: حسن) و ابن ماجه (13) والبيهقي في دلائل النبوة (1/ 25، 6/ 549) [و صححه ابن حبان (الموارد: 13) والحاکم علٰي شرط الشيخين (1/ 108، 109) ووافقه الذهبي.]»
سیدنا مقداد بن معدی کرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو، مجھے قرآن اور اس کے ساتھ اس کی مثل عطا کی گئی ہے، سن لو، قریب ہے کہ کوئی شکم سیر شخص اپنی مسند پر یوں کہے: تم اس قرآن کو لازم پکڑو پس تم جو چیز اس میں حلال پاؤ اسے حلال سمجھو اور تم جو چیز اس میں حرام پاؤ تو اسے حرام سمجھو، حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس چیز کو حرام قرار دیا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے، سن لو، پالتو گدھے، کچلی والے درندے اور ذمی کی گری پڑی کوئی چیز، الا یہ کہ وہ خود اس سے بے نیاز ہو جائے، تمہارے لیے حلال نہیں، اور جو شخص کسی قوم کے ہاں پڑاؤ ڈالے تو ان لوگوں پر لازم ہے کہ وہ اس کی ضیافت کریں، اور اگر وہ اس کی ضیافت نہ کریں، تو پھر اسے حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ضیافت کے برابر ان سے وصول کرے۔ “۔ دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسی طرح ابن ماجہ نے ( «كما حرم الله» تک روایت کیا ہے۔اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (4604) والدارمي (1/ 144 ح 592) و ابن ماجه (12) [وصححه ابن حبان، الموارد: 97]»
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اپنی مسند پر ٹیک لگا کر یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ نے صرف وہی کچھ حرام قرار دیا ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے، سن لو! اللہ کی قسم! میں نے بھی کچھ چیزوں کے بارے میں حکم دیا ہے، وعظ و نصیحت کی اور کچھ چیزوں سے منع کیا، بلاشبہ وہ بھی قرآن کی مثل ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے، بے شک اللہ نے تمہارے لیے حلال نہیں کیا کہ تم بلا اجازت اہل کتاب (ذمیوں) کے گھروں میں داخل ہو جاؤ اور جب تک وہ تمہیں جزیہ دیتے رہیں، ان کی خواتین کو مارنا اور ان کے پھل کھانا تمہارے لیے حلال نہیں۔ “ ابوداؤد، اس کی سند میں اشعث بن شعبہ مصیصی راوی ہے جس پر کلام کیا گیا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3050) ٭ أشعث بن شعبة و ثقه ابن حبان وحده و ضعفه أبو زرعة وغيره و ضعفه راجح ولم يثبت توثيقه عن أبي داود و قال فيه الذهبي: ليس بالقوي. (ديوان الضعفاء: 473)» |