كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”بیٹا! اگر تو صبح و شام اس حالت میں کر سکے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بدخواہی نہ ہو تو ایسا کر۔ “ پھر فرمایا: ”بیٹا! یہ طرز عمل میری سنت ہے، اور جس نے میری سنت سے محبت کی تو اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی تو وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ “اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2678 وقال: ھذا حديث حسن غريب.) ٭ فيه علي بن زيد بن جدعان وھو ضعيف.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے میری امت کے فساد کے وقت میری سنت پر عمل کیا تو اس کے لیے سو شہید کا ثواب ہے۔ “ اس حدیث کو امام بیہقی نے کتاب الزاھد میں روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه [البيھقي في الزھد (209) و ابن عدي (2/ 739) وعندھما الحسن بن قتيبة ضعفه الجمھور و عبدالخالق بن المنذر لا يعرف، انظر لسان الميزان (3/ 401) و رواه الطبراني في الأوسط (5410) و فيه محمد بن صالح العدوي، قال الهيثمي: ’’و لم أر من ترجمه‘‘ (مجمع الزوائد 1/ 172 وانظر 3/ 208) فالحديث ضعيف کما في الأنوار للبغوي بتحقيقي (1237)]»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: ہم یہود سے کچھ تعجب انگیز باتیں سنتے ہیں، کیا آپ اجازت مرحمت فرماتے ہیں کہ ہم ان میں سے بعض لکھ لیا کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم بھی یہود و نصاری کی طرح (اپنے دین کے بارے میں) حیران ہو، جبکہ میں تمہارے پاس صاف اور واضح دین لے کر آیا ہوں۔ اگر موسیٰ ؑ بھی زندہ ہوتے تو ان کے لیے بھی میری اتباع کے سوا کسی اور چیز کی اتباع جائز نہ ہوتی۔ “اس حدیث کو احمد اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (3/ 387 ح 15223) والبيهقي في کتاب شعب الإيمان (176) [والدارمي 115/1، 116 ح 441] ٭ مجالد: ضعيف، ضعفه الجمهور و للحديث شواهد ضعيفة عند الروياني (1/ 175 ح 225) وغيره.»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے حلال کھایا، سنت کے موافق عمل کیا اور لوگ اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ “ کسی آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس دور میں تو اس طرح کے بہت سے لوگ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اور میرے بعد کے ادوار میں بھی ہوں گے۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2520 وقال: حديث غريب.) [و صححه الحاکم (4/ 104) و تناقض قول الذهبي فيه.] ٭ أبو بشر مجھول الحال و ثقه الحاکم وحده و تناقض قول الذهبي فيه فتساقط.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس دور میں ہو کہ تم میں سے جس نے احکام شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل نہ کیا تو وہ ہلاک ہو جائے گا، پھر ایک ایسا دور آئے گا کہ ان میں سے جس نے احکامات شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل کر لیا تو وہ نجات پا جائے گا۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (2267 وقال: ھذا حديث غريب.) ٭ نعيم بن حماد حسن الحديث (کما تقدم: 167) ولکن ھذا مما أنکر عليه. و سفيان بن عيينة مدلس و عنعن.» |