مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
شیطان اور فرشتے کا انسان پر تصرف
حدیث نمبر: 74
Save to word اعراب
وعن بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن للشيطان لمة بابن -[28]- آدم وللملك لمة فاما لمة الشيطان فإيعاد بالشر وتكذيب بالحق واما لمة الملك فإيعاد بالخير وتصديق بالحق فمن وجد ذلك فليعلم انه من الله فليحمد الله ومن وجد الاخرى فليتعوذ بالله من الشيطان الرجيم ثم قرا (الشيطان يعدكم الفقر ويامركم بالفحشاء) ‏‏‏‏الآية) ‏‏‏‏اخرجه الترمذي وقال: هذا حديث حسن غريب ‏‏‏‏ وَعَن بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلشَّيْطَانَ لَمَّةً بِابْنِ -[28]- آدَمَ وَلِلْمَلَكِ لَمَّةً فَأَمَّا لَمَّةُ الشَّيْطَانَ فَإِيعَادٌ بِالشَّرِّ وَتَكْذِيبٌ بِالْحَقِّ وَأَمَّا لَمَّةُ الْمَلَكِ فَإِيعَادٌ بِالْخَيْرِ وَتَصْدِيقٌ بِالْحَقِّ فَمَنْ وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَعْلَمْ أَنَّهُ من الله فليحمد اللَّهَ وَمَنْ وَجَدَ الْأُخْرَى فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ثُمَّ قَرَأَ (الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ ويأمركم بالفحشاء) ‏‏‏‏الْآيَة) ‏‏‏‏أخرجه التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب ‏‏‏‏ 
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم کے دل میں خیال ڈالتا ہے اور فرشتہ بھی خیال ڈالتا ہے۔ رہا شیطان کا وسوسہ ڈالنا تو وہ شر اور حق کے جھٹلانے کا وعدہ دیتا ہے، رہا فرشتے کا خیال ڈالنا تو وہ خیر اور تصدیق حق کا وعدہ دیتا ہے، جو شخص اس طرح کا خیال محسوس کرے تو وہ جان لے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے، پس وہ اللہ کا شکر ادا کرے، اور جو شخص دوسرا خیال پائے تو وہ شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ شیطان تمہیں مفلسی کا وعدہ دیتا ہے اور برے کام کی ترغیب و حکم دیتا ہے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2988) [والنسائي في الکبري (11051 / التفسير: 71) و ابن حبان (الموارد: 40)]
٭ عطاء بن السائب اختلط و الراوي عنه بعد اختلاطه (انظر الکواکب النيرات وغيره) والحديث: أخرجه الطبري في تفسيره (3/ 59) بسند حسن عن عبد الله (بن مسعود) رضي الله عنه من قوله وھو الصواب و للموقوف شواھد وله حکم الرفع.»
حدیث نمبر: 75
Save to word اعراب
‏‏‏‏عن ابي هريرة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يزال الناس يتساءلون حتى يقال: هذا خلق الله الخلق فمن خلق الله؟ فإذا قالوا ذلك فقولوا الله احد الله الصمد لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد ثم ليتفل عن يساره ثلاثا وليستعذ من الشيطان". رواه ابو داود ‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول:" لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا قَالُوا ذَلِك فَقولُوا الله أحد الله الصَّمد لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كفوا أحد ثمَّ ليتفل عَن يسَاره ثَلَاثًا وليستعذ من الشَّيْطَان". رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: لوگ ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ یوں بھی کہا جائے گا: اس مخلوق کو تو اللہ نے تخلیق کیا، تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جب وہ یہ کہیں تو تم کہنا: اللہ یکتا ہے، اللہ بے نیاز ہے، اس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے۔ پھر تین مرتبہ اپنی بائیں جانب تھوک دے، اور شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اور ہم عمرو بن احوص سے مروی حدیث ان شاءاللہ باب خطبۃ یوم النحر میں ذکر کریں گے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4723، 4721) واللفظ مرکب [والنسائي في الکبري (10497، وعمل اليوم والليلة:661)]
حديث عمرو بن الأحوص يأتي (2670)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.