عن علي رضي الله عنه قال كنا في جنازة في بقيع الغرقد فاتانا النبي صلى الله عليه وسلم فقعد وقعدنا حوله ومعه مخصرة فنكس فجعل ينكت بمخصرته ثم قال ما منكم من احد ما من نفس منفوسة إلا كتب مكانها من الجنة والنار وإلا قد كتب شقية او سعيدة فقال رجل يا رسول الله افلا نتكل على كتابنا وندع العمل فمن كان منا من اهل السعادة فسيصير إلى عمل اهل السعادة واما من كان منا من اهل الشقاوة فسيصير إلى عمل اهل الشقاوة قال اما اهل السعادة فييسرون لعمل السعادة واما اهل الشقاوة فييسرون لعمل الشقاوة ثم قرا -[32]- (فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى) الآية عَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَة فِي بَقِيع الْغَرْقَد فَأَتَانَا النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقعدَ وقعدنا حوله وَمَعَهُ مخصرة فَنَكس فَجعل ينكت بمخصرته ثمَّ قَالَ مَا مِنْكُم من أحد مَا من نفس منفوسة إِلَّا كتب مَكَانهَا من الْجنَّة وَالنَّار وَإِلَّا قد كتب شقية أَو سعيدة فَقَالَ رجل يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدع الْعَمَل فَمن كَانَ منا من أهل السَّعَادَة فسيصير إِلَى عمل أهل السَّعَادَة وَأما من كَانَ منا من أهل الشقاوة فسيصير إِلَى عمل أهل الشقاوة قَالَ أما أهل السَّعَادَة فييسرون لعمل السَّعَادَة وَأما أهل الشقاوة فييسرون لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ -[32]- (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصدق بِالْحُسْنَى) الْآيَة
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کی جہنم میں اور جنت میں جگہ لکھ دی گئی ہے۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم پھر اپنے نوشتہ تقدیر پر بھروسہ کر لیں۔ اور عمل کرنا چھوڑ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمل کرتے رہو، ہر ایک کو، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے، میسر کر دیا جاتا ہے، جو شخص سعادت مندوں میں سے ہو گا تو اس کے لیے اہل سعادت کے عمل آسان کر دئیے جائیں گے، اور جو شخص بد نصیبوں میں سے ہوا تو اس کے لیے بدنصیبی والے عمل آسان کر دئیے جائیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”جس کسی نے اللہ کی راہ میں دیا اور ڈرتا رہا، اور اچھی بات کی تصدیق کی، تو ہم بہت جلد اس کے لیے نیکی کی راہ آسان کر دیں گے: “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1362) و مسلم (2647/6) [و البيهقي في کتاب القضاء والقدر (47)]»