كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان سعد بن معاذ کے لیے عذاب قبر کا تنگ اور کشادہ ہونا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ان کے جنازے کے لیے گئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں قبر میں رکھ کر اوپر مٹی ڈال دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تسبیح بیان کی اور ہم نے بھی طویل تسبیح بیان کی، پھر آپ نے اللہ اکبر پڑھا تو ہم نے بھی اللہ اکبر پڑھا، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! آپ نے تسبیح کیوں بیان کی، پھر آپ نے تکبیر بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس صالح بندے پر اس کی قبر تنگ ہو گئی تھی، حتیٰ کہ اللہ نے اسے کشادہ کر دیا۔ “اس حدیث کو ابوداؤ نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (3/ 360 ح 14934) ٭ محمود ويقال محمد بن عبد الرحمٰن بن عمرو بن الجموح: ثقة، وثقه أبو زرعة الرازي (کتاب الجرح والتعديل 316/7) و ابن حبان (5/ 373) و باقي السند حسن.»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ)وہ شخص ہے جس کی خاطر عرش لرز گیا، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے اور اس کی نماز جنازہ میں ستر ہزار فرشتوں نے شرکت کی، لیکن اسے بھی (قبر میں) دبایا گیا پھر ان کی قبر کو کشادہ کر دیا گیا۔ “اس حدیث کو نسائى نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه النسائي (4/ 100، 101 ح 2057) ٭ وقال الذھبي: ھذه الضمة ليست من عذاب القبر في شئ، بل ھو أمر يجده المؤمن کما يجد ألم فقد ولده و حميمه في الدنيا و کما يجد من ألم مرضه و ألم خروج نفسه... (سير أعلام النبلاء 290/1)» |