مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
سعد بن معاذ کے لیے عذاب قبر کا تنگ اور کشادہ ہونا
حدیث نمبر: 135
Save to word اعراب
‏‏‏‏عن جابر بن عبد الله قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى سعد بن معاذ حين توفي قال فلما صلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ووضع في قبره وسوي عليه سبح رسول الله صلى الله عليه وسلم فسبحنا طويلا ثم كبر فكبرنا فقيل يا رسول الله لم سبحت ثم كبرت قال: «لقد تضايق على هذا العبد الصالح قبره حتى فرجه الله عز وجل عنه» . رواه احمد ‏‏‏‏عَن جَابر بن عبد الله قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ حِينَ توفّي قَالَ فَلَمَّا صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَسُوِّيَ عَلَيْهِ سَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَّحْنَا طَوِيلًا ثُمَّ كَبَّرَ فَكَبَّرْنَا فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ سَبَّحَتْ ثُمَّ كَبَّرْتَ قَالَ: «لقد تضايق على هَذَا العَبْد الصَّالح قَبره حَتَّى فرجه الله عز وَجل عَنهُ» . رَوَاهُ أَحْمد
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی تو ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ان کے جنازے کے لیے گئے، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں قبر میں رکھ کر اوپر مٹی ڈال دی گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تسبیح بیان کی اور ہم نے بھی طویل تسبیح بیان کی، پھر آپ نے اللہ اکبر پڑھا تو ہم نے بھی اللہ اکبر پڑھا، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! آپ نے تسبیح کیوں بیان کی، پھر آپ نے تکبیر بیان کی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس صالح بندے پر اس کی قبر تنگ ہو گئی تھی، حتیٰ کہ اللہ نے اسے کشادہ کر دیا۔ اس حدیث کو ابوداؤ نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (3/ 360 ح 14934)
٭ محمود ويقال محمد بن عبد الرحمٰن بن عمرو بن الجموح: ثقة، وثقه أبو زرعة الرازي (کتاب الجرح والتعديل 316/7) و ابن حبان (5/ 373) و باقي السند حسن.»
حدیث نمبر: 136
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن ابن عمر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «هذا الذي تحرك له العرش وفتحت له ابواب السماء وشهده سبعون الفا من الملائكة لقد ضم ضمة ثم فرج عنه» . رواه النسائي ‏‏‏‏وَعَن ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذَا الَّذِي تَحَرَّكَ لَهُ الْعَرْشُ وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَشَهِدَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّةً ثُمَّ فُرِّجَ عَنْهُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ (سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ)وہ شخص ہے جس کی خاطر عرش لرز گیا، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے اور اس کی نماز جنازہ میں ستر ہزار فرشتوں نے شرکت کی، لیکن اسے بھی (قبر میں) دبایا گیا پھر ان کی قبر کو کشادہ کر دیا گیا۔ اس حدیث کو نسائى نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه النسائي (4/ 100، 101 ح 2057)
٭ وقال الذھبي: ھذه الضمة ليست من عذاب القبر في شئ، بل ھو أمر يجده المؤمن کما يجد ألم فقد ولده و حميمه في الدنيا و کما يجد من ألم مرضه و ألم خروج نفسه... (سير أعلام النبلاء 290/1)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.