كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان منکرین تقدیر کا عبرت ناک انجام
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں زمین میں دھنس جانا اور صورتیں بدل جانا ہو گا اور یہ حال تقدیر کو جھٹلانے والوں میں ہو گا۔ “ اس حدیث کو ابوداود و ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4613) والترمذي (2153 واللفظ له و 2152 وحسنه.) [و ابن ماجه (4061) و سيأتي طرفه (116)]»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں، پس اگر وہ بیمار ہو جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ فوت ہو جائیں تو ان کے جنازے میں نہ جاؤ۔ “ اس حدیث کو امام احمد اور ابوداود نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (86/2 ح 5584، 2/ 125 ح 6077) و أبو داود (4691 واللفظ له) ٭ أبو حازم سلمة بن دينار لم يسمع من ابن عمر رضي الله عنه فالسند منقطع. تعديلات [107]: سنده ضعيف والحديث صحيح، رواه أحمد (86/2 ح 5584، 2/ 125 ح 6077) و أبو داود (4691 واللفظ له) ٭ أبو حازم سلمة بن دينار لم يسمع من ابن عمر رضي الله عنه فالسند منقطع وله شاهد صحيح عند الطبراني في الأوسط (114/5ح 4217)»
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قدریوں کو اپنی مجلسوں میں بٹھاؤ نہ انہیں سلام کرنے میں پہل کرو (اور نہ ان سے فیصلے کراؤ اور نہ ہی ان سے مناظرہ کرو)“ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4710، 4720) [وصححه ابن حبان: الموارد 1825] ٭ حکيم بن شريک مجھول الحال و ثقه ابن حبان و حده و سکت الحاکم علٰٰي حديثه (1/ 85) و لم يصححه.» |